پاک فوج کبھی نہیں ہار سکتی

پاکستان رب تعالیٰ کا عظیم تحفہ ہے۔ آزادی سے لے کر اب تک اس کیخلاف ظاہر و پوشیدہ دشمن سازشوں کے جال بُنتے چلے آئے ہیں۔ انہیں ہر بار ہی منہ کی کھانی پڑی ہے کہ وطن عزیز کو دُنیا کی بہترین اور پیشہ ور افواج کا ساتھ میسر ہے، جو دشمنوں کی تمام تر سازشوں کا بروقت توڑ کرتی اور ان کے دانت کھٹے کر دیتی ہیں۔ دشمن نے جنگیں مسلط کرکے دیکھ لیں۔ پاکستان کیخلاف جھوٹ گھڑ کر بھی اُس کا مقدر ہزیمت ہی بنی۔ اپنے آلۂ کاروں کے ذریعے ملک میں دہشت گردی کراتے رہے۔ ماضی سے لے کر تاحال دشمن کے جاسوس پکڑے گئے اور انہوں نے ملک میں اپنی تخریبی کارروائی کا کھل کر اعتراف کیا۔ گزشتہ برسوں کلبھوشن یادو کھل کر اپنی دہشت گرد کارروائیوں کو بیان کر چکا ہے۔ دشمنوں نے پاکستان کے اندر اور بیرون ممالک بیٹھے بعض غلاموں کی خدمات حاصل کیں اور ان کے ذریعے وطن عزیز اور اداروں کیخلاف ہرزہ سرائیاں کرائیں۔ اس محاذ پر بھی دشمن کے ہاتھ ناکامی ہی آئی۔ پھر اس نے اپنے زرخریدوں کے ذریعے سوشل میڈیا پر فیک اکائونٹس سے پاکستان اور اہم اداروں کیخلاف مذموم پروپیگنڈا شروع کیا۔ اس کا مقصد لوگوں کے ذہنوں میں زہر بھرنا تھا۔ دشمنوں کی یہ سازش بھی ناکام رہی۔ محب وطن قوم خصوصاً نوجوان افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں اور وہ ان کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے نوجوان طلبہ سے صائب خطاب کیا ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ فسادی ٹولہ فتنہ الخوارج اسلام سے نابلد اور قطعی طور پر خارجی ہیں۔ فتنہ الخوارج کو اپنی فرسودہ سوچ کبھی ملک پر مسلط نہیں کرنے دیں گے، ہمارے لئے پاکستانیت سب سے اہم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان بھر کی مختلف جامعات سے آئے طلبہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ملک کے نوجوانوں سے گفتگو میرے لئے انتہائی خوشی کی بات ہے، جب تک قوم خصوصاً نوجوان ساتھ کھڑے ہیں پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی، ہم کامریڈ کی طرح لڑتے ہیں۔ آرمی چیف کا کہنا تھا پاکستانی عوام بالخصوص نوجوانوں کا پاک فوج سے انتہائی مضبوط رشتہ ہے، ملک دشمن عناصر کی فوج اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوشش ہمیشہ ناکام رہی ہے اور رہے گی، جب تک قوم خصوصاً نوجوان ساتھ کھڑے ہیں پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی، ہم کامریڈز کی طرح لڑتے ہیں، ہمارے لئے پاکستانیت سب سے اہم ہے اور ہمیں اس سے محبت ہے، ہم آج کل فتنہ الخوارج کے فسادیوں سے لڑ رہے ہیں، یہ عناصر اسلام کی غلط تشریح کر رہے ہیں، یہ خوارج ہیں اور دین سے نکلے ہوئے ہیں، خارجی عناصر اسلامی
تعلیمات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یہ فتنہ الخوارج کس شریعت اور دین کی بات کرتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے مذہب، تہذیب اور روایات پر فخر ہے، فتنہ الخوارج کو اپنی فرسودہ سوچ ملک پر مسلط نہیں کرنے دیں گے، فسادیوں کے بارے میں اسلام کے احکامات بہت واضح ہیں۔ قرآن مجید کی آیات کے کچھ حوالے دیتے ہوئے آرمی چیف نے اس موقف کو مزید واضح کیا کہ فتنہ الخوارج کے حوالے سے قرآن مجید میں واضح احکامات اور سزائیں متعین ہیں۔ فتنہ الخوارج کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ قرآن میں واضح کہا گیا ہے کہ اللہ اور اس کے رسولؐ سے جو جنگ کرتے ہیں، اور زمین پر فساد برپا کرتے ہیں، ان کی سزا یہ ہے کہ انہیں قتل کر دو، پھانسی پر لٹکا دو یا ان کے ہاتھ پائوں مختلف سمتوں سے کاٹ دو، یا پھر اپنی زمین سے انہیں دربدر کر دو۔ دنیا میں ان کیلئے یہ سزا ہے جب کہ آخرت میں دردناک عذاب دیا جائیگا۔ آرمی چیف نے کہا کہ قرآن میں بتایا گیا ہے جو عذاب سے بچنا چاہتے ہیں وہ اپنے ہتھیار پھینک دیں یا سر تسلیم خم کر لیں تو پھر اللہ بڑا غفور و رحیم ہے، اس طرح ریاست سے بھی رحم کی توقع کر سکتے ہیں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام دہشت گردوں کیخلاف آہنی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ فوج اور عوام میں خلیج ڈالنے کی کوئی کوشش آئندہ بھی ناکام ہوگی۔ جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اسلام نے خواتین کو خصوصی حقوق دیئے ہیں، اسلام نے ہر حیثیت میں عورت کو حقوق دیئے ہیں، خارجیوں کو یہ کس نے اختیار دیا کہ وہ خواتین سے حقوق چھین لیں؟ اسلام کے دیئے ہوئے حقوق کو کوئی نہیں چھین سکتا، گمراہ گروہ کو ملک پر اپنے نظریات مسلط نہیں کرنے دیں گے۔ اسلام دنیا میں سب سے پہلا مذہب ہے، جس نے عورت کو عزت دے کر آسمان تک پہنچایا، چاہے ایک عورت ماں ہو، بیوی یا بہن کسی بھی کردار میں اسلام نے عورت کو عزت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا، فتنہ الخوارج کون ہوتے ہیں اس مقام کو چھیننے والے؟ تمہیں یہ اختیار کس نے دیا؟ اسے کوئی نہیں چھین سکتا، ہم اس قسم کے گمراہ گروہ کو کبھی بھی اپنے ملک پر اپنی اقدار مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ بلاشبہ پاک افواج کبھی نہیں ہار سکتیں، کیونکہ یہ دُنیا کی بہترین فوجوں میں شمار ہوتی ہیں اور انہیں پوری قوم کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ یہ انتہائی محدود وسائل میں بہترین خدمات سرانجام دیتی ہیں، جن کو کسی طور فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ فتنۃ الخوارج سے متعلق آرمی چیف نے بالکل درست فرمایا۔ یہ کسی رو رعایت کے مستحق نہیں۔ سکیورٹی فورسز ان کے خاتمے کیلئے پُرعزم ہیں اور اس حوالے سے ان کی کارروائیاں تسلسل سے جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں بھی مل رہی ہیں۔ متعدد دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان کے ٹھکانوں کو تباہ و برباد کیا جا چکا ہے۔ فتنۃ الخوارج کیخلاف جلد فیصلہ کن کامیابی ملے گی۔
چینی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ
رمضان المبارک کی آمد میں 10، 11دن رہ گئے ہیں۔ ابھی سے مہنگائی مافیا نے کمر کس لی ہے، عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کیلئے مذموم کوششوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ماضی سے اب تک ہر ماہ صیام میں مہنگائی مافیا (گراں فروش، ذخیرہ اندوز اور ناجائز منافع خور) عوام کی جیبوں پر بُری طرح نقب لگاتے چلے آرہے ہیں۔ ہر شے کے دام بڑھا دیئے جاتے ہیں، دوگنا منافع کمایا جاتا ہے۔ خصوصاً پھلوں کی قیمتیں آسمان پر جا پہنچتی ہیں۔ غریب شہری تو پھل خریدنے کی استطاعت برسوں پہلے کھو چکے ہیں۔ سبزیوں کے نرخ بھی بے پناہ زائد وصول کئے جاتے ہیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو ملک عزیز میں اشیاء کا مصنوعی بحران پیدا کرکے ان کی قیمتوں کو پَر لگانے کا سلسلہ کافی پُرانا ہے۔ کبھی آٹا نایاب ہوجاتا ہے تو کبھی چینی۔ عوام ان کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں اور انہیں یہ چیزیں انتہائی گراں نرخوں پر دستیاب ہوتی ہیں۔ پچھلے ڈیڑھ دو ماہ سے مسلسل چینی کی قیمت میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور اب اس کی قیمت 160روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں چینی کی مسلسل بڑھتی قیمتوں کو رمضان سے قبل بریک نہ لگ سکے، زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 160روپے تک جا پہنچی۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ملک میں چینی کی اوسط قیمت 154روپے 27پیسے فی کلو ہوگئی، 2025کے ڈیڑھ ماہ میں چینی اوسط 15روپے 63پیسے فی کلو مہنگی ہوگئی۔ سرکاری دستاویز کے مطابق گزشتہ ڈھائی ماہ میں چینی اوسط 22روپے 42پیسے فی کلو مہنگی ہوئی، 2025کے آغاز پر ملک میں چینی کی اوسط قیمت 138روپے 64پیسے فی کلو تھی، اعدادوشمار کے مطابق ڈھائی ماہ قبل ملک میں چینی کی اوسط قیمت 131روپے 85پیسے فی کلو تھی، البتہ ایک سال قبل15فروری 2024کو چینی کی اوسط قیمت 144روپے 48پیسے فی کلو تھی۔ سرکاری دستاویز کے مطابق شہباز حکومت نے جون سے اکتوبر 2024کے دوران 7لاکھ 50ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی، پھر آخری بار اکتوبر 2024میں 5لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ دوسری جانب شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی کم قیمت پر فروخت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ چینی کی قیمت میں یہ اضافہ بلاشبہ ہوش رُبا ہے۔ حکومت کو چینی کی قیمت معقول سطح پر لانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ دوسری جانب رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، اس تناظر میں ایسے اقدامات یقینی بنائے جائیں کہ مہنگائی مافیا کو عوام کی جیبوں پر نقب لگانے کے مواقع ہی نہ مل سکیں۔