پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، صدر زرداری کا صائب خطاب

پاکستان پچھلے کچھ سال کے دوران انتہائی مشکل دور سے گزرا ہے۔ وطن عزیز نے ابھی پچھلے ایک سال کے دوران بحالی کی جانب قدم بڑھانے شروع کیے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے راست اقدامات یقینی بنائے ہیں، جن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ تمام تر شعبوں میں اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ٹیکس آمدن میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ اس نظام میں مزید بہتری کے لیے سنجیدہ کاوشیں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ کفایت شعاری کو اختیار کیا گیا۔ غیر ضروری اخراجات سے نجات حاصل کی گئی۔ معیشت کی درست سمت کا تعین کیا گیا۔ کاروبار دوست ماحول کی فراہمی کے لیے حکومت سنجیدگی سے کوشاں رہی۔ غریب عوام کی مشکلات میں کمی کے لیے اقدامات کیے گئے، جس کے نتیجے میں مہنگائی میں بڑی کمی واقع ہوئی اور شرح سود چند مہینوں میں 10 فیصد تک کم ہوسکی۔ اتحادی حکومت کے یہ کارہائے نمایاں رہے، جس پر اس کی جتنی توصیف کی جائے، کم ہے۔ اتفاق رائے اور اتحاد کے ساتھ مزید آگے بڑھا جائے اور پارلیمنٹرین عوام کے وسیع تر مفادات میں مل کر کام کریں تو صورت حال مزید بہتر ہوسکتی ہے۔ گزشتہ روز سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت آصف علی زرداری نے خطاب کیا ہے۔پارلیمانی سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا، جس سے صدر مملکت آصف علی زرداری نے خطاب کیا، صدر مملکت نے کہا کہ پارلیمانی سال کے آغاز پر اس ایوان سے بطور سویلین صدر 8ویں بار خطاب کرنا میرا واحد اعزاز ہے، ایوان بہتر طرز حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے، ہمارے عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں، ہمیں عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے، جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے محنت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان کو اپنی ذمے داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، یہ ایوان گورننس، خدمات کی فراہمی کے نتائج کو ازسرنو ترتیب دینے میں اپنا کردار ادا کرے، وزارتوں کو بھی اپنے وژن اور مقاصد کو ازسرنو متعین کرنے کی ضرورت ہے، وزارتیں ادراک کریں کہ عوام کو درپیش اہم مسائل کو ایک مقررہ مدت میں حل کرنا ہوگا، جمہوری اداروں پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے ٹھوس فوائد پہنچانے کی ضرورت ہے، جمہوریت
میں کچھ دینے اور لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ صدر کا کہنا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ اتحاد اور اتفاق کا سوچیں، جس کی ہمارے ملک کو اشد ضرورت ہے، آپ سب سے گزارش ہے کہ اپنے لوگوں کو بااختیار بنائیں، اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں، آگے بڑھنے کے لیے ٹیکس نظام میں بہتری ناگزیر ہے، پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں بوجھ ڈالنے کے بجائے ہر اہل ٹیکس دہندہ قوم کی تعمیر میں حصہ لے۔ صدر مملکت نے کہا کہ میں اس پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ اگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں ، حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کم کرنے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، ہمیں ملازمتوں میں کمی سے بچنا چاہیے، ہماری توجہ نوکریاں پیدا کرنے اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے نتیجہ خیز استعمال پر مرکوز ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانیں قربان کی ہیں، ہم دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے، قوم کو مسلح افواج پر فخر ہے، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ عسکریت پسندی کی جڑیں محرومی اور عدم مساوات میں پائی جاتی ہیں، دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، روزگار پیدا کرنا چاہیے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ صدر مملکت کی حیثیت سے میرا آئینی فرض ہے، محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے میری ذاتی ذمے داری ہے کہ میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں کہ آپ کی کچھ یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دبائو کا باعث بن رہی ہیں، خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت کا دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کا یک طرفہ فیصلہ، میں اس تجویز کی بطور صدر حمایت نہیں کر سکتا، میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جاسکے۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ آئیے! ہم ایک ایسا پاکستان بنانے کی کوشش کریں جو منصفانہ، خوشحال اور ہمہ گیر ہو، آئیے! اس پارلیمانی سال کا بہترین استعمال کریں۔ صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے انتہائی صائب خطاب کیا ہے۔ اُنہوں نے اتفاق و اتحاد کے ساتھ تمام فیصلے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ صدر زرداری کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے تمام پارلیمنٹرین کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ عوام کی مشکلات کے حل کے لیے حکومت کو مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔ تمام معاملات پر اتفاق و اتحاد سے طے کیے جائیں تو تمام تر تنازعات کا بہتر اور احسن حل نکل سکتا ہے۔ صدر زرداری کا خطاب مجموعی طور پر احسن قرار دیا جاسکتا ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں
میں بڑی کمی کا امکان
گزشتہ مہینوں میں بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا، حکومت پاکستان کی پوری کوشش رہی کہ اس کا بار غریب عوام کے ناتواں کاندھے پر نہ آئے اور وہ اس مقصد میں کسی حد تک کامیاب بھی رہی۔ گزشتہ کچھ عرصے سے عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخ میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران پاکستان میں پہلے ڈیزل کی قیمت میں کمی کی گئی، پھر اگلی بار پٹرول اور ڈیزل سستے کیے گئے۔ گو یہ کمی زیادہ نہ تھی، لیکن اس بار بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتیں خاصی گر گئی ہیں۔ عوام کے لیے خوش خبری ہے کہ پٹرولیم مصنوعات سستی ہوسکتی ہیں، عالمی منڈی میں ریٹ گرنے کے تناظر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ ویسے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی ضرورت خاصی شدّت سے محسوس کی جارہی ہے۔ عوام اس حوالے سے خاصے پُرامید ہیں کہ اُنہیں ایک بڑا ریلیف میسر آسکے گا۔ اس سے گرانی میں بھی زیادہ نہ سہی کچھ تو کمی واقع ہوگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث حکومت کی جانب سے عوام کو پٹرولیم مصنوعات پر بڑا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 13روپے فی لٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 10روپے فی لٹر کمی ہوسکتی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ قیمتوں کا حتمی اعلان 15مارچ کو کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ یکم مارچ کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کی گئی تھی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے مکمل ثمرات عوام تک بہم پہنچانے کی ضرورت ہے، تاکہ مہنگائی میں بھی کمی آسکے۔ عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والے حکمران اُن کے مصائب میں کمی لانے کے لیے پیش پیش رہتے ہیں۔ موجودہ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی اس کا بیّن ثبوت ہے کہ اُس نے غریبوں کی مشکلات کم کرنے کے لیے خاصے بڑے فیصلے کیے ہیں۔ عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخ گرنے کا سلسلہ جاری رہ سکے، پاکستانی روپیہ بھی ڈالر کے مقابلے میں مستحکم اور مضبوط ہوسکے، تو اگلے وقتوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں معقول سطح پر آنے کے امکانات روشن ہوسکتے ہیں۔