ٹی ٹی پی کی کرپٹو کرنسی کے ذریعے چندہ جمع کرنے کی کوشش

پاکستان میں متحرک شدت پسند تنظیموں نے بھی اپنے حامیوں سے کرپٹو کرنسی کے ذریعے مالی امداد حاصل کرنا شروع کر دی ہے۔
ملک میں تقریباً دو دہائیوں سے متحرک کالعدم شدت پسند تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) بھی ان تنظیموں میں سے ایک ہے جو کرپٹو کرنسی کے ذریعے چندہ اکھٹا کر رہی ہے۔
اپنے ٹیلی گرام چینل پر جاری پیغام میں ٹی ٹی پی کا کہنا تھا کہ اس کے حامی ’بائنانس اکاؤنٹ‘ کے ذریعے تنظیم کی مالی معاونت کر سکتے ہیں۔
ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا کہ کسی کالعدم تنظیم نے کرپٹو کرنسی کے ذریعے اپنے حامیوں سے مالی مدد طلب کی ہو بلکہ حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں ایسی متعدد مثالیں ملتی ہیں۔
پاکستان میں بھی اس سے قبل کرپٹو کرنسی کے ذریعے شدت پسندوں کی مالی مدد کرنے پر گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔
کراچی میں محکمہ انسدادِ دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے سینیئر افسر راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ ماضی میں کرپٹو کرنسی کے ذریعے دہشتگردی کی معاونت پر ایک، دو گرفتاریاں ضرور ہوئیں لیکن ان کے خیال میں ملک میں اس کا رجحان ابھی زیادہ عام نہیں ہوا۔
راجہ عمر خطاب ماضی میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کو پاکستان سے شام کرپٹو کرنسی کے ذریعے چندہ اکٹھا کرنے والے ایک مبینہ شدت پسند کو بھی گرفتار کر چکے ہیں۔
اس سے قبل نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے حامی میڈیا گروپ ناشر پاکستان نے بھی گذشتہ مہینے کرپٹو کرنسی کے ذریعے چندہ اکٹھا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ناشر پاکستان، نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے پروپیگنڈا مواد کا اردو میں ترجمہ کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کرتا ہے۔ اس کی جانب سے متعدد مرتبہ ایسا مواد بھی شیئر کیا گیا، جس میں پیرس اولمپکس اور ٹی20 کرکٹ ورلڈ کپ پر حملوں کی ترغیب دی گئی تھی۔
پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل نہیں تاہم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد اس کے کاروبار سے منسلک ہے۔
پاکستانی حکومت نے حالیہ ہفتوں میں کرپٹو کونسل بھی قائم کی ہے جس کا مقصد کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے تجاویر مرتب کرنا ہے۔ اس حوالے سے کرپٹو کرنسی کے شعبے میں مہارت رکھنے والے بلال ثاقب کو وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا چیف ایڈوائزر بھی مقرر کیا گیا۔
بلال ثاقب نے کچھ ہفتے قبل بتایا تھا کہ کرپٹو کرنسی کی ملک میں کوئی قانونی حیثیت نہ ہونے کے باوجود بھی اس کے کاروبار سے 10 لاکھ سے زیادہ پاکستانی منسلک ہیں۔