شام کی مشہور خاتون تیراک کی اپنے گھر کے ملبے پر آب دیدہ حالت میں وڈیو

شام کی خاتون تیراک یسرا ماردینی نے انسٹاگرام پر ایک وڈیو جاری کی ہے جس میں وہ اپنے تباہ شدہ گھر کے ملبے پر آنکھوں میں آنسو لیے کھڑی نظر آ رہی ہے۔
نوجوان خاتون تیراک کو اس وقت وسیع پیمانے پر شہرت ملی تھی جب اس نے 2015 میں درجنوں پناہ گزینوں کے ساتھ ایک کشتی پر سوار ہو کر شام کی جنگ سے راہ فرار اختیار کی۔
جمعے کے روز جاری وڈیو کلپ میں 27 سالہ یسرا نے بتایا کہ وہ دمشق کے نواحی علاقے داریا میں اپنے گھر کی باقیات دیکھنے آئی کہ شاید اسے تصویر یا زندگی کی کوئی اور یاد گار مل جائے، تاہم ایسی کوئی چیز نہیں ملی۔
یسرا کو جرمنی میں "پناہ گزینوں کے اولمپک کھیلوں” میں شرکت کے سبب وسیع شہرت حاصل ہوئی۔
یسرا اور اس کی بہن سارہ کو 2015 میں بڑی شہرت ملی جب انھوں نے "موت کی کشتی” پر اپنے ساتھ سوار افراد کی مدد کی تا کہ وہ یونان کے ساحل تک پہنچ سکیں۔
یسرا نے جرمنی میں پناہ حاصل کی اور 2016 کے سمر اولمپکس کھیلوں میں حصہ لیا۔ بعد ازاں پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن سے رابطہ کیا اور پھر رہنے کے لیے امریکا منتقل ہو گئی۔