ٹیکس کا پائیدار نظام، وقت کی اہم ضرورت

پاکستان پچھلے ایک سال سے ترقی کی جانب سفر پر گامزن ہے۔ معیشت کی بحالی اور اسے استحکام عطا کرنے کے لیے موجودہ اتحادی حکومت سنجیدگی سے کوشاں ہے۔ تاریخ عالم کو اُٹھاکر دیکھ لیا جائے تو وہی ممالک ترقی اور خوش حالی کے ثمرات سے بھرپور مستفید ہورہے ہیں، جہاں ٹیکس کا نظام انتہائی موثر ہے اور ان ملکوں کا ہر ذمے دار شہری باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتا ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان کا قیام جب سے عمل میں آیا ہے، یہاں ٹیکس کے حوالے سے موثر نظام تاحال قائم نہیں ہوسکا ہے، ٹیکس چوری کی ریت خاصی مضبوط رہی ہے، ٹیکس ادائیگی سے بچنے کے لیے مختلف راستے اور حیلے بہانے اختیار کیے جاتے رہے ہیں۔ حکومت کو امور مملکت چلانے کے لیے ٹیکس پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ اگر اُسے ٹیکس نہ ملیں تو وہ دوسرے شعبوں میں مجبوراً ٹیکس عائد کرتی اور نظام چلانے کا بندوبست کرتی ہے۔ ماضی سے پچھلے برسوں تک ملک میں یہی کچھ ہوتا آیا ہے۔ ٹیکس چوری کا رجحان ہی ملک میں موجود مہنگائی کی بنیادی وجہ ہے۔ گزشتہ سال وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں جب اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا تو اقتدار کسی طور پھولوں نہیں بلکہ کانٹوں کی سیج کی مانند تھا۔ معیشت کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ تھی۔ مہنگائی کے نشتر قوم پر بُری طرح برس رہے تھے۔ روزگار کے مواقع مسدود تھے۔ کاروبار کے لیے حالات انتہائی ناسازگار تھے۔ بیرونی سرمایہ کاریوں کا فقدان تھا۔ حکومتی ٹیکس آمدن نہ ہونے کے برابر تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے زراعت اور آئی ٹی میں ملک کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کا عزم کیا۔ سرمایہ کاری کے لیے حالات کو سازگار بنایا۔ دوست ممالک کے دورے کیے اور انہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا۔ اقتدار سنبھالتے ہی ہر شعبے میں اصلاحات کا آغاز کیا۔ ٹیکس آمدن بڑھانے کے حوالے سے کی گئی اصلاحات کے دوررس نتائج برآمد ہوئے۔ لاکھوں لوگوں کی جانب سے ٹیکس ریٹرن فائل کیے گئے۔ ٹیکس آمدن معقول حد تک بڑھی، جس میں اب بھی مزید بہتری کی گنجائش ہے اور ایسے اقدامات ناگزیر ہیں کہ جن کے ذریعے مقرر کردہ ٹیکس اہداف باآسانی حاصل کیے جاسکیں۔ ٹیکس چوری کی ناپسندیدہ روش کا خاتمہ ہوسکے۔ نادہندگان باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس ادائیگی کرسکیں۔ گزشتہ روز وزیراعظم سعودی عرب کا کامیاب دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچے اور اس کے فوری بعد ایف بی آر کی کارکردگی پر اجلاس منعقد کیا۔ اس موقع پر وزیرِاعظم شہباز شریف 34 ارب 50 کروڑ روپے کی ریکوری پر متعلقہ وزراء و افسران کو شاباش دی۔ وزیراعظم نے مستقل نظام کی تشکیل کیلئے لائحہ عمل طلب کرلیا جب کہ شہباز شریف نے وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، مشیر وزیرِ اعظم ڈاکٹر سید توقیر شاہ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوصال، سیکرٹری اطلاعات عنبرین جان، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو فواد اسداللہ خان، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے جان محمد اور متعلقہ تمام افسران کی اس تاریخی ریکوری کیلئے اقدامات کی خصوصی تعریف کی۔ انہوں نے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم آپکی قومی خزانے کو 34 ارب پچاس کروڑ روپے کا فائدہ پہنچانے پر مشکور ہے، فیصلے کے بعد 24گھنٹوں کے اندر ریکوری قابل ستائش اقدام ہے، ایسے بہترین نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ محنت و لگن سچی ہو تو کامیابی ضرور ملتی ہے، وزیراعظم نے کہا کہ یہ تاریخی کام آپ جیسی محنتی ٹیم کے ساتھ ہی ممکن تھا، اتنی بڑی ریکوری ایک اچھی شروعات ہے لیکن ابھی ہمارا سفر شروع ہوا ہے، ہمیں مستقل بنیادوں پر ایک پائیدار نظام تشکیل دینا ہے۔ وزیراعظم نے کہا اور ہدایت کی کہ دہائیوں کی خرابیوں کو ہمیں مل کر ٹھیک کرنا ہے، ایف بی آر کی ریکوریوں کے حوالے سے مستقل بنیادوں پر مربوط قانونی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے۔ شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ایف بی آر کے حوالے سے اصلاحات و ٹیکس قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے حوالے سے بھی ایک لائحہ عمل تشکیل دے کر پیش کیا جائے، افرادی قوت کی بہتری کیلئے ایک پلان تشکیل دیا جائے، سو فیصد ڈیجیٹائیزیشن، تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن اور مسلسل نگرانی سے ہی نظام میں بہتری آئے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایسے افسران و اہلکار جو کسی بھی قسم کی خردبرد میں ملوث پائے جائیں ان کے خلاف بھرپور کاروائی عمل میں لائی جائے، اچھی کارکردگی والے افسران و اہلکاروں کی ستائش بھی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں پاکستان کی تقدیر کو بدلنا ہے تو نظام میں مستقل بنیادوں پر تبدیلی نا گزیر ہے، عوام کی ایک ایک پائی کی حفاظت کیلئے جس قدر ہوسکا، کوشش کریں گے۔ اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے وزیرِاعظم کو ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ آف لاء کی اصلاحات، ٹیکس جانچ کیلئے ڈیجیٹل ایلگوریدھم، ٹیکس افسران کی کارکردگی کی جانچ کے ساتھ مجموعی طور پر ایف بی آر کی جاری اصلاحات کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وزیرِاعظم نے چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے اقدامات کی پذیرائی کرتے ہوئے مستقل بنیادوں پر ایک مربوط نظام کے حوالے سے لائحہ عمل تشکیل دے کر پیش کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعظم کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ محنت اور لگن پر کامیابی ضرور قدم چومتی ہے۔ 34 ارب 50 کروڑ روپے کی ریکوری پر وزرا اور افسران کی ستائش احسن قدم ہے اور اس پر یہ مبارک باد کے مستحق ہیں، لیکن ابھی تو یہ آغاز ہے، ٹیکس ریکوری کو مزید بڑھانے اور مقررہ اہداف کامیابی سے حاصل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے موثر حکمت عملی کارگر ثابت ہوگی۔ ٹیکس چوری کے تمام تر راستے مسدود کیے جائیں۔ بڑے ٹیکس چوروں کو کسی طور نہ بخشا جائے جو سالہا سال سے قومی خزانے کو بڑے نقصانات سے دوچار کررہے ہیں۔ ان کی یہ روش ملک و قوم کی ترقی میں حائل ایک بڑی رُکاوٹ ہے۔ ٹیکس نظام میں مزید اصلاحات کی گنجائش ہے، ان کے آئندہ وقتوں میں مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
عید پر ٹرین کرایوں میں کمی
عیدالفطر کی آمد میں کچھ دن رہ گئے ہیں۔ اپنے شہر اور گائوں سے دُور بسلسلہ روزگار اور کاروبار مقیم بے شمار لوگ عید اپنے پیاروں کے ساتھ منانے کے لیے محوِ سفر ہوتے ہیں۔ اس موقع پر انٹرسٹی بسوں کے کرتا دھرتا ان کی جیبوں پر بھرپور نقب لگاتے اور ان سے منہ مانگے کرائے بٹورتے ہیں۔ زائد کرایوں پر کوئی احتجاج کرے تو اُسے کسی خاطر میں نہیں لایا جاتا، لوگ بحالت مجبوری زائد کرایہ ادا کرتے اور اپنے پیاروں کے پاس پہنچتے ہیں۔ حکومتوں اور اداروں کا کام عوام کو سہولتیں اور آسانیاں بہم پہنچانا ہوتا ہے۔ اس تناظر میں پورے ملک میں انٹرسٹی بس مالکان کی لوٹ مار کی جانب انتظامیہ کو توجہ دینی چاہیے اور ان کی زائد کرایہ وصول کرنے کی روش کو ختم کرنے کے لیے موثر اقدام کرنے چاہئیں۔ عیدالفطر کے موقع پاکستان ریلوے کی جانب سے اس بار بڑا قدم اُٹھاتے ہوئے تمام مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں بڑی کمی کا اعلان سامنے آیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ریلوے نے عید کے دنوں میں مسافروں کیلئے تمام ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کا اعلان کردیا۔ وزارت ریلوے کے مطابق عید کے دنوں میں تمام ایکسپریس، مسافر ٹرینوں اور انٹرسٹی ٹرینوں میں تمام کلاسز کے کرایوں میں 20فیصد کمی کی جائے گی۔ وزارت ریلوے کا بتانا ہے کہ کرایوں میں خصوصی رعایت کا مقصد عیدالفطر کی خوشیوں کے موقع پر عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے اور یہ اقدام عید کے موقع پر ملک بھر میں مسافروں کے لیے خوشی کا باعث بنے گا۔ وزارت ریلوے نے مزید کہا کہ پاکستان ریلوے عوام کو بہتر سہولتیں دینے پر یقین رکھتا ہے۔ عیدالفطر پر وزارت ریلوے کی جانب سے ٹرین کرایوں میں کمی ہر لحاظ سے قابل تحسین اقدام ہے، اس کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ عوام کے مفاد میں یہ انتہائی اہم فیصلہ ہے، اس سے لوگوں کی بڑی تعداد مستفید ہوگی۔ غریبوں کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والے حکمراں اسی قسم کے اقدامات کرتے ہیں۔ عوام پچھلے برسوں میں خاصی مشکلات سے گزرے ہیں، اُن کی اشک شوئی کے لیے ایسے احسن اقدامات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔