کرکٹ کی بہتری کیلئے سفارشی کلچر کا خاتمہ اور میرٹ پر فیصلے کرنا ہوں گے، احمد شہزاد

قومی کرکٹر احمد شہزاد نے کہا ہے کہ میرٹ پر فیصلے اور سفارشی کلچر ختم کریں گے تو پاکستان کرکٹ بہتر ہوگی جب کہ غیر ملکی کوچز کے ساتھ نا انصافی کرنا ہمارے کرکٹ بورڈ کا مشغلہ ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپننگ بلے باز احمد شہزاد نے رمضان المبارک میں راشن تقسیم کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں بدترین کارکردگی کے بعد کرکٹ بورڈ کی طرف سے جو فیصلے کیے گئے ہیں وہ صرف عوام کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مائنڈ سیٹ بن گیا ہے کہ کچھ کھلاڑیوں کو باہر نکالنا ہی نہیں ہے، ہماری ٹیم میں جن کو باہر کیا گیا ہے وہ دوبارہ ٹیم میں واپس آ جائیں گے جب کہ چیمپئنز ٹرافی میں جو ٹیم ہاری ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
احمد شہزاد نے کہا کہ سلمان علی آغا اچھا کھلاڑی ہے لیکن اس کی ٹی 20 کرکٹ میں مشکل سے جگہ بنتی ہے، جس کھلاڑی کی ٹی 20 کرکٹ میں مشکل سے جگہ بنتی ہے اس کو کپتان بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عبد اللہ شفیق مسلسل صفر پر آؤٹ ہو رہے تھے وہ اچانک ٹیم میں دوبارہ آگئے، حریرہ نے اچھی پرفارمنسز دیں لیکن اس کو منتخب ہی نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں بھارت کی تعریف کروں تو لوگوں کو برا لگتا ہے لیکن جو اچھا کر رہا ہو تو اس کی تعریف کرنا بنتی ہے، روہت شرما کی کپتانی میں بھارتی ٹیم فتوحات سمیٹ رہی ہے، ہمارے سینیئر کھلاڑی ٹورنامنٹس جتوائیں ہم سب سے پہلے ان کی تعریف کریں گے۔
احمد شہزاد نے کہا کہ عوام قومی ٹیم کی پرفارمنس کی وجہ سے مایوس ہو چکی ہے، کرکٹ بورڈ کو چاہیے تھا عوامی فیصلے کیے جاتے، کرکٹ کی بہتری کیلئے سفارشی کلچر کا خاتمہ اور میرٹ پر فیصلے کرنا ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا کبھی سنا ہے کہ سچن ٹنڈولکر ، راہول ڈریوڈ یا وی وی ایس لکشمن کا بیٹا بھارتی ٹیم میں آیا ہے، یہ صرف ہمارے ٹیم میں ہوتا ہے کہ کسی کا بیٹا، بھتیجا، بھانجا کھیل رہا ہوتا ہے، تاہم اگر کوئی میرٹ پر آتا ہے تو ضرور کھیلنا چاہیے۔
عاقب جاوید پر سابق ہیڈ کوچ کے الزامات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جیسن گلیسپی نے جو کہا اس سے لگ رہا ہے کہ اس سے کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، غیر ملکی کوچز کے ساتھ نا انصافی کرنا ہمارے کرکٹ بورڈ کا مشغلہ ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے قومی ٹیم کے موجودہ ہیڈ کوچ عاقب جاوید کو مسخرہ قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ خود کوچ بننے کے لیے پس پردہ مہم چلا رہے تھے۔
احمد شہزاد نے مزید کہا کہ محسن نقوی نے قذافی اسٹیڈیم بنا کر اچھا کام کیا ہے لیکن جو چیز ایک سال میں بنتی ہے اس کو تین مہینے میں بنا دیا جائے تو چھتیں ٹپکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین کے ساتھ جو لوگ ہیں وہ اپنے یاروں دوستوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، محسن نقوی کو چاہیے اپنے ساتھ جڑے لوگوں کی نا سنیں اور بہتر فیصلے کریں۔