خود کش حملے کرنے والے مجاہد نہیں دہشت گرد ہیں، دل سے بد دعا نکلتی ہے، مولانا

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے دہشت گردوں کو مخاطب کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ مسلمانوں اور علمائے دین کا قتل جہاد نہیں دہشت گردی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے خودکش حملے کے ایک ہفتے بعد دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا دورہ کرکے مولانا حامد الحق کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔
اکوڑہ خٹک انسٹی ٹیوٹ میں مدرسے کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے سوال کیا کہ کیا بے گناہ مسلمانوں کی زندگیوں سے کھیلنے کو ’جہاد‘ کہا جا سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں اور علمائے کرام کے خلاف ہتھیار اٹھانا کسی کے ذاتی انتقام یا سازش کا نتیجہ ہوسکتا ہے، لیکن اسے کسی بھی طرح سے ’جہاد‘ نہیں کہا جا سکتا، یہ دہشت گردی ہے۔ مدرسے کے اپنے تعزیتی دورے کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ یہ حملہ مولانا حامد الحق پر نہیں تھا بلکہ ان کے اپنے گھر اور مدرسے پر حملہ تھا۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے اجتماع کو بتایا کہ مساجد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، حال ہی میں ایک شخص کو مسجد سے گھسیٹ کر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، ایک اور مذہبی اسکالر نماز تراویح پڑھ رہا تھا جب اسے قتل کر دیا گیا۔