دہشتگردی کیخلاف تعاون، امریکی صدر ٹرمپ پاکستان کے شکر گزار

دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سب سے اہم کردار پاکستان نے ادا کیا ہے۔ اس کے دہشتگردی کے خلاف کردار کو ساری دُنیا سراہتی ہے۔ دہشتگردی کے نتیجے میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ 80ہزار بے گناہ شہری دہشتگردی کی کارروائیوں کی بھینٹ چڑھے، ان میں سکیورٹی فورسز کے شہید افسران و جوانوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ ملکی معیشت کو بے پناہ زک پہنچی کہ جس کی تلافی آج تک نہیں ہوسکی ہے۔ پاکستان نے تنِ تنہا اپنے ہاں سے دہشتگردوں کا صفایا کیا تھا۔ امن و امان کی صورت حال بحال کی تھی۔ اب پھر سے یہ عفریت سر اُٹھانے کے درپے ہے، جس کے خلاف سکیورٹی فورسز برسرپیکار ہیں، فتنہ الخوارج کے ہر مذموم حملے اور کوشش کو ناکام بنایا جا رہا ہے، امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی دہشتگردوں کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جارہا۔ پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین کا مسلسل استعمال ہورہا ہے۔ پاکستان بارہا پڑوسی ملک کے سامنے یہ معاملہ اُٹھا چکا ہے، لیکن اُس کی جانب سے اس معاملے کو سنجیدہ لیا ہی نہیں جارہا اور ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ گزشتہ دنوں بنوں میں ایک دہشتگرد حملہ ہوا تھا، جس کی منصوبہ بندی افغانستان میں کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔ یہ حملہ ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز نے ناکام بناتے ہوئے 16دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا تھا جبکہ 5جوان شہید ہوئے تھے۔ اس حملے میں 13شہری بھی شہید ہوئے تھے۔ سکیورٹی فورسز دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں اور جلد انہیں فیصلہ کُن کامیابی ملے گی۔ گزشتہ دنوں داعش کے انتہائی مطلوب کمانڈر شریف اللہ کو پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا تھا۔ اس پر امریکی صدر نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار پر اُس کا شکریہ ادا کیا ہے۔ پاکستان نے سی آئی اے کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کے اہم کمانڈر کو گرفتار کرلیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے کابل ایئرپورٹ پر حملے کے ماسٹر مائنڈ افغان شہری داعش کمانڈر شریف اللہ کو پاک افغان سرحد سے گرفتار کیا۔ دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے تعاون پر شکریہ ادا کیا ہے۔ کانگریس سے اپنے طویل خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری ہے اور یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ افغانستان میں ایک بڑا دہشتگرد پکڑا گیا ہے۔ امریکی صدر نے پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں حکومت پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ اس دہشتگرد کی گرفتاری میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ساڑھے تین سال پہلے داعش نے 13امریکیوں کو افغانستان میں قتل کیا تھا اور
اب اس مجرم کو امریکا لاکر قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔ صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کو انتہائی شرمناک قرار دیا۔ ان کے مطابق، یہ فیصلہ امریکا کی پوزیشن اور سکیورٹی پالیسی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ مزید برآں ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ ترجمان کے مطابق مشیر نے دہشتگردی کے خلاف حکومت پاکستان کی کوششوں پر صدر ٹرمپ کی طرف سے شکریہ ادا کیا۔ ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق دار نے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکہ کے ساتھ اپنے وسیع البنیاد تعلقات کو استوار کرنے کا خواہاں ہے۔ ترجمان کے مطابق اسحاق ڈار نے انسداد دہشتگردی کے شعبے میں امریکا کے ساتھ تعاون کا پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بنوں چھائونی پر فتنہ الخوارج کے ناکام حملے میں ملوث فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور دہشتگردوں کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے سکیورٹی فورسز کے 5جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہدا کی بلندی درجات کی دعا اور ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا، انہوں نے سکیورٹی فورسز کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ بہادر جوانوں نے اپنی جان پر کھیلتے ہوئے دہشتگردوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنا دیا اور ملک کو ایک بڑے نقصان سے بچایا۔ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی مسلح افواج سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہیں، پوری قوم مسلح افواج کو سلام پیش کرتی ہے۔ ملک سے ہر قسم کی دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لئے پر عزم ہیں۔ مزید برآں شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر پیغام میں کہا کہ ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے افغانستان میں انسداد دہشتگردی کی کوششوں میں پاکستان کے کردار کا اعتراف کیا اور آئی ایس کے پی کے آپریشنل کمانڈر شریف اللہ، جو افغانستان کا شہری ہے اور ایک مطلوب دہشتگرد ہے، کی پاک افغان سرحدی علاقے میں کامیاب کارروائی کے دوران گرفتاری کے تناظر میں پاکستان کے کردار کو سراہا، پاکستان نے ہمیشہ انسداد دہشتگردی کی کوششوں میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے پاکستانی کوششوں پر شکریہ ادا کرنا موجودہ حالات کے تناظر میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے گہرے تعلقات رہے ہیں۔ پاکستان اور اُس کی سکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے لیے خوف کی علامت بن چکے ہیں اور فتنہ الخوارج کے مکمل خاتمے تک پاکستان کی کاوشیں جاری رہیں گی۔ پاکستان نے ہر موقع پر دہشتگردی کے خلاف امریکا کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ پاکستان نے امریکا کے ساتھ شراکت داری جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان روابط ہوئے ہیں۔ آگے چل کر خطے میں امن و امان کے حوالے سے صورت حال مزید بہتر رُخ اختیار کرے گی۔
بھارتی عدلیہ کا انتہاپسندی کو بڑھاوا دینے میں گھنائونا کردار
بھارت میں مودی کو برسر اقتدار آئے 10سال کا عرصہ بیت چکا ہے اور یہ تیسری بار وہاں کا وزیراعظم منتخب ہوا ہے۔ مودی کے دور میں بھارت میں ہندو انتہا پسندی خاصی شدّت اختیار کر چکی ہے۔ اقلیتوں کے لیے یہ دس سال کسی عذاب سے کم ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ ہر شعبے میں اُن کے استحصال کے سلسلے دراز ہیں۔ اقلیتیں تمام تر حقوق سے محروم اور انتہاپسندوں کے رحم وکرم پر ہیں۔ بھارت میں انتہاپسند ہندو اکثریت نے اقلیتوں کا ناطقہ بند کر رکھا ہے۔ اُن پر ظلم و ستم کے پہاڑ بھی توڑتے رہتے ہیں اور انہیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہوتا۔ بھارت میں سِکھ، عیسائی، پارسی، مسلمان اور دیگر برادریاں اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہی ہیں۔ سب سے زیادہ تعصب مسلمانوں کے ساتھ برتا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ مسلمان بچوں کو تعلیمی اداروں تک میں بدترین تعصب کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اس حوالے سے بارہا خبریں سامنے آچکی ہیں۔ ملازمتوں میں بھی مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ رویوں کی بھرمار رہتی ہے۔ ہندو انتہاپسندوں کا ہجوم جب چاہتا ہے، کسی مسلمان پر جھوٹا الزام لگا کر اُس سے حقِ زیست چھین لیا جاتا ہے۔ مسلمان لڑکیوں کی عصمت دری کے واقعات بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ اقلیتوں کے معاملات جب بھارتی عدالتوں میں جاتے ہیں تو وہاں بھی انصاف کا پلڑا انتہاپسندوں کے حق میں جھکا رہتا ہے۔ اقلیتوں کے ساتھ بدترین ناانصافیاں ہورہی ہیں۔ گزشتہ روز بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے ایسا ہی ایک متعصبانہ فیصلہ جاری ہوا ہے، جس پر دُنیا بھر میں شدید تنگ کی جارہی ہے۔بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے تازہ فیصلے میں کہا ہے کہ کسی کو پاکستانی کہنا جرم نہیں، لیکن یہ الفاظ اچھے نہیں سمجھے جاتے۔ بھارت میں اکثر دائیں بازو کے انتہا پسند مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوال اُٹھانے کے لیے انہیں پاکستانی کہتے ہیں، لیکن عدالت نے یہ واضح کیا ہے کہ یہ کوئی مجرمانہ فعل نہیں۔ عدالت نے جھارکھنڈ کے ایک کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایک سرکاری ملازم کو پاکستانی اور میان تیان کہنے والے شخص کو سزا نہیں دی جاسکتی، کیونکہ یہ الفاظ نہ تو مجرمانہ دھمکی کے زمرے میں آتے ہیں اور نہ ہی کسی پر حملے کے مترادف ہیں۔ قانونی ماہرین نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ نفرت انگیز تقاریر اور ناپسندیدہ بیانات کے درمیان غیر ضروری فرق پیدا کرسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ دائیں بازو کے شدّت پسندوں کو مزید شہ دے سکتا ہے۔ عدالتوں کا کام عدل و انصاف کی فراہمی ہے۔ بھارتی عدلیہ اس میں یکسر ناکام ہیں۔ انتہاپسند ہندوؤں نے اگر جرم کیا ہوا بھی ہو تو وہ صاف بچ نکلتے ہیں اور اقلیتوں سے وابستہ لوگ بے گناہ ہوکر بھی سزا بھگتتے ہیں۔ بھارت میں اگر تمام شعبوں میں اقلیتوں کے ساتھ متعصبانہ طرز عمل بند نہ کیا گیا اور عدل و انصاف سب کے لیے یکساں نہ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج اس ملک کو بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ پہلے ہی بھارت میں علیحدگی کی ڈھیروں تحاریک پنپ رہی ہیں۔ اب بھی اگر بھارت نہ سنبھلا تو آگے چل کر اس کے لیے صورت حال خاصی گمھبیر ہوسکتی ہے۔