Editorial

اسرائیلی وزیراعظم کا اشتعال انگیز بیان، پاکستان و دیگر کا شدید ردّعمل

پچھلے 58سال سے زائد عرصے سے اسرائیل فلسطین میں ظلم و ستم ڈھارہا ہے۔ اس ناجائز ریاست کے ہاتھ کتنے ہی بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں۔ اسرائیلی فوجیں کتنی ہی بار مسلمانوں کے قبلہ اوّل کے تقدس کی پامالی کرچکی ہیں۔ یہ ظالم تو معصوم بچوں اور خواتین تک پر حملے کرنے سے نہیں چُوکتا۔ اکتوبر 2023ء سے لے کر گزشتہ دنوں تک مسلسل سوا سال تک پے درپے زمینی، فضائی اور بحری حملوں میں 50ہزار فلسطینی مسلمانوں کو اس نے شہید کیا ہے۔ ان میں بہت بڑی تعداد میں معصوم بچے اور خواتین شامل ہیں۔ اس دوران ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگ اسرائیلی حملوں زخمی بھی ہوئے، جن میں سے بیشتر ایسے ہیں، جو عمر بھر کی معذوری کا شکار ہوچکے ہیں۔ غزہ کا پورا کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد ہوچکا ہے۔ عمارتوں کے ملبوں کے ڈھیر کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔ اسرائیلی حملوں کے دوران فلسطین میں بدترین انسانی المیوں نے جنم لیا۔ کتنے ہی شیر خوار بچے غذائی قلت کی بھینٹ چڑھ گئے۔ وبائیں پھیلی، کتنے ہی لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ اس ظالم نے تو اسپتال، اسکولوں اور امدادی مراکز تک کو اپنے حملوں میں نشانہ بنایا۔ بالآخر عارضی جنگ بندی گزشتہ دنوں ہوئی۔ اس کے بعد اس المیے سے نمٹنے کے لیے عالمی اداروں اور دُنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے اقدامات دیکھنے میں آرہے ہیں۔ ایسے نازک موقع پر بھی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو چول مارنے سے باز نہیں آئے ہیں۔ ایسی بات کہہ ڈالی ہے، جس کی اسلامی دُنیا کی جانب سے سخت مذمت کی جارہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست قائم کرنے کی تجویز پر پاکستان نے شدید ردّعمل دیا اور بیان کو غیر ذمے دارانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فلسطینی عوام کو سعودی عرب میں اپنی ریاست قائم کرنی چاہیے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان کو غیر ذمے دارانہ، اشتعال انگیز اور ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ یہ بیان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور ان کی اپنی تاریخی و قانونی سرزمین پر ایک آزاد ریاست کے قیام کے حق کی صریح نفی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور فلسطینی عوام اور ان کے جائز حقوق کے لیے سعودی عرب کی غیر متزلزل حمایت کو سراہتا ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کسی بھی کوشش کو جو سعودی عرب کے موقف کو کمزور یا فلسطینی کاز کے لیے اس کی وابستگی کو غلط انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرے، اس کو افسوس ناک قرار دیتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا موقف واضح اور دوٹوک ہے کہ فلسطینی عوام کو 1967ء کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک
خودمختار اور آزاد ریاست کے قیام کا ناقابل تنسیخ حق حاصل ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو ان کے آبائی وطن سے بے دخل کرنے یا انہیں کہیں اور آباد کرنے کی کوئی بھی تجویز بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عدل و انصاف کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہوگی، اسے پاکستان کسی صورت قبول نہیں کرے گا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت نے اپنے غیر متزلزل موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے سعودی عرب اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گی، تاکہ فلسطین کے مسئلے کا ایک منصفانہ، جامع اور پائیدار حل تلاش کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کے اس اشتعال انگیز بیان کی کھل کر مذمت کرے اور اسرائیل کو امن عمل کو نقصان پہنچانے کی کوششوں پر جواب دہ ٹھہرائے۔ دریں اثناء اسحاق ڈار نے ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان اور ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور غزہ کی تازہ ترین صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 1967 ء سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے بے گھر ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی زمین فلسطینیوں کی ملکیت ہے۔ تینوں وزرائے خارجہ نے اس اہم اور سنگین مسئلے پر غوروخوض کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کے غیر معمولی وزارتی اجلاس کے انعقاد کی حمایت پر اتفاق کیا۔ اسحاق ڈار نے مصر کے وزیر خارجہ کو فون کرکے غزہ کی بحالی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اس حوالے سے مصر سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اسحاق ڈار اور مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالیتی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اور گفتگو میں غزہ میں ہونے والی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کیلئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور مصر کے ساتھ پاکستان کی طرف سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ دوسری طرف سعودی عرب میں فلسطین ریاست قائم کرنے سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کو سعودی عرب نے بھی سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صیہونی وزیراعظم کا فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا بیان غزہ میں سنگین جنگی جرائم سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، فلسطینیوں کی جبری بے دخلی منظور نہیں، فلسطینیوں کو ان کا جائز حق مل کر رہے گا، یہ ان سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ پاکستان نے بالکل صائب اور درست موقف اختیار کیا ہے، آزاد اور خودمختار فلسطین وقت کی اہم ضرورت ہے، جہاں فلسطینی مسلمان آزادی کے ساتھ زیست گزار سکیں۔ دیگر اسلامی ممالک کی جانب سے بھی دوٹوک الفاظ میں اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کی سخت مذمت کی گئی ہے۔ سعودی عرب نے بھی نیتن یاہو کی چُول کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے خلاف واضح موقف اختیار کیا ہے۔ اسرائیلی مظالم کا گھڑا بھر چکا ہے۔ اس ظالم کا آخری وقت قریب ہے۔ ظالم اپنے آخری وقت میں ظلم کی انتہائوں پر ہوتا ہے، پھر جلد ہی اُس کا عروج زوال میں بدل جاتا اور وہ نیست و نابود ہوجاتا ہے، جلد اسرائیل کا بھی یہی حال ہوگا۔
جعلی ادویہ سے نجات ناگزیر
پاکستان کے طول و عرض میں جعلی، غیر معیاری اور زائد المیعاد ادویہ کی فروخت کے حوالے سے ہر کچھ عرصے بعد اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔ انسانی زندگیوں سے کھلواڑ کرنے والے قبیح لوگوں کو بس اپنی تجوریاں بھرنے سے سروکار ہوتا ہے، اُنہیں اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ ان کی جعلی اور غیر معیاری ادویہ کے استعمال سے لوگوں کی زندگیاں ضائع بھی ہوسکتی ہیں۔ کتنے ہی ایسے واقعات ہیں کہ جعلی ادویہ اور انجکشنز کے استعمال سے زندگیوں کا زیاں ہوا۔ کتنے ہی لوگ اپنے پیاروں سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوگئے۔ جعلی اور غیر معیاری ادویہ کے دھندوں میں ملوث عناصر کسی طور انسان کہلانے کے حق دار نہیں ہیں۔ پہلے ہی ملک میں جان بچانے والی ادویہ کی قیمتیں مائونٹ ایورسٹ سر کر چکی ہیں۔ اگر کوئی اتنی مہنگی ادویہ خرید کر علاج کروائے تو اُلٹا فائدہ ہونے کے اُسے نقصان پہنچ جاتا ہے، کیونکہ یہاں جعلی ادویہ کی فروخت دھڑلے سے جاری ہے۔ پچھلے کچھ ایام سے اس حوالے سے اطلاعات میڈیا کے ذریعے سامنے آرہی ہیں۔ شہر قائد میں گزشتہ روز ڈریپ کی جانب سے کارروائی میں دو جعلی ادویہ پکڑی گئی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی کی میڈیسن مارکیٹ سے 2جعلی ادویہ پکڑی گئیں، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے 2جعلی ادویہ کے ریپڈ الرٹ جاری کردیے۔ کراچی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے دو ادویہ کے سیمپلز کو جعلی قرار دیا ہے۔ ڈریپ کے مطابق جعلی اینٹی بایوٹک کیپسول، پین کلر ٹیبلٹ کے دو بیچ مارکیٹ میں موجود ہیں، ڈریپ نے ایووسیف کیپسول، ٹرامیکنگ ٹیبلٹ کو مضر صحت قرار دے دیا، ایووسیف کیپسول ٹرامیکنگ ٹیبلٹ کی فروخت، استعمال پر پابندی عائد کردی گئی۔ ڈریپ حکام کے مطابق ایووسیف 250ایم جی کیپسول کا بیچ ایچ ایف 001اور ٹرامیکنگ 225میگا ٹیبلٹ کا بیچ ٹی آر ڈی 2002جعلی ہے، ادویہ کے سیمپلز کوالٹی ٹیسٹ کے معیار پر پورے نہیں اُترے، ایووسیف کیپسول، ٹرامیکنگ ٹیبلٹ جعلی سالٹ سے تیار کردہ ہے۔ ڈریپ کے مطابق جعلی ادویہ کا استعمال جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ ڈریپ نے فیلڈ کورس کو ایووسیف، ٹرامیکنگ ٹیبلٹ کے بیچز ضبطگی کی ہدایت جاری کردی ہے۔ ڈریپ حکام نے کہا کہ فارمیسی، میڈیکل اسٹورز جعلی کیپسول اور ٹیبلٹ کی فروخت روکیں، ڈریپ کی ریگولیٹری فیلڈ فورس کو مارکیٹس سرویلنس تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ڈریپ نے جعلی ادویہ کے سپلائرز کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ ملک بھر کے میڈیکل اسٹوروں پر جعلی، غیر معیاری اور زائد المیعاد ادویہ کی فروخت تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر ہے۔ ضروری ہے کہ ملک سے جعلی، غیر معیاری ادویہ کے خاتمے کے لیے سخت کریک ڈائون ناگزیر ہے۔ عوام کی صحت کو تحفظ دینے کے لیے اس جانب قدم بڑھانے چاہئیں۔ جعلی اور غیر معیاری ادویہ کی فروخت میں ملوث عناصر کسی رو رعایت کے مستحق نہیں۔ ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔ جعلی اور غیر معیاری ادویہ کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ اس حوالے سے کارروائیاں تسلسل کے ساتھ جاری رکھی جائیں۔

جواب دیں

Back to top button