زکوٰۃ فرضیت، اہمیت، مصارف، اور جدید دور میں ادائیگی کے اصول

فوزیہ اقبال
زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے، جو معاشرتی عدل، اقتصادی توازن اور روحانی پاکیزگی کا ذریعہ بنتی ہے۔ یہ ایک ایسا مالی فریضہ ہے جو مستحقین تک دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بناتا ہے اور دولت کو چند ہاتھوں میں سمٹنے سے روکتا ہے۔ قرآن مجید اور احادیثِ نبویؐ میں زکوٰۃ کی ادائیگی کی تاکید اور اس سے غفلت برتنے پر سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔ زکوٰۃ ہر مسلمان پر اس وقت فرض ہوتی ہے جب وہ نصاب کی مقررہ مقدار کا مالک ہو اور اس پر ایک اسلامی سال ( قمری سال) گزر جائے۔ نصاب وہ کم از کم حد ہے جس سے کم مال ہونے کی صورت میں زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی۔
مختلف اقسام کے مال کے لیے نصاب مختلف ہو سکتا ہے:
1۔ سونا: 7.5تولہ (87.48گرام)
2۔چاندی: 52.5تولہ (612.36گرام)
3۔ نقدی یا تجارتی مال: چاندی کے نصاب کے برابر مالیت ہو۔
4۔ زرعی پیداوار: پیداوار کا 10% ( اگر بارش کے پانی سے اگایا گیا ہو) اور 5%( اگر مصنوعی ذرائع سے سیراب کیا گیا ہو)۔
5۔ مویشی: گائے، بکریاں اور اونٹ پر مخصوص نصاب کے مطابق زکوٰۃ واجب ہو۔
زکوٰۃ کی شرح: عمومی طور پر زکوٰۃ کی شرح 2.5%ہے، یعنی اگر کسی کے پاس 100000 روپے موجود ہوں اور وہ نصاب کو پہنچ چکے ہوں، تو اسے 2500روپے بطور زکوٰۃ نکالنے ہوں گے۔ زرعی پیداوار، مویشیوں اور معدنیات کے لیے شرح مختلف ہو سکتی ہے، جیسا کہ اسلام نے تفصیلی احکامات دئیے ہیں۔
زکوٰۃ کن لوگوں پر فرض ہے؟
1۔ مسلمان ہونا، غیر مسلم پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔
2۔ عاقل و بالغ ہونا، نابالغ پر براہِ راست زکوٰۃ فرض نہیں، البتہ اس کے مال پر زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔
3۔ صاحبِ نصاب ہونا، اس کے پاس اتنی دولت یا مال ہو جو نصاب سے تجاوز کرے۔
4۔ سال گزر جانا، زکوٰۃ تب فرض ہوتی ہے جب کسی کے پاس نصاب کے برابر مال ایک اسلامی سال تک موجود رہے۔زکوٰۃ کے مستحقین: قرآن مجید میں سورہ التوبہ ( آیت: 60) میں زکوٰۃ کے آٹھ مصارف بیان کیے گئے ہیں
1۔ فقرائ: وہ لوگ جو انتہائی محتاج ہیں اور بنیادی ضروریات پوری نہیں کر سکتے۔
2 ۔مساکین: وہ افراد جو فقراء سے بہتر حالت میں ہوں، لیکن پھر بھی مالی مشکلات میں مبتلا ہوں۔
3۔ عاملین زکوٰۃ : وہ افراد جو زکوٰۃ کے انتظام و انصرام پر مامور ہوں۔
4۔ مولفہ القلوب: وہ افراد جن کے دلوں کو اسلام کی طرف مائل کرنا مقصود ہو۔
5۔ رقاب : غلاموں اور قیدیوں کی رہائی کے لیے۔
6 ۔ غارمین : وہ افراد جو جائز ضروریات کے لیے قرض میں مبتلا ہوں اور ادا کرنے کی استطاعت نہ رکھتے ہوں
7۔ فی سبیل اللہ: اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے، اسلامی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اور دیگر دینی خدمات انجام دینے والے۔
8۔ ابن السبیل : وہ مسافر جو سفر میں مالی مشکلات کا شکار ہو جائیں۔
زکوٰۃ کی ادائیگی کا وقت: زکوٰۃ اس وقت واجب ہوتی ہے جب مال پر ایک اسلامی سال گزر جائے اور وہ نصاب کی حد کو پہنچا ہوا ہو۔ زکوٰۃ ادا کرنے کا کوئی خاص مہینہ مقرر نہیں، تاہم بہت سے مسلمان رمضان میں زکوٰۃ نکالنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس کا ثواب زیادہ ہوتا ہے۔ زکوٰۃ کا مقصد دولت کی تقسیم کو متوازن رکھنا اور دولت مندوں کو اس بات کا احساس دلانا ہے کہ ان کے مال میں غریبوں کا بھی حق ہے۔
اس کی اہمیت درج ذیل نکات میں سمجھی جا سکتی ہے:
1۔ معاشی توازن: زکوٰۃ غربت اور طبقاتی فرق کو کم کرتی ہے، جس سے دولت کی غیر مساوی تقسیم روکی جا سکتی ہے۔
2۔ روحانی پاکیزگی: زکوٰۃدینے سے انسان کے دل سے بخل اور خود غرضی ختم ہوتی ہے۔
3۔ سماجی بھلائی : زکوٰۃسے مستحقین کی مدد ہوتی ہے، جس سے معاشرہ خوشحال ہوتا ہے۔
4۔ اللہ کی رضا : زکوٰۃدینا اللہ کا حکم ہے، اس کی ادائیگی سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔
قرآن و حدیث میں زکوٰۃ نہ دینے والوں کے لیے سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں۔
سورہ التوبہ ( آیت 34۔35) میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو۔ جس دن اس سونے اور چاندی کو جہنم کی آگ میں تپا کر ان کی پیشانیوں، پہلوئوں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا ( اور کہا جائے گا) یہ وہی ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کر رکھا تھا، پس اپنے جمع کیے ہوئے مال کا مزہ چکھو‘‘۔
نبی کریم ؐ نے فرمایا: ’’ جس کو اللہ نے مال دیا اور اس نے اس کی زکوٰۃادا نہیں کی تو قیامت کے دن وہ مال ایک زہریلے سانپ کی شکل اختیار کرے گا، جس کی آنکھوں پر دو سیاہ نقطے ہوں گے، اور وہ اس کے گلے میں طوق بن کر لپٹ جائے گا، پھر وہ اس کے جبڑوں کو پکڑ کر کہے گا: میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں‘‘۔ (صحیح بخاری)
زکوٰۃ اسلام میں ایک نہایت اہم فریضہ ہے جو نہ صرف انسان کے مال کو پاک کرتا ہے بلکہ معاشرتی ترقی، معاشی انصاف اور محتاجوں کی مدد کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ جو لوگ زکوٰۃادا نہیں کرتے، وہ نہ صرف دنیا میں بے برکتی کا شکار ہوتے ہیں بلکہ آخرت میں بھی شدید عذاب کے مستحق قرار دئیے گئے ہیں۔ لہٰذا، ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر لازم ہے کہ وہ وقت پر زکوٰۃادا کرے تاکہ اس کا مال پاک ہو، اللہ کی رضا حاصل ہو، اور ایک خوشحال اور متوازن اسلامی معاشرہ قائم کیا جا سکے۔