شام کے ساحل حملوں کے پیچھے بشار حامی اور ایک ملک ہے

شام کے ساحل پر ہونے والے خونریز تصادم کے بعد شامی صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ ملک میں رونما ہونے والے واقعات سفر کو متاثر کریں گے تاہم جتنا ہو سکے گا ہم حالات کو بحال کریں گے۔
انہوں نے رائٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ شامی خون احتساب یا سزا کے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔ چاہے اس میں ہمارے قریب ترین لوگ ہی کیوں ملوث نہ ہوں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سکیورٹی فورسز پر حملوں کے پیچھے سابق صدر بشار الاسد کے وفادار افراد اور ایک دوسرے ملک کا ہاتھ ہے۔
روس کے ساتھ بات چیت
شامی صدر احمد الشرع نے مزید کہا کہ روس کے ساتھ فوجی اڈوں کی نئی شرائط کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ تاہم انھوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ آیا انھوں نے ماسکو سے بشار الاسد کے حوالے کرنے کو کہا تھا یا نہیں۔
شام اور امریکہ
احمد الشرع نے زور دے کر کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ ابھی تک کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہے لیکن شام کے پاس رابطے کے لیے دروازہ کھلا ہے۔ جب تک ہم پر امریکی پابندیاں ہیں ہم ملک میں امن کو کنٹرول نہیں کر سکتے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے شامی حکام کے خطرہ بننے کی بات کو بکواس قرار دے دیا۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب شامی سکیورٹی فورسز نے مسلح عناصر اور سابق حکومت کی باقیات کا تعاقب تیز کر دیا ہے ۔ شام کی وزارت دفاع نے پیر کو ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ وہ اہم مراکز سے حکومت کی باقیات کو پیچھے ہٹانے اور زیادہ تر مرکزی سڑکوں کو محفوظ بنانے میں کامیاب رہی ہے۔
نئے منصوبے
وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ اس نے باقیات کے خلاف جنگ کو مکمل کرنے اور مستقبل کے کسی بھی خطرے کو ختم کرنے کے لیے نئے منصوبے بنائے ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے دھمکیوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ لاذقیہ اور طرطوس کے گورنروں کو محفوظ بنا لیا گیا ہے۔ بشار کے حامیوں کے حملوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
فوجی آپریشن کا خاتمہ
شامی وزارت دفاع کے ترجمان حسن عبدالغنی نے سابق حکومت کی باقیات کے حملوں کو جذب کرنے اور انہیں اہم مراکز سے ہٹانے کے بعد ساحلی گورنریٹس میں فوجی آپریشن کے خاتمے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے ساتھ ہماری افواج اس مرحلے کے لیے مقرر کردہ تمام مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔