دہشت گردی کا خاتمہ جلد ہوگا

پاکستان میں پچھلے کچھ دنوں کے دوران دہشت گرد حملوں میں خاصی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ بی ایل اے کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملہ کیا گیا، جسے ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز نے انتہائی جانفشانی سے ناکام بناتے ہوئے تمام خوارج کو ہلاک کرڈالا اور تمام مسافروں کو بحفاظت بازیاب کرانے میں سرخرو رہیں۔ اس حملے میں کئی بے گناہ شہریوں کو پہلے ہی شرپسند زندگیوں سے محروم کرچکے تھے۔ اس واقعے کے بعد سے دہشت گرد حملے کافی بڑھ گئے۔ خوارج کی مذموم سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا۔ خصوصاً کے پی اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تھانوں اور اہم تنصیبات پر حملے کیے جارہے ہیں۔ ویسے تو دہشت گرد حملوں کا سلسلہ پچھلے تین سال سے جاری ہے۔ جب سے امریکی افواج کا افغانستان سے انخلا ہوا ہے، دہشت گردی کے عفریت نے پھر سے سر اُٹھانا شروع کردیا ہے، سیکیورٹی فورسز اس کے خاص نشانے پر ہیں، کچھ واقعات میں عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، سانحہ جعفر ایکسپریس اس کی واضح مثال ہے۔ بے گناہ لوگوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے کسی طور مسلمان نہیں ہوسکتے۔ یہ فتنہ الخوارج ہیں، جن کا مقصد دشمن کی ایماء پر ملک و قوم کو نقصانات سے دوچار کرنا ہے، ان کے خلاف سیکیورٹی فورسز مصروفِ عمل ہیں اور پچھلے کافی عرصے کے دوران کئی سارے دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچاچکی ہیں۔ ان کے ٹھکانوں کو برباد اور بہت سے علاقوں کو ان سے کلیئر کرایا جاچکا ہے۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر انتہائی تشویش ناک ہے۔ اسی حوالے سے گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں دہشت گردی کے تدارک کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل اور ہر آپشن استعمال کرنے اور خوراج کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی سلامتی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جا ری کردیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ ملکی سلامتی کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی واضح الفاظ میں مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری یکجہتی کا اظہار کیا۔ اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے انسداد دہشت گردی آپریشنز کے انعقاد میں سیکیورٹی فورسز و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے اسٹرٹیجک اور ایک متفقہ سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے لیے قومی اتفاق کی
ضرورت پر زور دیا۔ کمیٹی نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے، لاجسٹک سپورٹ کے انسداد اور دہشت گردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر فوری عمل درآمد پر زور دیا۔ کمیٹی نے پروپیگنڈا پھیلانے، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرنے اور حملوں کو مربوط کرنے کے لیے دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور اس کی روک تھام کیلئے اقدامات پر زور دیا۔ کمیٹی نے دہشت گردوں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کی سدباب کے لیے طریقہ کار وضح کرنے پر بھی زور دیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی نے ان کی قربانیوں اور ملکی دفاع کے عزم کا اعتراف کیا اور کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کرنے والے کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو پاکستان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ اس بارے میں مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پونے چھ گھٹنے جاری رہا۔ اجلاس کی صدارت اسپیکر ایاز صادق نے کی جب کہ وزیراعظم شہباز شریف، عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے اجلاس میں شرکت کی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں آرمی چیف نے پچاس منٹ بریفنگ دی جب کہ ڈی جی ملٹری آپریشنز نے بھی اجلاس کو آگاہی دی۔ اجلاس میں بلاول بھٹو، اراکین کابینہ، وزرائے اعلیٰ، گورنر بھی موجود تھے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل اور تمام آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ ہر لحاظ سے بہتر ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر سختی کے ساتھ عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایسے فیصلوں کی ضرورت شدّت سے محسوس کی جارہی تھی۔ تمام دہشت گردوں کا صفایا کیا جائے، ان کے سہولت کاروں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔ ڈیجیٹل دہشت گردوں کو کسی طور بخشا نہ جائے۔ ملک کو پھر سے دہشت گردی کے اندھیروں میں دھکیلنے کی مذموم کوشش کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ ان کے ہاتھ نامُرادی ہی آئے گی۔ ملک و قوم مزید دہشت گردی کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے۔ پہلے ہی 2001ء سے 2015۔16ء تک جاری رہنے والی بدترین دہشت گردی نے بے پناہ نقصانات سے دوچار کیا ہے، جن کی تلافی آج تک نہیں ہوسکی ہے۔ فتنہ الخوارج سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹنے اور ان کے جلد از جلد قلع قمع کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ دہشت گرد کارروائیوں پر ہر صورت قابو پایا جائے۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے جن کو بوتل میں بند کر چکا ہے، اس بار بھی ایسا کرنے میں جلد سرخرو ہوگا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی
گزشتہ ہفتوں پاکستان کی میزبانی میں منعقد ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کی کارکردگی انتہائی خراب رہی تھی۔ پاکستان ٹیم نے دو میچ نیوزی لینڈ اور بھارت سے کھیلے اور دونوں میں ہی اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ تیسرا میچ بنگلادیش کے ساتھ بارش کے باعث منسوخ ہوگیا۔ ان میچوں میں ایک بھی موقع پر ایسا نہیں لگا کہ پاکستان ٹیم کے کھلاڑی جیت کے لیے کھیل رہے یا جان لڑا رہے ہوں، سب کی کارکردگی ناقص تھی، بولنگ میں بھی بولرز نے مایوس کیا جب کہ بلے بازوں کی جانب سے بھی اچھا کھیل پیش نہ کیا جاسکا۔ بے دلی سے کھیلتے رہے، جس کا نتیجہ ہار کی صورت برآمد ہوا۔ دفاعی چیمپئن اور میزبان چیمپئنز ٹرافی سے باہر ہوگیا۔ عوام میں خاصی مایوسی پائی جاتی تھی، وہ خاصے دل برداشتہ تھے۔ چیمپئنز ٹرافی کے بعد پاکستان کا اگلا پڑائو نیوزی لینڈ ٹھہرا، جہاں اسی میزبان ملک کے ساتھ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلنا تھیں۔ پاکستان ٹیم اس وقت دورۂ نیوزی لینڈ پر ہے، جہاں 5 ٹی ٹوئنٹی میچوں کے ابتدائی دو مقابلوں میں اسے بدترین شکستوں کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ پہلے میچ میں تو نیوزی لینڈ نے دس اوورز میں ہی ٹارگٹ ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کرکے پاکستان کو 9 وکٹوں سے ہرایا جب کہ دوسرا مقابلہ بھی 5 وکٹوں کی جیت کے ساتھ اپنے نام کرلیا۔دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں بھی میزبان کیویز نے پاکستان کو شکست دے دی۔ ڈونیڈن میں کھیلے جانے والے میچ کا ٹاس بارش کے سبب تاخیر سے ہوا، پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 136 رنز کا ہدف دیا تھا جو کیویز نے 13.1 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔ نیوزی لینڈ نے 5 میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوسرے میچ میں پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، تاہم بارش کے باعث میچ فی اننگز 15،15 اوورز پر مشتمل رہا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کا آغاز اچھا نہ رہا اور پہلی وکٹ ایک رن پر گری جس میں اوپنر حسن نواز صفر پر آئوٹ ہوگئے جس کے بعد محمد حارث بھی زیادہ دیر کریز پر نہ ٹھہر سکے اور 19 کے مجموعے پر 11 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔ کپتان سلمان آغا 28 گیندوں پر46 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے، شاداب نے 26 رنز بنائے ۔ پاکستان نے مقررہ 15 اوورز میں 136 رنز کا ہدف دیا۔ دوسرے ٹی ٹوئنٹی کیلئے قومی ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی، اسپنر ابرار احمد کی جگہ حارث رئوف کی ٹیم میں واپسی ہوئی۔ واضح رہے میزبان نیوزی لینڈ کو پاکستان کے خلاف 5 میچز کی سیریز میں دو صفر کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔ پاکستان کے بلے باز ذمے داری کا مظاہرہ نہیں کررہے۔ بولرز بھی ناقص کھیل پیش کررہے اور لائن و لینتھ کا چنداں خیال نہیں رکھ رہے۔ یہی پاکستان کی شکست کی بنیادی وجہ ہے۔ تمام کھلاڑیوں کو غلطیوں سے سبق سیکھنے اور بہتر کھیل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔