دنیا

ٹرمپ کی حکومت مخالف مقدمات دائر کرنیوالے وکلا کیخلاف نئی کارروائی کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومت کے خلاف امیگریشن کے مقدمات اور دیگر مقدمات دائر کرنے والے وکلا اور قانونی فرموں کے خلاف نئی کارروائی کی دھمکی کے بعد قانونی تنظیموں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق گزشتہ شب دیر گئے امریکی اٹارنی جنرل پام بونڈی کو ایک یادداشت میں ٹرمپ نے کہا کہ وکلا امیگریشن کے نظام میں بڑے پیمانے پر دھوکا دہی اور بے بنیاد دعوؤں کو ہوا دینے میں مدد کر رہے ہیں اور محکمہ انصاف کو ہدایت کی کہ وہ پیشہ ورانہ بدسلوکی پر وکلا کے خلاف پابندیاں عائد کرے۔

اس حکم نامے میں ان قانونی فرموں کو بھی ہدف بنایا گیا ہے جو ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹرمپ کی جانب سے ’بے بنیاد جانبدارانہ‘ مقدمات میں انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرتی ہیں، صدر نے بونڈی سے کہا کہ وہ ایسی کمپنیوں کو وائٹ ہاؤس بھیج یں تاکہ ان سے سیکیورٹی کلیئرنس چھین لی جائے اور وفاقی معاہدوں کو ختم کیا جائے۔

امریکن سول لبرٹیز یونین کے سینئر وکیل بین ویزنر کا کہنا ہے کہ نئی ہدایت صدر کے ایجنڈے کو چیلنج کرنے والے وکلا کو ’ٹھنڈا اور ڈرانے‘ کی کوشش کرتی ہے۔

ٹرمپ نے اپنی داخلی تنوع کی پالیسیوں اور اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ ان کے تعلقات پر قانونی فرموں پر الگ سے حملے کیے ہیں، ویزنر نے کہا کہ عدالتیں اب تک واحد ادارہ ہیں، جو ٹرمپ کے حملے کا مقابلہ کر رہی ہیں، عدالتیں وکلا کے سامنے مقدمات لائے بغیر یہ کردار ادا نہیں کر سکتیں۔

اے سی ایل یو تارکین وطن کی ملک بدری پر انتظامیہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں ملوث ہے، جس میں وینزویلا گینگ کے مبینہ ارکان کو ملک بدر کرنا بھی شامل ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کو صدر کی دوسری مدت کے آغاز سے اب تک امیگریشن، خواجہ سراؤں کے حقوق اور دیگر امور پر وائٹ ہاؤس کے اقدامات کو چیلنج کرتے ہوئے 100 سے زائد مقدمات کا سامنا ہے، قانونی وکالت کرنے والے گروپوں نے کم از کم 12 بڑی قانونی فرموں کے ساتھ مل کر بہت سے مقدمات دائر کیے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان ٹیلر راجرز کا کہنا تھا کہ ’صدر ٹرمپ اس بات کو یقینی بنانے کے اپنے وعدے کو پورا کر رہے ہیں کہ عدالتی نظام کو امریکی عوام کے خلاف ہتھیار نہ بنایا جائے۔‘

جواب دیں

Back to top button