دنیا

روس نے میکخواں کی تقریر کو روس کے خلاف دھمکی قرار دے دیا

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے فرانسیسی صدر میکخواں کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں امن کے لیے معاہدے کے بعد وہاں یورپی یونین کے فوجی دستوں کو تعینات کیا جا سکتا ہے۔

دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ میکخواں نے جو کچھ کہا ہے اس سے یہ لگتا ہے کہ فرانس جنگ کو مزید جاری رکھنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔

انھوں نے فرانسیسی صدر کے نام پیغام دیتے ہوئے کہا کہ نہایت ادب کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس میں سفارتی طور پر بہت سی غلطیاں ہیں۔

انھوں نے میکخواں کے خطاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسے شاید ہی کسی ایسے حکمران کے بیان کے طور پر دکھائی دے سکتا ہے جو کہ امن کے بارے میں سوچ رہا ہے۔

دوسری جانب روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے ملک کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی افواج کی یوکرین میں موجودگی کا مطلب یورپی ملکوں کی جانب سے روس کے خلاف براہ راست جنگ ہو گا۔

انھوں نے کہا ہے کہ روس یورپی ممالک کی امن فوجوں کی روس میں موجودگی کو نیٹو کی فوجوں کی مانند ہی دیکھے گا۔

انھوں نے میکخواں کے تقریر کو روس کے خلاف دھمکی قرار دیا۔

خیال رہے کہ میکخواں نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا تھا کہ یورپ اب روسی لیڈروں کے الفاظ پر اعتبار نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں یورپی فوجوں کی تعیناتی امن معاہدے کے تحفظ کے لیے بطور گارنٹی ہو سکتی ہے۔

برطانوی وزیراعظم سٹارمر نے بھی کہا تھا کہ سیز فائر کے بعد وہ زمین پر فوجیں بھجوانے کے خواہاں ہیں۔

خیال رہے کہ امریکہ کی جانب سے یوکرین کے ساتھ انٹیلیجنس شیئرنگ کو روکے جانے کے بعد یورپی رہنماؤں کے بیانات سامنے آ رہے ہیں اور اسی صورتحال پر غور کرنے کے لیے یورپی رہنما آج برسلز میں ہنگامی اجلاس میں مل رہے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button