معاویہ بن ابی سفیان پر ویب سیریز شائع ، اسلامی دنیا میں ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا

بنو امیہ سلطنت کے پہلے حکمران معاویہ بن ابو سفیان کی زندگی پر بننے والی ایک ٹی وی سیریز نے ایران، عراق اور مصر سمیت متعدد عرب ممالک میں ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
30 قسطوں پر مشتمل ٹی وی سیریز ’معاویہ‘ کو سعودی عرب کے مڈل ایسٹ براڈکاسٹنگ سینٹر (ایم بی سی) نے بنایا ہے اور اس کی اب تک صرف دو ہی اقساط نشر ہوئی ہیں۔
ایران میں اس ٹی وی شو کے نشر ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ملک میں میڈیا کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے کومپریہینسو آڈیو ویژول اینڈ ٹیلی ویژن ریگولیٹری اتھارٹی (ساٹرا) نے اس سیریز کو سلطنت بنو امیہ کو ’پاک‘ کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
معاویہ نامی سیریز کی عکسبندی تیونس میں ہوئی اور اس میں تیسرے مسلمان خلیفہ عثمان کی وفات کے بعد کے واقعات کو دکھایا گیا ہے۔
عرب میڈیا میں منظرِ عام پر آنے والی اطلاعات کے مطابق اس ٹی وی سیریز پر 75 سے 100 ملین ڈالر تک خرچ ہوئے ہیں۔
صرف ایران نہیں بلکہ مصر کی الاظہر یونیورسٹی نے بھی ٹی وی سیریز معاویہ کے خلاف فتویٰ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس سیریز میں ’صحابہ‘ کو دکھایا گیا ہے۔
دوسری جانب عرب میڈیا کے مطابق مصر کے دارالفتا کے ایک ترجمان کا بھی کہنا ہے کہ تاریخی شخصیات کو دکھانے کی صرف اس صورت میں ہی اجازت ہے کہ ’انھیں ان کی شایانِ شان حیثیت میں دکھایا جائے اور ان کی زندگی (کے حقائق کو) مسخ کر کے نہ پیش کیا جائے۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ مذہبی اعتبار سے کسی بھی ٹی وی شو میں کسی ایسی شخصیت کو دکھانے کی اجازت نہیں جنھیں پیغمبرِ اسلام نے جنت کی بشارت دی تھی۔
عراق میں بھی اس ٹی وی سیریز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے سبب ملک میں ’مذہبی تناؤ‘ پیدا ہو سکتا ہے۔
عراق کے میڈیا اینڈ کمیونیکیشنز کمیشن کا کہنا تھا کہ ’تاریخ سے متعلق متنازع مواد کو نشر کرنا فرقہ وارانہ مباحثے کو جنم دینے کا باعث بن سکتا ہے جس کے سبب خصوصی طور پر رمضان میں معاشرتی اتفاق خطرے میں پڑ سکتا ہے۔‘
اس ٹی وی سیریز پر برسوں سے کام ہو رہا تھا اور دو سال قبل عراقی رہنما مقتدیٰ الصدر نے بھی کہا تھا کہ ایم بی سی کو یہ سیریز نشر نہیں کرنی چاہیے۔
ٹی وی سیریز پر ہونے والی تنقید کا جواب
انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (آئی ایم ڈی بی) کے مطابق ٹی وی سیریز میں معاوبہ بن ابو سفیان کا کردار شامی اداکار لجین اسماعیل نبھا رہے ہیں جبکہ اردنی اداکار ایاد نصار مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ علی بن ابی طالب کا کردار نبھا رہے ہیں۔
’معاویہ‘ کو فلسطینی فلم ڈائریکٹر طارق العریان نے ڈائریکٹ کیا جبکہ اس سیریز کے رائٹر خالد صالح ہیں جن کا تعلق مصر سے ہے۔
’معاویہ‘ پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ان کا ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہنا تھا کہ یہ سیریز بنانے کا مقصد کسی بیانیے کو فروغ دنیا نہیں تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ٹی وی سیریز میں معاویہ بن ابو سفیان کو صرف بطور حکمران نہیں دکھایا گیا بلکہ ایک انسان کے طور پر دکھایا گیا ہے جو ہر شخص کی طرح غلطیاں کرتا ہے۔
ایم بی سی گروپ کس کی ملکیت ہے؟
ٹی وی سیریز معاویہ سعودی میڈیا گروپ ایم بی سی نے بنائی ہے۔ اس کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق یہ گروپ 13 ٹی وی چینلز اور تین ریڈیو سٹیشنز بھی چلا رہا ہے۔
اس گروپ نے پہلی مرتبہ سنہ 1991 میں لندن سے پہلا سٹیلائٹ ٹی وی چینل چلانا شروع کیا تھا اور ایک دہائی بعد اس نے اپنا ہیڈکوارٹر دبئی میڈیا سٹی منتقل کرلیا تھا۔
حالیہ دنوں میں ستمبر 2022 میں ایم بی سی گروپ نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں بھی اپنے نئے ہیڈکوارٹر کا افتتاح کیا۔
ایم بی سی کے چیئرمین سعودی بزنس مین ولید بن ابراہیم الابراہیم ہیں اور وہ ان 200 سے زیادہ شخصیات میں سے ایک تھے جنھیں سنہ 2017 میں انسدادِ بدعنوانی مہم کے دوران سعودی عرب میں حراست میں لیا گیا تھا تاہم انھیں اگلے ہی برس رہا کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل سنہ 2012 میں ایم بی سی گروپ نے اسلام کے دوسرے خلیفہ عمر فاروق پر بھی 31 قسطوں پر مشتمل ایک ٹی وی سیریز بنائی تھی۔ اس وقت بھی مذہبی تنظیموں نے پیغمبرِ اسلام کے ساتھیوں کو دکھانے پر میڈیا گروپ پر تنقید کی تھی۔