Editorial

مودی کا گمراہ کُن بیان پاکستان کا صائب جواب

بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندرا مودی کے 10سال سے زائد عرصے پر محیط دور حکومت میں بھارت انتہاپسند ریاست میں تبدیل ہوچکا ہے۔ اقلیتوں کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہیں۔ بھارت میں بسنے والے مسلمان، سِکھ، عیسائی، پارسی اور دیگر شدید مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ اُنہیں ہر شعبے میں بدترین تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مسلمان خاص نشانے پر ہیں۔ مودی دور میں بھی بھارت کا جنگی جنون انتہائوں پر پہنچا ہوا دِکھائی دیا، یہی سبب ہے کہ ہر سال بھارت کے دفاعی بجٹ میں ہوش رُبا حد تک اضافے ہورہے ہیں۔ خطے کے کسی ملک سے بھارت کی نہیں بنتی۔ ہر ملک سے اس کا کوئی نہ کوئی تنازع رہا ہے۔ پاکستان کے ساتھ تو اسے اللہ واسطے کا بیر ہے۔ تقسیم برصغیر سے ہی پاکستان بھارت کو بُری طرح کھٹک رہا ہے۔ وہ اسے نقصان پہنچانے کے درپے رہتا ہے۔ جنگیں مسلط کرچکا، ہر بار منہ کی کھانی پڑی۔ ہماری بہادر افواج نے ہر مرتبہ اُس کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا ہے۔ پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے لیے اس کے جاسوس سرگرم رہتے ہیں۔ پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں بھارت کا ہاتھ ہے اور اس ضمن میں ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں۔ کلبھوشن یادو اس حوالے سے کھل کر اعترافِ جرم کرچکا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت الزام تراشیوں کے سلسلے بھی پاکستان کے خلاف جاری رکھتا ہے، جس پر خود اس کی سبکی ہوتی ہے، کیونکہ دُنیا اُس کی حقیقت سے واقف ہے، ماضی میں اُس کی ڈس انفولیب بے نقاب ہوچکی ہے، اس کے جھوٹ کے پردے فاش ہوتے رہتے ہیں، خطے ہی نہیں بلکہ دُوردراز ممالک میں بھی دہشت گردی میں بھارت ملوث پایا گیا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں پچھلے 76سال سے انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں بھارت کرتا چلا آرہا ہے۔ وہاں کے کشمیری مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کیا ہوا ہے۔ ڈھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید کر چکا ہے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو بھارت کے موجودہ وزیراعظم مودی کے قول و فعل میں اکثر تضادات دیکھنے میں آتے رہتے ہیں، جس پر اُنہیں شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس کے باوجود وہ اپنے قول و فعل کے تضاد کو دُور کرنے سے گریزاں رہتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی اُن کی جانب سے ایک گمراہ کُن بیان سامنے آیا تھا۔ حال ہی میں دُنیا بھر کی کرکٹ ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی 2025ء کھیلنے پاکستان آئیں، پاکستان کی میزبانی کو اُنہوں نے سراہا اور پُرسکون اور اچھے ماحول میں کرکٹ کھیلی، لیکن مودی حکومت نے اپنی ٹیم کو پاکستان نہیں بھیجا اور اب مظلوم بننے کی ایکٹنگ کر رہے ہیں اور ایسا بیانیہ داغ رہے ہیں جس پر دُنیا انگشت بدنداں ہے۔ گزشتہ روز ایک انٹرویو میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ وزیراعظم بنا تو حلف برداری کی

تقریب میں خصوصی طور پر پاکستان کو مدعو کیا تھا۔ نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر امن کی تلاش میں لاہور کا سفر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب وزیراعظم بنا تو حلف برداری کی تقریب میں خصوصی طور پر پاکستان کو مدعو کیا تھا، یہ اپنے آپ میں بڑا واقعہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے عوام بھی امن کے خواہاں ہیں۔ اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان جانے کی اجازت نہ دینے والے مودی کا کہنا تھا کہ کھیل دُنیا کو متحرک کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، وہ کبھی بھی کھیلوں کو بدنام ہوتے نہیں دیکھنا چاہیں گے۔ مودی کے اس جھوٹ پر پاکستان نے کرارا جواب دیا ہے۔ پاکستان نی بھارتی وزیراعظم کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے گمراہ کُن اور یک طرفہ قرار دے دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے لیکس فریڈ مین کے ساتھ پوڈکاسٹ میں پاکستان پر الزام تراشی کی، جس پر دفتر خارجہ نے سخت ردعمل دیا ہے۔ ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کے ریمارکس گمراہ کن اور یک طرفہ ہیں، وہ جموں و کشمیر کے سات دہائیوں سے حل طلب تنازع کو آسانی سے غائب کردیتے ہیں جب کہ یہ تنازع اقوام متحدہ، پاکستان اور کشمیری عوام کو بھارت کی پختہ یقین دہانیوں کے باوجود حل طلب ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کی مظلومیت کی فرضی داستان پاکستانی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبر کو چھپا نہیں سکتی، دوسروںکو موردِ الزام ٹھہرانے کے بجائے، بھارت کو بیرون ممالک میں ٹارگٹڈ قتل، بغاوت اور دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے اپنے ریکارڈ پر غور کرنا چاہیے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے تنازع کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ تعمیری انگیجمنٹ اور نتیجہ خیز مذاکرات کی حمایت کی ہے، تاہم جنوبی ایشیا کا امن و استحکام بھارتی سخت رویے اور تسلط پسندانہ عزائم کا یرغمال بنا ہوا ہے۔ شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت سے نکلنے والا پاکستان مخالف بیانیہ دو طرفہ ماحول کو خراب کرتا اور امن و تعاون کے امکانات کو روکتا ہے، اسی طرح کے بیانیے روکنے کی ضرورت ہے۔ مودی کے اس جھوٹ اور مظلوم بننے کی اداکاری پر پاکستان نے بالکل درست اور صائب جواب دیا ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ نے بالکل بجا فرمایا ہے۔ بھارت سے متعلق حقائق دُنیا کے گوش گزار کر دئیے ہیں۔ مودی خود خطے میں امن کے خواہاں نہیں۔ دُنیا اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے۔ پاکستان سمیت خطے کے دوسرے ملکوں چین، بنگلادیش، ایران، سری لنکا اور دیگر کے اس کے سنگین تنازعات رہے ہیں۔ بھارت خطے میں اپنی چوہدراہٹ قائم کرنا چاہتا ہے اور اسے اپنی اس راہ میں پاکستان اور چین رُکاوٹ دِکھائی دیتے ہیں۔ بھارت کے کروڑوں عوام بیت الخلا ایسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں جب کہ حکومت جنگی بجٹ بڑھانے میں لگی ہوئی ہے۔ اپنے محروم عوام کی حالتِ زار کی اُسے چنداں پروا نہیں۔ جنونی کیفیت اُس کے سر پر سوار ہے۔ بدامنی کا ذمے دار بھی بھارت ہی ہے اور خود معصوم بننے کی ایکٹنگ بھی کرتا رہتا ہے۔ اب دُنیا بھارت کو مگرمچھ کے آنسو بہاتے دیکھ کر پگھلنے والی ہرگز نہیں، کیونکہ بھارت کی اصلیت دُنیا پر پوری طرح عیاں ہوچکی ہے۔
پنجاب: خصوصی بچوں کیلئے بڑے فیصلے
خصوصی افراد معاشرے کا قابلِ قدر حصّہ ہیں۔ یہ بہت باصلاحیت ہوتے ہیں، بس ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور انہیں اعتماد و حوصلہ افزائی دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ افسوس خصوصی افراد کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں صورت حال کسی طور تسلی بخش نہیں ٹھہرائی جاسکتی۔ اکثر اہل خانہ تک ان کو بوجھ سمجھنے لگتے ہیں۔ حالانکہ پیدا ہوتے ہی ان کو بوجھ نہ سمجھا جائے۔ ان کو علم و ہنر سے روشناس کرایا جائے تو یہ اہل خانہ کا بوجھ ڈھونے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہمارے ملک کے طول و عرض میں خصوصی بچوں کی بھی کمی نہیں۔ اچھے حکمران خصوصی افراد اور بچوں کا بہت خیال رکھتے اور انہیں سہولتیں بہم پہنچاتے ہیں۔ ان کی تعلیم، ہنر اور دیگر اوامر پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف انسانیت کا درد اپنے دل میں محسوس کرتی ہیں اور صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مصروف رہتی ہیں۔ خصوصی بچوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے وہ خاصی پُرعزم ہیں اور اُن کی جانب سے اس حوالے چند بڑے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا ہے کہ اسپیشل بچوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانا ہمارا عزم ہے۔ خصوصی بچوں کا خیال رکھنا فلاحی ریاست کا فرض اوّلین ہے۔ پنجاب بھر میں 40ہزار اسپیشل بچوں کی ہیلتھ اسکریننگ کے بعد بیماریوں کی تشخیص کی گئی۔ انہوں نے بیمار طلبہ کے مفت علاج کا حکم دیا۔ پنجاب میں پہلی مرتبہ طلبہ کی حاضری کے لیے فیشل رجسٹریشن سسٹم متعارف کرایا۔ مریم نواز نے خصوصی افراد روزگار پروگرام کی منظوری دے دی۔ خصوصی بچوں کے لیے رائزنگ اسٹار کارڈ متعارف کرانے کے پروگرام کا فیصلہ کیا گیا۔ اسپیشل چلڈرن کے لیے پیک فوڈ کا میل پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ عیدی پروگرام برائے خصوصی طالب علم کی منظوری دے دی۔ اسپیشل بچوں کے لیے 9الیکٹرک بسوں کی منظوری بھی دے دی۔ اسپیشل ایجوکیشن مراکز کا ہر 6ماہ کے بعد پرفارمنس آڈٹ کرانے کی ہدایت کی گئی۔ معاون خصوصی برائے وزیراعلیٰ اور ایس ایم یو کو اسپیشل بچوں کے والدین سے مسلسل رابطوں کا حکم دیا۔ اسپیشل بچوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے اسکولوں، سینٹرز اور بسوں میں مزید کیمرے نصب کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اسپیشل بچوں کے لیے غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ اسپیشل بچوں کے داخلے یقینی بنانے کے لیے سی ایم پنجاب انرولمنٹ اور آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی۔ خصوصی بچوں کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز کی حکومت کے اقدامات ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل ہیں۔ دوسرے صوبوں کی حکومتوں کو بھی ان کی تقلید کرتے ہوئے ایسے ہی اقدامات کرنے چاہئیں۔

جواب دیں

Back to top button