جعفر ایکسپریس حملہ، تمام دہشتگرد ہلاک

پاکستان اپنے قیام سے لے کر اب تک دشمنوں کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹک رہا ہے، وہ اسے نقصان پہنچانے کے مواقع تلاش کرتے رہتے ہیں۔ ماضی سے لے کر اب تک ملک کے بعض حصّوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں دشمن اور ان کے زرخرید غلام ملوث ہیں۔ بلوچستان ملک کا پس ماندہ صوبہ ہے، جہاں محروم طبقے کی پس ماندگی کو جواز بناکر دشمن اور اُن کے آلۂ کار لوگوں کے ذہنوں میں ملک کے خلاف زہر گھولنے کی کوششوں میں رہتے ہیں۔ دہشت گرد سرگرمیوں میں بھی دشمن اور اُن کے زرخرید غلام ملوث ہیں۔ ماضی میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو اس حوالے سے کھل کر اعتراف کر چکا اور اس متعلق ڈھیروں ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ اب بھی وطن دشمنوں اور اُن کے کاسہ لیس اپنی تخریبی سرگرمیوں سے باز نہیں آئے ہیں۔ وہ ملک میں امن و امان کی صورت حال کو تباہ کر دینے کے درپے ہیں۔ فتنہ الخوارج کو ملک کا امن کسی صورت گوارا نہیں۔ پاکستان کی بہادر سیکیورٹی فورسز اُن کے مذموم عزائم کو ہر بار ناکام بنا ڈالتی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز پچھلے تین سال سے دہشت گردی کے سر اُٹھانے چیلنج سے پوری تندہی سے نبردآزما ہیں اور ان کے ہاتھوں بہت سارے دہشت گرد اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکے ہیں۔ بہت سے علاقے دہشت گردوں سے پاک کرکے وہاں امن و امان کی صورت حال بہتر کی جاچکی ہے۔ سیکیورٹی فورسز فتنہ الخوارج کے مکمل خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں اور جلد انہیں اس حوالے سے فیصلہ کُن کامیابی ملے گی۔ گزشتہ روز دہشت گردوں کی جانب سے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے 500مسافروں کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔ متعدد مسافروں کو اُن کی زندگی سے بھی محروم کر دیا گیا۔ بی ایل اے نے اس دہشت گرد حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔ اس حملے کے فوری بعد ہی ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز مسافروں کی بازیابی کے مشن پر لگ گئی تھی۔ سیکیورٹی فورسز نے انتہائی لگن اور جانفشانی سے مسلسل 24گھنٹے سے زائد وقت کامیاب آپریشن کرکے اس حملے میں ملوث اور موقع پر موجود تمام دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اُتارا اور مسافروں کو بازیاب کروا کے کامیابی حاصل کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں سیکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے، جہاں تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں بشمول عورتوں اور بچوں کو بازیاب کروالیا ہے، جنہیں کے دہشت گرد انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کررہے تھے۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے 190مسافروں کو بازیاب کروایا جاچکا ہے، دوران کلیئرنس آپریشن انتہائی اختیاط اور مہارت کا مظاہرہ کیا گیا اور معصوم جانیں بچائی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کی بربریت کا پہلے سے نشانہ بننے والے چند شہید مسافروں کی تعداد کا تعین کیا جارہا ہے جب کہ موقع پر موجود تمام دہشت گردوں کو واصل جہنم کر دیا گیا ہے۔ دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر گڈالار اور پیرو کنری کے علاقی میں فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ڈرائیور زخمی ہوگیا تھا اور وہ بعد ازاں دم توڑ گیا، اس کے علاوہ متعدد مسافر بھی جاں بحق ہوگئے تھے۔ بعد ازاں سیکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کردیا تھا اور اس دوران 190یرغمال مسافروں کو رہا کروایا تھا، جن میں 58مرد، 31خواتین اور 15بچے شامل تھے۔ دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والے 37مسافروں کو اسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں ان کو طبی امداد دی گئی جبکہ 57مسافروں کو کوئٹہ اور 23کو مچھ اور آب گم میں رشتہ داروں کے پاس منتقل کر دیا گیا۔ جعفر ایکسپریس حملے میں ملوث تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کرکے مسافروں کو بازیاب کروانا سیکیورٹی فورسز کا ناقابل فراموش کارنامہ ہے، جو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے۔ پوری قوم کو اپنی بہادر سیکیورٹی فورسز پر فخر ہے، جس کا ہر افسر اور جوان ملک کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ تمام شہدائے وطن قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ تمام غازی قابل عزت و احترام ہیں۔ اسی طرح شہدا کے اہل خانہ بھی ہر لحاظ سے قدر و منزلت کے مستحق ہیں۔ جعفر ایکسپریس حملے میں بے گناہ شہریوں کی اموات پر پوری قوم اشک بار ہے، ہر درد مند دل اُداس ہے۔ جعفر ایکسپریس حملے کی دوست ملک چین اور امریکا اور دیگر ملکوں نے پُرزور مذمت کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے پر پوری قوم شدید صدمے میں ہے اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان سے بات کی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جعفر ایکسپریس کے حوالے سے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ابھی میری وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے مجھے جعفر ایکسپریس پر ہونے والے دہشت گردی کے گھنائونے حملے کے تازہ ترین حالات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم اس گھنائونے فعل سے شدید صدمے میں ہے اور معصوم جانوں کے ضیاع پر غم زدہ ہے، ایسی بزدلانہ کارروائیاں پاکستان کے امن کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں شہدا کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور زخمیوں کو جلد صحت یاب فرمائے۔ دہشت گرد چاہے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیں، وہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔ سیکیورٹی فورسز جلد ہی فتنہ الخوارج کو اُن کے انجام تک پہنچانے میں کامیابی حاصل کریں گی۔
اسمگلنگ کیخلاف سخت اقدامات ناگزیر
ملک عزیز میں اشیاء کی اسمگلنگ کا سلسلہ سالہا سال سے جاری ہے۔ اس غیر قانونی دھندے کے باعث قومی خزانے کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان پہنچتا ہے، یہاں غیر قانونی طور پر اشیاء اسمگل ہوکر آتی اور بیرونِ ممالک بھی اسی طرح اسمگل کی جاتی ہیں۔ اس دھندے میں بہت سے گروہ اور لوگ ملوث اور ملک و قوم کو بڑا نقصان پہنچا رہے ہیں۔ بیرون ملک سے اسمگل شدہ غیر معیاری اشیاء کی یہاں بازاروں میں کھلے عام فروخت جاری ہے، جن کے استعمال سے لوگوں کی صحتوں پر بُرے اثرات پڑتے اور وہ مختلف عوارض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان غیر معیاری اشیاء میں بسکٹ، پاپڑ، جوس، ڈائپر، کاسمیٹک اشیاء و دیگر شامل ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ اسمگلنگ کا دھندا کم ہونے کے بجائے تیزی سے بڑھا ہے۔ اس کے خاتمے کی ضرورت خاصی شدّت سے محسوس کی جاتی ہے۔ ملک کے طول و عرض میں متعلقہ ادارے اسمگلنگ کے سدباب کے لیے مصروفِ عمل رہتے ہیں اور اس ضمن میں اشیاء کی برآمدگی اور ملزمان کی گرفتاری بھی عمل میں آتی رہتی ہے۔ گزشتہ روز کراچی میں کسٹمز اور رینجرز کی کارروائی میں وافر اسمگل شدہ غیر ملکی سگریٹ اور نسوار برآمد ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کسٹمز اور رینجرز نے الآصف اسکوائر میں مشترکہ کارروائی کے دوران بھاری مقدار میں اسمگل شدہ غیر ملکی سگریٹ اور نسوار برآمد کرلی ہے۔ ڈپٹی کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ رضا نقوی کے مطابق کارروائی حساس ادارے کی خفیہ معلومات پر سچل رینجرز کے اشتراک سے الآصف اسکوائر کی دُکانوں پر کی گئی۔ چھاپے کے دوران 3کروڑ 79لاکھ روپے کا اسمگل شدہ سامان برآمد ہوا، جس میں مختلف غیر ملکی برانڈز کے 70ہزار سگریٹس کے پیکٹ، 4850پیکٹ بھارتی گٹکا اور نسوار کے 1145پیکٹس شامل ہیں۔ حکام نے مقدمہ درج کرکے تمام سامان تین مزدا ٹرکوں کے ذریعے اے ایس او کسٹمز گودام منتقل کردیا ہے۔اسمگلنگ کا سلسلہ ملک کے طول و عرض میں شدّت کے ساتھ جاری ہے۔ اس قبیح دھندے کے خاتمے کے لیے راست اقدامات ناگزیر ہیں۔ اسمگلروں کے خلاف موثر حکمت عملی مرتب کی جائے اور ملک بھر میں ان کے خلاف سخت کریک ڈائون شروع کیا جائے اور اسے اُس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک تمام اسمگلروں کا مکمل قلع قمع نہیں ہوجاتا۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔