اسٹیبلشمنٹ کا آلہ کار کون ؟ انجنیئر یا عمران و آفتاب ؟

عبد الرحمٰن ارشد :
پاکستانی معروف یوٹیوبر و اسلامک اسکالر انجینئر محمد علی مرزا ایک دفعہ پھر سے خبروں کی زینت بن رہے ہیں ۔
ان کی خبروں کی زینت بننے کی وجہ کبھی اسلامی اختلافات ہوتے ہیں تو کبھی سیاسی اختلافات ۔
اس دفعہ معروف اسکالر سیاسی اختلافات کی وجہ سے خبروں کی زینت ہیں اور سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہے ہیں ۔
یہ معاملہ تب شروع ہوا جب مشہور صحافی آفتاب اقبال اور صحافی عمران ریاض خان کی طرف سے ایک بیٹھک میں انجنیئر محمد علی مرزا پر اعتراض آیا ۔
معروف اسلامی اسکالر نے ویڈیو پیغام کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ باقی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طرح ہوں کہ آپ کسی کو ڈی فیم کر لیں گے یا آپ اس کو دھمکا لیں گے کہ اسے کوئی فرق پڑے گا لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس اس وقت درجنوں ای میلز پڑی ہوئی ہیں جو کہ پی ٹی آئی کے کارکنان کی طرف سے ہیں ۔جو ان کی باقاعدہ نمائندے ہیں اور واٹس ایپ گروپس چلا رہے ہیں ۔ جن میں کارکنان کا کہنا ہے کہ” انجینیئر صاحب منجی ٹھوکو انہاں دی ”
لیکن میں نے صبر سے کام لیا ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جو انسان جیسا خود ہوتا ہے وہ اگلے کے بارے میں بھی ویسی ہی رائے رکھتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید نے انہیں اتنا کھلایا اور وہ خود اپنے انجام کو پہنچ گیا لیکن وہ یہ چاہتا ہے کہ یہ بھی اپنے انجام کو پہنچ جائیں ۔
اور یہ کہتے ہیں کہ ہم جرنلسٹ ہیں ، انوسٹیگیشن کرتے ہیں ” تمھاری انوسٹیگیشن تو وڑ گئی ”
انہوں نے کہا کہ نکالو کون سے ثبوت ہیں ؟ کسی کی جرات نہیں کوئی مجھے آ کر کہے کہ میں یہ بیان کروں ۔
انہوں نے ایک تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ آج سے تقریباً ڈیڑھ ، دو سال پہلے جب پیر افضل قادری کو میرے خلاف اسٹیبلشمنٹ نے لانچ کیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایجنسیوں ڈی پی اور آفیس میں بلایا ۔ وہ ایک آئی ایس آئی کے کرنل ، ڈی سی اور بھی دیگر لوگ موجود تھے ۔
آئی ایس آئی کے کرنل نے مجھ سے کہا کہ آپ ایک چھوٹی سی سٹیٹمنٹ لکھ دیں ” پیر افضل قادری سے آپ معافی مانگ لیں”
انہوں نے کہا کہ میں ان کو کہا
” over my dead body ”
انہوں نے کہا کہ یہ جملہ فوجی خوب سمجھتے ہیں اور میں بھی ایک ڈیفنس کے ادارے سے وابستہ رہ چکا ہوں ۔
انہوں نے کہا تم بیشک مجھے قید میں ڈال دو یا میرے ٹکرے ٹکرے کر دو( میں یہ نہیں لکھ کے دے سکتا )
میٹنگ ختم ہونے کے بعد کرنل نے مجھے گلے لگایا آپ کا واسطہ غلط بندے سے پڑا ہے یہ بات اپنے بڑوں کو بھی سمجھا دینا ۔
آج ڈیڑھ سال ہو گیا ہے کسی کی جرات نہیں کہ مجھ سے بات کریں ۔