سپیشل رپورٹ

امریکہ نے روس کےساتھ رابط رکھنےوالے حوثی رہنماؤں پر پابندیاں عائد کر دیں

امریکی وزارت خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول نے 7 سینئر حوثی رہنماؤں کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے.ان پر یمن میں حوثی فوجی کارروائیوں کی حمایت کے لیے روس سے ہتھیاروں کی اسمگلنگ اور خریداری میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

پابندیوں میں ایک حوثی "ایجنٹ” اور اس کی کمپنی شامل ہے جس پر یوکرین میں روسی افواج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے یمنی شہریوں کو بھرتی کرنے کا الزام ہے۔ اس کا مقصد حوثیوں کی مسلح کارروائیوں کی مالی معاونت کے لیے آمدنی حاصل کرنا تھا۔

امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ "متعدد بین الاقوامی ذرائع سے ہتھیار حاصل کرکے حوثی رہنماؤں نے اپنی جنگی سرگرمیاں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے جس سے بحیرہ احمر کے خطے کے استحکام کو خطرہ لاحق ہے”۔

انہوں نے مزید کہاکہ "امریکہ حوثیوں کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کا استعمال کرے گا۔امریکہ اور اس کے علاقائی شراکت داروں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ عالمی سمندری تجارت کو خطرے میں ڈالنے کی ان کی صلاحیت کو محدود کرے گا”۔

’یو ایس ٹریژری‘ نے کہا کہ یہ اقدامات ایگزیکٹو آرڈر 13224 پر مبنی ہیں جس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ترمیم کی گئی تھی۔

امریکی محکمہ خارجہ نے 16 فروری 2024 کو ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے تحت انصار اللہ کو خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد تنظیموں (SDGT) کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ اس پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے یا اس کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عاید کیا گیا۔ محکمہ خارجہ نے بدھ کو اعلان کیا کہ وہ امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے سیکشن 219 کے تحت حوثیوں کو ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر دوبارہ نامزد کر رہا ہے۔

1. محمد عبدالسلام: حوثیوں کے سرکاری ترجمان ہیں جنہیں بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔عمان میں مقیم امریکی ٹریژری نے کہا کہ اس نے گروپ کے اندرونی اور بیرونی فنڈنگ نیٹ ورک کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ حوثیوں کی روس سے ہتھیار اور حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مدد کی۔

2. اسحاق عبدالملک عبداللہ المعونی: ایک سرکردہ حوثی رہنما ہیںاور انہیں عبدالسلام کے معاون کا درجہ حاصل ہے۔۔ انہوں نے فوجی تعاون کو مربوط کرنے کے لیے روس کے اعلیٰ سطحی حوثی وفود میں شرکت کی۔

3. مہدی محمد حسین المشاط: حوثی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ ہیں اور انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سمیت روسی حکومت کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے کام کیا۔

4. محمد علی الحوثی: سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن اور سپریم انقلابی کمیٹی کے سابق سربراہ، انہوں نے بحیرہ احمر میں روسی اور چینی بحری جہازوں کے محفوظ گزرنے کو یقینی بنانے کے لیے حوثیوں کی کوششوں کو مربوط کیا۔

5. علی محمد محسن صالح الہادی: حوثی گروپ سے وابستہ صنعاء چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے ہتھیاروں کی خریداری کو مالی اعانت اور چھپانے کے لیے اپنے عہدے کا استعمال کیا اور حوثی عسکریت پسندوں کے لیے دفاعی سازوسامان محفوظ کرنے اور حوثی کے زیر کنٹرول صنعتوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے روس کا سفر کیا۔

6. عبدالملک عبداللہ محمد العاجری: حوثیوں کے سینئر ایجنٹوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے حوثی مفادات کو فروغ دینے کے لیے روس اور چین کے وفود میں شرکت کی۔

7. خالد حسین صالح جابر: روس میں حوثی وفود کے رکن ہیں۔ انہوں نے فوجی تعاون کو بڑھانے کے لیے روسی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں حصہ لیا۔ حوثی مالیاتی اہلکار سعید الجمال کے ساتھ قریبی تعلق برقرار رکھا اور الجمال نیٹ ورک کے ساتھ غیر قانونی خریداری اور مالیاتی سرگرمیوں کو مربوط کیا۔

امریکی محکمہ خزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ حوثی یمنی شہریوں کو یوکرین میں روسی افواج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے بھرتی کر رہے ہیں۔ یہ انسانی اسمگلنگ کی ایک شکل ہے۔ عبدالولی عبدہ حسن الجابری ایک ممتاز حوثی کارکن اور الجابری جنرل ٹریڈنگ اینڈ انویسٹمنٹ کمپنی کے مالک ہیں۔ الجابری اور ان کی کمپنی کو حوثی سرگرمیوں کی مالی معاونت میں ان کے کردار کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

جواب دیں

Back to top button