Editorial

امن و امان کی صورتحال، وزیراعظم کا اے پی سی بلانے کا اعلان

پاکستان اس وقت 2018ء کے بعد پیدا ہونے والی معیشت کی ابتر صورت حال سے اُبھر رہا ہے۔ وطن عزیز کو پچھلے تین سال سے فتنہ الخوارج کا چیلنج بھی درپیش ہے، جو ملک میں امن و امان کی صورت حال کو سبوتاژ کر دینا چاہتے ہیں۔ بلوچستان میں امن و امان کو تباہ کرنے میں پڑوسی ملک بھارت عرصہ دراز سے ملوث ہے۔ دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں اس کا ہاتھ بتایا جاتا ہے۔ بلوچستان میں محروم لوگوں کو بہکانے میں بھی بھارت اور اُس کے زر خرید غلام ملوث ہیں۔ معصوم ذہنوں کو بغاوت پر آمادہ کرنے کے لیے بھارت عرصہ دراز سے فنڈنگ کر رہا ہے۔ اس کے کاسہ لیس لوگوں کے ذہنوں میں ملک کے خلاف زہر گھولنے میں تمام حدیں پار کر چکے ہیں۔ بھارت بی ایل اے اور اس جیسی دیگر دہشت گرد تنظیموں کی بھرپور فنڈنگ کرتا اور انہیں پاکستان کے خلاف اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ پچھلے دنوں بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر بی ایل اے کے دہشت گردوں نے حملہ کیا، جسے پاک افواج نے انتہائی جانفشانی سے ناکام بناتے ہوئے تمام مسافروں کو بازیاب کرایا جب کہ اس حملے میں شامل تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔ یوں دہشت گردی کا ایک بڑا اور مذموم منصوبہ ہماری بہادر افواج نے ناکام بناڈالا۔ پاک افواج پر قوم کو بے پناہ فخر ہے۔ ان کا ہر افسر اور جوان ملک و قوم کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔ تمام غازی و شہید افسران و جوان اور ان کے اہل خانہ ہر لحاظ سے قابل عزت و احترام ہیں۔ گزشتہ روز سیاسی و عسکری قیادت نے کوئٹہ کا دورہ کیا ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورت حال پر اے پی سی بلانے کا بڑا اعلان بھی سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد سیاسی و فوجی قیادت نے کوئٹہ کا دورہ کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کے غیر متزلزل عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بولان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والوں کو کثیر جہتی حکمت عملی کے ذریعے جہنم رسید کیا، بلوچستان کی ترقی و خوشحالی پاکستان کی ترقی و خوشحالی ہے، دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا سب سے بڑا جرم ہے، دہشت گردوں کے ملک میں تقسیم پیدا کرنے کے حربوں کو ناکام بنانے کے لیے یکجہتی کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں امن و امان سے متعلق اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بولان میں سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم افسردہ ہے، اس ٹرین میں 400سے زائد نہتے پاکستانیوں کو یرغمال بنایا گیا، نہتے شہریوں کو شہید کیا گیا، ایسا واقعہ ملکی تاریخ میں پہلے رونما نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسافر عید منانے کے لیے اپنے گھروں کو خیبرپختونخوا

اور پنجاب جارہے تھے، ان میں فوجی جوان بھی موجود تھے، ان دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کئی جہتوں پر مشتمل تھی، معصوم جانوں کو بھی بچانا اور دہشت گردوں کو ختم کرنا تھا، خودکُش حملہ آوروں نے معصوم لوگو ں کو محصور کر رکھا تھا، آرمی چیف عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج بالخصوص ضرار کمپنی نے مشترکہ حکمت عملی سے 339پاکستانیوں کو بازیاب کرایا اور 33دہشتگردوں کو جہنم رسیدکیا گیا۔ ضرار یونٹ دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے، ان بے رحم درندوں سے ان پاکستانیوں کی جان بچائی، دوبارہ ایسے کسی حادثے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ بلوچستان، سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور وفاق سمیت سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی و خوشحالی جب تک دوسرے صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی تو ملک کی ترقی و خوشحالی نہیں ہوگی، دہشت گردی کا خاتمہ کیے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، 80ہزار پاکستانی دہشتگردی کا نشانہ بنے، 30ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا، پاک فوج کے افسر اور جوان دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہئے، ملک کا ایک طبقہ ایسے واقعات پر جو گفتگو کرتا ہے وہ زبان پر نہیں لائی جاسکتی، مشرقی ہمسایہ جس نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی، اس نے پاکستان کا کھانے والے گھس بیٹھیوں کے بیانیہ کو آگے بڑھایا، یہ پاکستانی عوام اور ملک کے خلاف اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں معیشت مستحکم ہوئی ہے جس کا عالمی ادارے اعتراف کر رہے ہیں، دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا ملک دشمنی ہے اور ملک کے خلاف بڑا جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ بلوچ ثقافت کے نام پر ایک دھبہ ہے، ہمیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، 2016ء میں ہم نے جس طرح پشاور میں اے پی سی بلائی تھی، اسی طرح اب بھی مل کر بیٹھیں گے اور پاکستان کو عظیم مملکت بنائیںگے، اس موقع پر شہداء کے ایصال ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق بھی وزیراعظم نے کوئٹہ میں امن و امان کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کے اجلاس میں صوبے کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، گورنر اور وزیر اعلیٰ بلوچستان، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ سیاسی و عسکری قیادت کا دورۂ کوئٹہ انتہائی اہم نوعیت کا تھا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے بالکل بجا فرمایا۔ امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان احسن فیصلہ ہے۔ اے پی سی بلائی جائے اور اس میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے موثر حکمت عملی طے کی جائے۔ اس میں شبہ نہیں کہ دہشت گردی کا خاتمہ کیے بغیر ملک ہرگز ترقی نہیں کرسکتا۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز فتنہ الخوارج کے خلاف برسرپیکار اور ان کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں جاری ہیں۔ گزشتہ روز جنڈولہ میں بھی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے بڑے حملے کو ناکام بناتے ہوئے 10دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔ ان شاء اللہ ہماری سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا جلد مکمل خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوں گی۔
چینی اور دیگر اشیاء کی قیمت
میں ہوشربا اضافہ
ماہ رمضان المبارک میں وطن عزیز میں مہنگائی مافیا بے قابو ہوجاتا اور عوام کی جیبوں پر بُری طرح نقب لگاتا ہے۔ اس مافیا کو روکنے کے دعوے ہر بار کیے جاتے ہیں، لیکن کامیابی نہیں ہوپاتی۔ گراں فروش، ذخیرہ اندوز اور ناجائز منافع خور بھرپور کماتے ہیں، رمضان میں ہی تمام تر کسر پوری کر ڈالتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی ماہ صیام کی آمد سے قبل ہی چینی کی قیمتوں میں اضافے کے سلسلے جاری تھے اور اب اس کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح 185روپے تک جاپہنچے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت چینی کے دام بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ماضی میں بھی اسی حربے کو آزما کر آٹا، چینی اور دیگر اشیاء کے نرخ بڑھائے جاتے رہے ہیں۔ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی پھل اور سبزیوں کے دام بھی آسمان پر جاپہنچے جب کہ گائے اور مرغی کے گوشت کی قیمتیں بھی بلند ترین حدوں کو چھونے لگیں۔ گو پورے ملک میں گراں فروشوں کے خلاف اقدامات جاری ہیں، لیکن اس کے باوجود اشیاء ضروریہ کے زائد دام وصول کرنے کا سلسلہ رُکنے میں نہیں آرہا ہے۔ عوام اس ہوش رُبا گرانی پر شکایتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ماہ صیام میں سرکاری قیمت نظرانداز کردی گئی۔ چینی 185، مرغی کا گوشت 800روپے کلو تک جا پہنچا۔ لاہور میں سرکاری نرخ نامے کے مطابق برائلر مرغی کا گوشت 595روپے کلو ہے، لیکن مارکیٹ میں 800روپے کلو تک فروخت کیا جارہا ہے۔ لاہور کے ٹولٹن مارکیٹ میں برائلر گوشت فی کلو 730روپے میں فروخت ہورہا ہے، ٹولٹن مارکیٹ میں صافی گوشت 800روپے کلو تک بیچا جارہا ہے۔ چکن بون لیس کی قیمت 1000روپے تک پہنچ گئی ہے، انڈے بھی مہنگے داموں بیچے جارہے ہیں۔ کوئٹہ میں بھی چینی کی مہنگے داموں فروخت جاری ہے اور 180روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔ لاہور میں چینی 170روپے کلو فروخت ہونے لگی، مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔ کراچی میں بھی چینی 170 سے180 روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے۔ گائے اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں کو بھی پر لگے ہوئے ہیں۔ پھلوں کی قیمت بھی بے پناہ زائد وصول کی جارہی ہے۔ چینی کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ ہوچکا ہے۔ اس کو مناسب سطح پر لانے کے لیے حکومت کی جانب سے راست کوششیں ناگزیر ہیں۔ چینی کے نرخ میں اضافے کی وجوہ کا سدباب کیا جائے اور عوام کی جیبوں پر اس مد میں پڑنے والے بڑے ڈاکے کے ذمے داروں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ دوسری جانب ماہ صیام میں غریب عوام کو سرکاری نرخ پر اشیاء ضروریہ کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے۔

جواب دیں

Back to top button