ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کرپشن انڈیکس: پاکستان دو درجے تنزلی کے بعد 135ویں پوزیشن پر پہنچ گیا

بدعنوانی پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم ’ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل‘ نے دنیا کے 180 ممالک میں بدعنوانی کے تاثر کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ کرپشن پرسیپشن انڈیکس‘ جاری کی ہے جس کے مطابق پاکستان کی درجہ بندی دو پوائنٹس کمی کے بعد 135 پر پہنچ گئی ہے۔
گذشتہ سال پاکستان 29 پوائنٹس کے ساتھ 133ویں پوزیشن پر تھا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اپنی رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے بدعنوانی جانچنے والے 13 مختلف سرویز اور مختلف ڈیٹا ذرائع استعمال کرتا ہے۔ یہ معلومات اکٹھا کرنے والے ادارے عالمی طور پر معتبر سمجھے جاتے ہیں، جیسا کہ ورلڈ بینک اور ورلڈ اکنامک فورم وغیرہ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ چند سالوں میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کافی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ تاہم گورننس کے نظام میں خامیوں اور پالیسی پر عمل درآمد نہ ہونے اور 2017 کے موسمیاتی تبدیلی کے ایکٹ کے تحت اداروں کے قیام میں تاخیر کے باعث 2030 تک موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 348 ارب ڈالرز کے فنڈز کے حصول کا ہدف مشکل دکھائی دیتا ہے۔
درجہ بندی اور سکور میں کیا فرق ہے؟
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں ممالک کے لیے ان کا انفرادی سکور شمار کیا جاتا ہے جس کے بعد ان کی درجہ بندی مرتب کی جاتی ہے۔
سکور کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی ملک کے پبلک سیکٹر میں ہونے والی کرپشن کے بارے میں عوامی تاثر کیا ہے۔ اس کے مطابق اگر کسی ملک کا سکور صفر ہے تو وہ انتہائی کرپٹ ملک ہے اور اگر 100 ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہاں بدعنوانی بالکل نہیں ہے۔
اسی سکور کی بنیاد پر ملکوں کی درجہ بندی طے کی جاتی ہے اور اگر فہرست میں ممالک کی تعداد میں اضافہ ہو تو درجہ بندی تبدیل ہو سکتی ہے۔
چناچہ اس کا مطلب یہ ہے کہ درجہ بندی سے زیادہ کسی بھی ملک کے سکور کی زیادہ اہمیت ہے جو کسی بھی ملک میں ہونے والی بدعنوانی میں اضافہ یا کمی کو جانچتا ہے۔
اس اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان کے لیے گذشتہ سال کافی بُرا رہا ہے اور سنہ 2015 کے بعد پہلی بار پاکستان کا سکور 30 سے بھی کم ہو گیا ہے۔
خطے کے دیگر ممالک میں کیا حالات ہیں؟
جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کی کرپشن انڈیکس پر درجہ بندیوں پر نظر ڈورائی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انڈیا ایک پوائنٹ کمی کے بعد درجہ بندی پر 98ویں پوزیشن پر ہے۔ 2024 میں انڈیا کا سکور 38 رہا۔
بنگلہ دیش کا سکور ایک پوائنٹ کمی کے 26 ہو گیا جبکہ درجہ بندی پر وہ 150ویں نمبر پر ہیں۔
کرپشن انڈیکس میں افغانستان تین درجے تنزلی کے بعد 165ویں نمبر پہنچ گیا ہے۔ افغانستان کا مجموعی سکور 17 ہے۔