بجلی مزید سستی کرنے کا عندیہ

شہباز شریف کی قیادت میں قائم موجودہ حکومت کامیابی کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ عوام سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے اور کئی وعدے ایفا کیے جاچکے ہیں۔ گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ساڑھے سات روپے کمی کا اعلان کرکے عوام کے دل جیت لیے ہیں۔ پچھلے 7برسوں میں پہلی بار موجودہ حکومت کے دور میں غریبوں کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آرہی ہے۔ مسلسل اشیائے ضروریہ کے نرخ گر رہے ہیں۔ شرح سود میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔ گرانی سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے۔ برآمدات بڑھ رہی ہیں جب کہ درآمدات میں کمی آرہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے منصب سنبھالنے کے بعد اکثر شعبوں میں اصلاحات کے لیے سنجیدہ کوششوں کا آغاز کیا اور اس حوالے سے مسلسل اقدامات جاری رکھے گئے، جن کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ معیشت کی درست سمت کا تعین اسی حکومت کے دور میں کیا گیا۔ میکرو اکنامک استحکام کی منزل اسی دور میں حاصل کی گئی۔ عوام کی حالتِ زار میں بہتری اسی حکومت کی کاوشوں کے مرہون منت ہے۔ سال قبل وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں جب اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا تھا تو اُس وقت حالات کسی طور سہل نہ تھے۔ معاشی مشکلات کے سنگین چیلنجز درپیش تھے۔ اقتدار اُس وقت کانٹوں کی سیج کی مانند تھا، موجودہ حکومت کو کریڈٹ جاتا ہے کہ اُس نے تمام چیلنجز کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور مشکلات کو آسانیوں میں تبدیل کرنے کے لیے اُس کی جانب سے کی گئی کوششیں بارآور ثابت ہوئیں۔ خوش کُن امر یہ ہے کہ موجودہ حکومت وسائل کو صحیح خطوط پر بروئے کار لارہی ہے۔ حکومت کی شبانہ روز کوششوں کے طفیل حالات سنور رہے ہیں۔ مہنگائی کا جن بوتل میں بند ہورہا ہے۔ ہر شے کے دام گر رہے ہیں۔ بجلی بھی سستی ہوگئی ہے اور مزید سستی کیے جانے کا وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز عندیہ بھی دیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میکرو اکنامک استحکام حاصل کرلیا۔ بجلی قیمتوں میں مزید کمی کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، عالمی منڈی میں پٹرولیم نرخ کم ہونے پر ایک بار پھر پٹرول کے بجائے بجلی سستی کریں گے۔ میری ٹائم اصلاحات سے متعلق اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں ساڑھے 7روپے یونٹ کمی کی گئی ہے، جس سے گھریلو اور صنعتی صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ ایک بڑا ریلیف ہے جو گھریلو اور صنعتی صارفین کو فراہم کیا گیا ہے، اللہ کا شکر ہے ہم نے میکرو اکنامک استحکام حاصل کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی سے پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت بنی ہے، اُس وقت سے اصلاحات کے لیے بھرپور محنت کی گئی۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزرا خواجہ آصف، احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، جنید انور، وزیراعظم کے مشیر سید توقیر شاہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسر شریک تھے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ شعبہ توانائی کے لیے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کی طرز پر میری ٹائم سیکٹر میں پائیدار اصلاحات کے لیے ٹاسک فورس کام کررہی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ سمندر سے جڑی اکانومی میں طویل عرصے سے موجود جمود کو ختم کرنے کے لیے اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے، وزیراعظم نے کہا کہ عالمی معیشت کی ترقی سمندری وسائل اور ان تک رسائی سے جڑی ہے، ملکی بندرگاہوں کو مسابقتی معیار پر لانے کے لیے تجارتی ٹیرف پر نظرثانی کی جائے۔ وزیراعظم نے کسٹمز کلیئرنس کے عمل میں گرین چینل کی طرز پر تیزی لانے کے لیے redاور yellowچینلز میں کلیئرنس کے دورانیے کو کم کرنے کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بندرگاہوں پر موجود کنٹینروں کی موجودگی کے دورانیے کو کم سے کم کرنے کے لیے لائحہ عمل بنایا جائے، وزیراعظم کی بندرگاہوں پر موجود نیلام ہونے والے کنٹینروں کو جلد از جلد نیلام کرنے کی ہدایت، تاکہ پورٹ پر موجود جگہ کا بہتر استعمال کیا جاسکے ۔ شہبازشریف نے کہا کہ تمام بندرگاہوں پر جدید ترین سکینر لگانے کی رفتار کو تیز کیا جائے۔ وزیراعظم نے بحری امور کی اصلاحات کے لیے بنائی گئی ٹاسک فورس کے اراکین اور دیگر سٹیک ہولررز کی پذیرائی کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ بجلی مزید سستی ہونے سے عوام کا بڑا مسئلہ حل ہوگا۔ خدا کرے کہ بجلی قیمتوں میں مزید کمی کی نوید قوم کو جلد سننے کو ملے۔ دوسری جانب بلیو اکانومی کے فروغ کے حوالے سے شہباز شریف نے بالکل درست کہا۔ تجارتی ٹیرف پر نظرثانی کی ہدایت خوش کُن اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت کی نیک نیتی پر کسی شک و شبے کی چنداں گنجائش نہیں۔ ملک ترقی اور خوش حالی کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ان شاء اللہ کچھ ہی سال میں حالات مزید بہتر ہوں گے۔
آبی ذخیرے میں بڑی کمی
پچھلے چند مہینوں سے مسلسل اس سال کم بارشوں کی پیش گوئی کی جارہی ہے۔ ماہرین اس برس بڑے آبی بحران کے اندیشے بھی ظاہر کررہے ہیں۔ ویسے تو پورا سال ہی ملک
کے مختلف علاقوں میں آبی قلت کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔ جب تیز بارشیں برستی ہیں تو پھر سیلابی صورت حال جنم لے لیتی ہے اور اس کے نتیجے میں پھر بڑے جانی و مالی نقصانات دیکھنے میں آتے ہیں، فصلیں برباد ہوجاتی ہیں، جیسے 2022ء میں سیلاب آیا تھا، جس سے بڑی تباہی آئی تھی، سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا، اس کی تلافی برسہا برس بیت جانے کے باوجود نہیں ہوسکتی۔ تیز بارشوں میں سیلاب ہمارا مقدر ہوتے ہیں، حالانکہ اگر ملک میں ڈیموں کی تعمیرات بڑھتی آبادی کے تناسب سے مسلسل کی جاتی رہتی تو صورت حال مختلف ہوتی، سیلابی صورت حال کا ہمیں ہر برس سامنا نہ ہوتا، لیکن افسوس جب بھی یہاں ایک بڑا ڈیم بنانے کی بات ہوئی تو اُسے سیاست کی نذر کردیا گیا، مخالفت برائے مخالفت کی روش اختیار کی گئی، کسی نے بھی ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں سوچنے کی زحمت گوارا نہ کی۔ یہی سبب ہے کہ آج ملک میں آبی ذخائر آبادی کے تناسب سے بہت کم ہیں اور جو موجود ہیں، وہ بھی وقت گزرنے کے ساتھ اپنی میعاد پوری کررہے ہیں۔ اس برس بارشیں کم ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں سنگین حالات جنم لے سکتے ہیں۔ اس پر طرّہ یہ کہ ملک کے بڑے ڈیموں میں آبی ذخیرہ انتہائی کم ہوگیا ہے بلکہ گزشتہ برس کی نسبت نصف سے بھی کم بتایا جارہا ہے۔ ملک کے تین بڑے ڈیمز تربیلا، منگلا اور چشمہ میں پانی کا ذخیرہ 3 لاکھ 91 ہزار ایکڑ فٹ رہ گیا۔ واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) ذرائع کے مطابق پانی کا ذخیرہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 لاکھ 91 ہزار ایکڑ فٹ کم ہے اور گزشتہ سال 7 اپریل کو تربیلا، منگلا اور چشمہ میں پانی کا ذخیرہ 8 لاکھ 88 ہزار ایکڑ فٹ تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ تینوں ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ 3 لاکھ 91 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ گزشتہ سال 7 اپریل کو تربیلا میں 2 لاکھ 65 ہزار ایکڑ فٹ پانی کا ذخیرہ تھا اور اب تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 81 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ ذرائع واپڈا کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 7 اپریل کو منگلاڈیم میں پانی کا ذخیرہ 4 لاکھ 12 ہزار ایکڑ فٹ تھا، آج منگلاڈیم میں پانی کا ذخیرہ 2 لاکھ 48 ہزار ایکڑ فٹ ہے جب کہ گزشتہ سال 7 اپریل کو چشمہ بیراج میں پانی کا ذخیرہ 2 لاکھ 11 ہزار ایکڑ فٹ تھا، آج چشمہ بیراج میں پانی کا ذخیرہ 72 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔ یہ امر سنگین حالات کی غمازی کرنے کے لیے کافی ہے۔ اگر اب بھی دیر کی گئی تو اگلے وقتوں میں صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہوگی۔ ڈیمز چھوٹے ہوں یا بڑے، ان کے منصوبے بنائے جائیں اور انہیں جتنا جلد ہوسکے، پایۂ تکمیل کو پہنچایا جائے۔ اس حوالے سے سیاست چمکانے کی روش ترک کی جائے۔ عوام کے مفاد کا سوچا جائے۔ پیشگی اقدامات مشکلات کو گھٹاتے ہیں۔ قدرت کا ملک پر خاص کرم ہے، بس ملک و قوم کے مفاد میں اقدامات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں۔