Editorial

معاشی استحکام کی جانب بڑھتے قدم

ملک و قوم کی بہتری اور ترقی کا سوچا جائے اور اس حوالے سے لگن سچی ہو، ایمان داری، دیانت داری اور نیک نیتی کے ساتھ قدم بڑھائے جائیں تو آہستہ آہستہ حالات سُدھرنے لگتے ہیں اور کچھ ہی عرصے میں محنت کا صلہ مل جاتا ہے۔ وطن عزیز پچھلے 6؍7سال کے دوران مشکلات کے بھنور میں گھرا رہا۔ 2018ء کے وسط کے بعد ملک و قوم تاریخ کی بدترین ترقیٔ معکوس کا شکار ہوئے۔ مسائل وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتے گئے۔ پاکستانی روپیہ بے وقعت ہوتا گیا اور ڈالر اسے چاروں شانے چت کرتا رہا۔ تاریخ کی بدترین مہنگائی نے ملک پر ڈیرے ڈالے اور غریبوں کا کچومر نکال ڈالا۔ ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ گئے۔ 2022ء سے ملک و قوم مشکلات کی دلدل میں بُری طرح دھنستے چلے گئے۔ گزشتہ سال فروری میں جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا تو تب بھی حالات حوصلہ افزا ہرگز نہ تھے۔ اقتدار حکومت کے لیے کانٹوں کی سیج سے کم نہ تھا۔ موجودہ حکومت کو ایک سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے اور اس دوران شہباز شریف کی قیادت میں اس نے بڑی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ حالات آہستہ آہستہ سُدھر رہے ہیں۔ عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آرہی ہے، لیکن ابھی بھی بہت کچھ کرنا پڑے گا، تب جاکر حقیقی ترقی اور خوش حالی کے ثمرات سے ملک و قوم مستفید ہوسکیں گے۔ گزشتہ روز وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے ماہانہ آئوٹ لُک رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں معاشی استحکام کے تسلسل کا احاطہ کرنے کے ساتھ ٹیکس وصولیوں میں اضافے سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔وزارت خزانہ نے فروری کے مقابلے مارچ میں مہنگائی میں اضافے کے تخمینے پر نظرثانی کرتے ہوئے رواں ماہ مہنگائی میں کمی کی توقع ظاہر کی ہے، تاہم اپریل میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ وزارت خزانہ نے ماہانہ معاشی آئوٹ لک رپورٹ جاری کردی، جس میں مارچ کے لیے مہنگائی کے تخمینے پر نظرثانی کی گئی ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مارچ میں مہنگائی ایک سے ڈیڑھ فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے، اس سے پہلے گزشتہ ماہ کی ماہانہ آؤٹ لک رپورٹ میں وزارت خزانہ نے مارچ کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3سے 4فیصد کے درمیان لگایا تھا، وزارت خزانہ نے پہلے مارچ میں مہنگائی تھوڑی بڑھنے کے امکانات ظاہر کیے تھے۔ وزارت خزانہ کی نئی رپورٹ کے مطابق اپریل میں مہنگائی بڑھ کر 2سے 3فیصد کے درمیان رہنے کا خدشہ ہے، ملک میں فروری 2025ء میں مہنگائی 1.52فیصد ریکارڈ کی گئی تھی اور جولائی تا فروری کے دوران
مہنگائی کی اوسط شرح 5.85فیصد تھی جب کہ جولائی تا فروری سالانہ بنیادوں پر مہنگائی 28فیصد سے کم ہوکر 5.9فیصد پر آگئی۔ وزارت خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت میں لچک اور استحکام کا تسلسل جاری ہے، معاشی طور پر مالی اور بیرونی محاذ پر استحکام ہے، مالیاتی استحکام کے اثرات کے باعث قیمتوں میں استحکام ہوا ہے، رواں مالی سال پرائمری سرپلس میں اضافہ اور مالی خسارے میں کمی ہوئی ہے۔ معاشی آئوٹ لُک رپورٹ کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا تعمیر وطن میں اہم کردار جاری ہے، معیشت کے مختلف شعبوں میں بہتری کے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، جولائی تا فروری ترسیلات زر میں 32.5فیصد اضافہ ہوگیا۔ ترسیلات زر 23.96ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملکی برآمدات میں 7.2فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد برآمدات کا حجم 21.82ارب ڈالر ہوگیا جبکہ درآمدات میں 11.4فیصد اضافے کے ساتھ ان کا حجم 38.32ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ کرنٹ اکائونٹ خسارہ 691ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 41فیصد اضافہ ہوا، تاہم پورٹ فولیو سرمایہ کاری منفی 211ملین ڈالر رہی۔ زرمبادلہ کے ذخائر 11.14ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ ٹیکس وصولیوں میں 25.9فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو جولائی تا فروری 7344ارب روپے رہی جب کہ نان ٹیکس ریونیو میں 75.8فیصد اضافے کے بعد اس کا حجم 3763ارب روپے ہو گیا۔ صنعتی شعبے میں کچھ مشکلات سامنے آئیں، جہاں لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ منفی 1.22فیصد رہی۔ تاہم، مہنگائی کی شرح میں بہتری دیکھنے میں آئی، جہاں فروری میں مہنگائی سالانہ بنیادوں پر 1.5فیصد کم ہوئی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 0.8فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ مالیاتی خسارہ 1.7فیصد کم ہوا، جبکہ پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 2.8فیصد رہا۔ رپورٹ کے مطابق، مالیاتی نظم و نسق کے مستحکم ہونے کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں، اور تمام اقتصادی اشاریے حوصلہ افزا ہیں۔ یہ آئوٹ لُک رپورٹ حالات میں بہتری کی غمازی کرتی ہے۔ حکومت سنجیدگی کے ساتھ کوشاں ہے۔ ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ حکومت کو اس حوالے سے قدم اُٹھانے چاہئیں۔ ٹیکس آمدن میں مزید اضافے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ برآمدات مزید بڑھائی جب کہ درآمدات میں کمی لائی جائے۔ معاشی استحکام کا سفر مشکل ضرور ہے، لیکن یہ ناممکن ہرگز نہیں۔ ضروری ہے کہ معاشی خوش حالی اور ترقی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ ماہرین کی آرا کی روشنی میں دوررس اقدامات کیے جائیں کہ ملک تیزی کے ساتھ ترقی کی جانب گامزن ہوسکے، عوام خوش حالی سے بہرہ مند ہوسکیں۔
وزیر توانائی کا جلد بجلی قیمتوں
میں کمی کرنے کا اعلان
پاکستان میں پچھلے برسوں میں بجلی کی قیمت میں ہوش رُبا اضافے کے سلسلے جاری رہے۔ غریب اس پر سراپا احتجاج رہے، لیکن سابق حکومت کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی اور اُس کے وزراء مہنگائی سے عوام کی مزید چیخیں نکلنے کے مژدے فخریہ سنایا کرتے تھے۔ حالات یہاں تک پہنچ چکے کہ پاکستان میں اس وقت بجلی خطے کے تمام ممالک سے زیادہ مہنگی ہے۔ چین، بھارت، بنگلہ دیش، مالدیپ، سری لنکا اور دیگر ملکوں کے عوام کو بجلی کی سہولت کے بدلے اپنی آمدن کا بہت معمولی حصّہ صَرف کرنا پڑتا ہے جب کہ وطن عزیز کے غریب عوام کو اس سہولت کے عوض اپنی آمدن کے بڑے حصّے، بعض اوقات جمع پونجی سے بھی محروم ہونا پڑتا ہے۔ موجودہ حکومت بجلی قیمتوں میں کمی کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے اور اس ضمن میں اس کی جانب سے کئی بار عندیے بھی دئیے گئے ہیں۔ قومی خزانی پر بوجھ کئی آئی پی پیز کے ساتھ معاہدات کو ختم بھی کیا گیا ہے۔ پچھلے مہینوں میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت خاصی گرچکی ہے۔ اس تناظر میں رواں ماہ کے وسط میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی متوقع تھی، وزیراعظم شہباز شریف نے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں کو برقرار رکھتے ہوئے، اس کے ثمرات بجلی قیمتوں میں کمی کی صورت فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت کے اس اعلان کے خلاف سوشل میڈیا پر جھوٹ کو پھیلایا جارہا ہے، اس حوالے سے وفاقی وزیر نے ناصرف اظہار خیال کیا بلکہ بجلی قیمتوں میں کمی کا اعلان بھی کیا۔ وزیر توانائی اویس خان لغاری نے میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں جلد بجلی کی قیمتوں میں کمی کردی جائے گی۔ پاکستان کے پہلے فاسٹ ای وی چارجنگ اسٹیشن کے افتتاح کے موقع پر اویس احمد خان لغاری نے کہا کہ ای وی پاکستان کا مستقبل ہے، حکومت گرین انرجی کے فروغ کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرک چارجنگ یونٹ کو 71روپے سے کم کرکے 39روپے کردیا ہے، بجلی کے نرخوں میں مزید کمی کی جائے گی، پرائیویٹ سیکٹر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔ وزیر توانائی نے جلد بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم بجلی کی قیمت میں کمی کا وعدہ پورا کریں گے، ہم ماضی کی حکومتوں کی طرح نہیں ہیں۔ وزیراعظم بہت جلد خوش خبری دیں گے۔ عوام مہنگی بجلی کے ستائے ہوئے ہیں، نرخوں میں کمی سے اُن کی خاصی اشک شوئی ہوسکے گی۔ عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والے حکمرانوں کا یہی شیوہ ہوتا ہے۔ وہ غریبوں کے مصائب میں کمی لاتے ہیں۔ حکومتی اقدامات کے طفیل جلد بجلی قیمتیں معقول سطح پر آجائیں گی۔

جواب دیں

Back to top button