شدید کوششوں کے باوجود اسرائیل نے جنگ بندی کی ثالثوں کی پیشکش مسترد کردی

محصور کی گئی غزہ کی پٹی میں آج منگل کی صبح سے اسرائیلی نے پھر وحشیانہ حملے شروع کر دیے ہیں۔ ان حملوں میں اب تک سینکڑوں افراد شہید ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ثالثوں نے جنگ بندی کی کوششیں تیز کردیں۔ العربیہ کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قاہرہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کے لیے ایک اجلاس کی میزبانی کے لیے حماس کے عہدیداروں سے بات چیت کر رہا ہے۔ یہ اقدامات اسرائیل کی حالیہ جارحیت کو روکنے کے لیے ثالثوں کے ساتھ وسیع رابطوں کے موافق ہیں۔
ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کردی ہے کہ اسرائیل نے ثالثوں کو جنگ بندی کے مسترد ہونے سے آگاہ کردیا ہے۔ اس نے ثالثوں کی جانب سے فوری جنگ بندی کے بدلے متعدد مغویوں کو رہا کرنے کی کوششوں کا انکشاف کیا۔ یہ بات اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے حماس کو ذمہ دار ٹھہرائے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔ اسرائیلی ترجمان اورین مارموسٹین نے منگل کو ایک ویڈیو پریس بریفنگ میں کہا کہ حماس اس شدت کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔
دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو روکنے کے لیے ثالثوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے کہا ہے کہ حماس اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے ثالثوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی کے معاہدے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے غزہ پر جنگ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تکہ اپنے اندرونی بحران کو برآمد کر سکیں اور نئی مذاکراتی شرائط عائد کر سکیں۔
واضح رہے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے پرتشدد حملوں کے نتیجے میں آج منگل 18 مارچ کی صبح سے ہی غزہ کے عوام اپنے مرنے والوں کی لاشیں گن رہے ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ فلسطینی ریڈ کراس نے اعلان کیا کہ طبی سہولیات گنجائش سے زیادہ شدید دباؤ کا شکار ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 413 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملبے تلے متعدد مرنے والوں کی تعداد موجود ہے جنہیں نکالنے کے لیے کام جاری ہے۔ یہ خونریز اسرائیلی حملے ہفتہ قبل دوحہ میں شروع ہونے والے مذاکرات اور جنگ بندی میں توسیع تک پہنچنے میں ناکامی کے بعد سامنے آئی ہے۔ اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔ اس جنگ بندی معاہدے کا اطلاق 19 جنوری کو کیا گیا تھا۔ یکم مارچ کو یہ مرحلہ دوسرے مرحلے میں منتقل ہوئے بغیر ختم ہوگیا تھا۔
حالیہ حملے اسرائیل کے اندر نیتن یاہو کی حکومت پر کچھ انتہا پسند آوازوں کی طرف سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان بھی کیے گئے ہیں۔ یہ آوازیں مسلسل آواز بلند کر رہی تھیں کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں جانے کے بجائے دوبارہ جنگ شروع کردی جائے۔ اسرائیلی فوج نے ایک مرتبہ پھر غزہ کی پٹی کے مشرقی علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دے دیا اور یہاں موجود لوگوں کو مغرب اور جنوب میں جانے کا کہا ہے۔ مصر کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ کو بھی بند کر دیا گیا تھا جس نے تباہ شدہ پٹی کے گرد گھیرا تنگ کر دیا تھا۔
دوسری طرف اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے نیتن یاہو پر اپنے پیاروں کے قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے جنگ بند کرنے کی اپیل کی ہے۔