سپیشل رپورٹ

شیخ وقاص اکرم کے فارم ہاؤس پر ریڈ ؟ حقیقت کیا ہے جانیئے اس رپورٹ میں

رپورٹ: عبد الرحمٰن ارشد

گزشتہ روز سے ایک ویڈیو زیر گردش ہے جس میں پلز پارٹی کے عین دوران پولیس کی ریڈ ہوتی ہے اور منشیات سمیت مرد اور نیم برہنہ عورتوں کو زیر حراست لیکر ان کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کی جاتی ہے ۔ لیکن کچھ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان شیخ وقاص اکرم پر مبینہ طور پر یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ روز ایم این اے جھنگ شیخ وقاص اکرم کے فارم ہاؤس پر پنجاب پولیس کی ریڈ کے دوران شراب کی بوتلیں ، نیم برہنہ لڑکیاں ، ڈانسنگ پلز اور شیشہ کا سامان برآمد کیا گیا ہے ۔

آئیں جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ہونے والے دعوے کس حد تک درست ہیں ؟

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کیے جانے والے دعوے ملاحظہ فرمائیں ۔

کئی وثوق ذرائع ، نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی جا چکی ہے کہ اس فارم ہاؤس سے ترجمان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔
جبکہ پولیس کو پنجاب کے علاقے ضلع قصور ، تھانہ مصطفیٰ آباد کے قریب واقع علاقہ پکی حویلی کے قریب ایک فارم ہاؤس پر پلز پارٹی کی خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں ۔ پولیس نے بر وقت کاروائی کرتے ہوئے اپنی ٹیم کے ہمراہ ریڈ کر کے ملزمان کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ مزید یہ کہ پولیس نے تمام ملزمان کو قطار میں کھڑے کر کے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کی ۔

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے حوالے سے قصور پولیس نے پنجاب حکومت کو اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ ارسال کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک منظم پروگرام تھا جس کے ٹکٹ سوشل میڈیا کے ذریعے سے فروخت کیے گئے تھے جبکہ حکومت پنجاب کے مطابق اس واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کے بعد مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
قصور پولیس میں ڈی پی او محمد عیسی خان کا کہنا ہے کہ اس تقریب میں ’ملی بھگت‘ کے الزام پر تھانے کے ایس ایچ او اور پولیس سکیورٹی اہلکار دونوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ جبکہ موبائل سے مذکورہ ویڈیو بنانے اور اسے وائرل کرنے کے الزام میں تفتیشی افسر اور سب انسپکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر کے انھیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

وہ تسلیم کرتے ہیں کہ گرفتار ملزمان کی ویڈیو بنانا اور وائرل کرنا ’قانون کی خلاف ورزی تھی جس کے خلاف پولیس کا اپنا احتساب کا نظام حرکت میں آیا ہے اور اس پر کارروائی ہوئی ہے۔‘

’متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف پیکا ایکٹ اور پولیس سروسز رول کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کر کے ان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔‘

جواب دیں

Back to top button