ڈیموں میں پانی ختم، دریا خشک، خریف سیزن میں فصلوں کو خطرہ

خریف سیزن چند دنوں میں شروع ہونے کے ساتھ ہی پانی کی غیر معمولی قلت کے خدشے کی وجہ سے آبپاشی کے ماہرین کے لیے پورے سیزن کے لیے پانی کی فراہمی کی منصوبہ بندی کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’ڈیموں میں پانی نہیں، دریاؤں کا بہاؤ کم ہو گیا اور پہاڑوں پر برف کے کم ذخائر بہتر بہاؤ فراہم نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے فصلوں کی پیداوار پر بہت سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایک ماہ اپریل کے لیے صرف ’پینے کی سپلائی‘ کی جائے گی اور پھر صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔
یہ نایاب واقعہ ہے کہ واٹر ریگولیٹر نے ماہانہ بنیادوں پر پانی کے اخراج کے پیرامیٹرز شروع کیے ہیں، حالانکہ ماضی میں ایک سیزن کے دوران 3 حصوں میں پانی کی تقسیم کی مثالیں موجود ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ تینوں آبی ذخائر میں سے کسی میں بھی پانی ذخیرہ نہ ہونے کی وجہ سے ریم اسٹیشنوں پر پانی کے اخراج میں 51 فیصد شارٹ فال رہا، اور صوبائی کینال ہیڈز تک پہنچتے ہوئے 60 فیصد سے تجاوز کر گیا۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ارسا ایڈوائزری کمیٹی (آئی اے سی) نے غیر واضح آب و ہوا کے پیرامیٹرز اور محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) کی جانب سے پیش کردہ موسم گرما 2025 کے موسم کے نقطہ نظر کو مدنظر رکھتے ہوئے صرف اپریل کے مہینے کے لیے پانی کی دستیابی کی منظوری دی، جس میں 43 فیصد سسٹم شارٹ فال ہے۔
ارسا کے چیئرمین اور خیبر پختونخوا کے رکن صاحبزادہ محمد شبیر کی زیر صدارت آئی اے سی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں یکم اپریل سے 30 ستمبر تک خریف میں پانی کی دستیابی کے متوقع معیار کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں ارسا کے تمام اراکین، چیف انجینئرنگ ایڈوائزر، صوبائی سیکریٹری آبپاشی اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔