پاکستان

جنوبی وزیرستان: کسٹم کے دو اہلکاروں سمیت چیمبر آف کامرس کے صدر اغوا

خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان لوئر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کسٹم کے دو اہلکاروں سمیت وزیرستان چیمبر آف کامرس کے صدر کو اغوا کر لیا ہے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

انتظامیہ کے مطابق ایک روز پہلے پاکستان ہلال احمر کے ایک ڈاکٹر کو بھی لوئر وزیرستان سے اغوا کیا گیا ہے۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق جس وقت اغوا کا واقعہ پیش آیا اس وقت وزیرستان چیمبر آف کامرس کے صدر سیف الرحمان، سپرنٹنڈنٹ کسٹم نثارعباسی اور کسٹم انسپکٹر انگوراڈا میں قائم کسٹم آفس کا دورہ کرکے واپس آ رہے تھے۔

ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان لوئر ناصر خان نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ اور پولیس نے اس بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

لوئرجنوبی وزیرستان سے ایک پولیس اہلکار نے بتایا ہے کہ مغویوں کی بازیابی کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے تاکہ انھیں بحفاظت بازیاب کرایا جا سکے۔ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ مغویوں کو گاڑی سمیت اغوا کیا گیا ہے

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ تینوں افراد گزشتہ روز انگور اڈا کے دورے پر گئے تھے اور واپسی پر شولام کے مقام پر انھیں اغوا کر لیا گیا ہے۔

ایک روز پہلے پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی سے منسلک ایک ڈاکٹر نعمان کو لوئر وزیرستان کی تحصیل برمل سے اغوا کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر نعمان نے پاکستان ہلال احمر کے زیراہتمام شریف خان بنیادی صحت مرکز میں ایک میڈیکل کیمپ تشکیل دیا تھا۔

مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ مسلح افراد اس مرکز میں داخل ہوئے اور وہاں موجود لوگوں سے فون لیے اور ڈاکٹر نعمان کو اغوا کرکے ساتھ لے گئے۔

ڈپٹی کمشنر وزیرستان لوئر ناصر خان نے کہا ہے کہ مسلح افراد ڈاکٹر نعمان کو اغوا کرکے نامعلوم مقام کی طرف لے گئے ہیں اور اس وقت پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کی بازیابی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک یہ معلوم نہیں ہے کن لوگوں نے انھیں اغوا کیا ہے اور نا ہی اب تک کسی نے اس کی زمہ داری قبول کی ہے۔

اس علاقے میں مقامی لوگوں کے مطابق کالعدم تنظیم کے چھوٹے چھوٹے گروہ متحرک ہیں ۔ متحدہ سیاسی امن پاسون کے رہنماؤں نے ایک بیان میں اغوا کے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکام سے اپیل کی ہے کہ مغویوں کو دو دن کے اندر بازیاب کرایا جائے بصورت دیگر پھراحتجاج کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ جنوبی وزیرستان سمیت خیبر پختونخوا کے بیشتر علاقوں میں سرکاری اہلکاروں کے اغوا کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے

جواب دیں

Back to top button