پاکستانیوں کی امریکا داخلے پر پابندی کی خبریں، محکمہ خارجہ نے امریکا سے رابطہ کرلیا

پاکستان نے امریکا میں داخلے پر ممکنہ سفری پابندیوں کی اطلاعات کے بعد وضاحت کے لیے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے رابطہ کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ’رائٹرز‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے، جن کے شہریوں کو امریکا میں داخلے سے روکا جائے گا۔
اس کے بعد نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستانیوں کو سفر پر مکمل پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، لیکن ویزوں کے لیے درخواست دیتے وقت انہیں ’مزید جانچ پڑتال‘ سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔
امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے انگریزی اخبار ڈان کو بتایا کہ ’ہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں، لیکن ابھی تک کوئی معلومات شیئر نہیں کی گئیں۔ رواں ہفتے کے اوائل میں نیویارک ٹائمز نے خبر دی تھی کہ پاکستان کو ’اورنج‘ کیٹیگری میں رکھا جا سکتا ہے، جس کے تحت مخصوص قسم کے ویزوں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
اس زمرے میں شامل ممالک صرف خوشحال افراد کے لیے کاروباری سفر جیسے ویزے کے اہل ہوں گے، لیکن تارکین وطن یا سیاحوں کے لیے نہیں۔ ان ویزوں کی مدت کو بھی کم کیا جاسکتا ہے ، اور درخواست دہندگان کو ذاتی انٹرویو میں شرکت کی ضرورت ہوگی۔
اس زمرے میں پاکستان کی ممکنہ جگہ کے بارے میں پوچھے جانے پر سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ یہ فی الحال ’خبروں‘ پر مبنی ہے، ابھی تک کچھ بھی سرکاری طور پر سامنے نہیں آیا، ہم اب بھی تصدیق کا انتظار کر رہے ہیں۔
نئی سفری پابندی کے حوالے سے قیاس آرائیاں گزشتہ ہفتے اس وقت سامنے آئی تھیں، جب امریکا اور برطانیہ کے بڑے اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں میں یہ اشارہ دیا گیا تھا کہ مسودہ تجویز میں ان ممالک کی ’ریڈ لسٹ‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے، جن کے شہریوں کو امریکا میں داخلے سے روکا جا سکتا ہے۔
اس فہرست میں کیوبا، ایران، لیبیا، شمالی کوریا، صومالیہ، سوڈان، شام، وینزویلا اور یمن شامل ہیں۔
مجوزہ مسودے میں افغانستان کو عارضی طور پر اس فہرست میں شامل کیا گیا، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ پاکستان اس فہرست میں ہے یا نہیں۔