Column

گرین بس ڈپو۔۔۔ لاہور کی آب و ہوا کیلئے گرین سگنل

تحریر : شیراز علی
باغوں کا شہر کہلائے جانے والا لاہور سموگ کی وجہ سے دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر اس طرح براجمان رہنے لگا ہے جیسے برائن لارا وکٹ پر رہتا تھا۔ لوگ یہ تو مانتے ہیں کہ لاہور کی ترقی پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں کی نسبت بہت تیز رفتار رہی ہے مگر اس کے بدلے اس شہر نے اپنی خوبصورت آب و ہوا کی قربانی بھی دی ہے۔ اس آب و ہوا کو آلودہ کرنے میں ٹرانسپورٹ کا بہت بڑا ہاتھ رہا ہے لیکن اب امید ہے کہ بہت جلد شہر پھر سے ترو تازہ ہو جائیگا کیونکہ حکومت پنجاب ان تمام وجوہات کو لیکر سنجیدہ عملی اقدامات کر رہی ہے جو لاہور کو آلودہ کرنے کا باعث ہیں۔ اسی سلسلہ میں ایک بہت بڑی کاوش لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں جدید ترین الیکٹرک بسوں کو چلانے کی ہے۔ لاہور میں 15فروری تک کم از کم 27الیکٹرک بسیں پہلے مرحلے میں چلائی جارہی ہیں اور پھر یہ نمبر کئی گنا بڑھ جائیگا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف وقت کے تقاضوں کے مطابق جدید ٹرانسپورٹ سسٹم صوبے میں پھیلانے کیلئے پرعزم ہیں۔ بات صرف اب الیکٹرک یا ایکو فرینڈلی بسوں تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ جدید ٹرانسپورٹ سسٹم کیلئے جدید ترین بس ڈپو بنانے تک پہنچ گئی ہے جس سے حقیقی معنوں میں ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں انقلاب آنے جا رہا ہے اور پنجاب وہ پہلا صوبہ بننے جا رہا ہے جہاں سٹیٹ آف دی آرٹ پہلا اور سب سے بڑا گرین بس ڈپو بنے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایات پر لاہور کے علاقے گرین ٹائون میں الیکٹرک بسوں کیلئے پہلا گرین بس ڈپو بنایا جا رہا ہے۔ اس بس ڈپو میں گرین انرجی کو ترجیح دیتے ہوئے مکمل طور پر سولرائزیشن کی جائیگی جس سے ایک میگاواٹ سے زائد بجلی حاصل ہوگی اور بسوں کو ریچارج کرنے کے علاوہ دیگر ضروریات کیلئے بھی اس فری بجلی سے استفادہ کیا جا سکے گا۔ گرین بس ڈپو 27کنال پر مشتمل ہے جبکہ اس میں بیک وقت 64بسیں کھڑی اور ریچارج ہو سکیں گی۔ الیکٹرک بسوں کیلئے جدید ترین چارجنگ انفرا سٹرکچر مہیا کیا جائیگا اور اس کے علاوہ ڈپو میں بسوں کیلئے واشنگ بے اور سروس کیلئے بھی جگہ وقف کی جائیگی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے زیر قیادت گرین بس ڈپو کا منصوبہ پنجاب کی جدید تقاضوں پر ترقی اور ماحول دوست پالیسیوں کا ایک واضح عکاس ہے۔ اس منصوبے کا مقصد لاہور میں بڑھتے ہوئے ماحولیاتی مسائل کو حل کرنا، عوام کو سستی اور صاف ٹرانسپورٹ فراہم کرنا اور توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینا ہے۔ الیکٹرک بسیں اس جدید ڈپو میں ریچارج ہوں گی، جو نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کو کم کرے گا بلکہ شہریوں کو بہتر سفری سہولیات بھی فراہم کرے گا۔ لاہور پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے، جو نہ صرف ایک صنعتی اور کاروباری مرکز ہے بلکہ ثقافتی اور تاریخی اہمیت بھی رکھتا ہے۔ تاہم، اس شہر کو بڑھتی ہوئی ٹریفک اور آلودگی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں اور شور لاہور کی فضائی اور صوتی آلودگی میں اضافہ کر رہا ہے تاہم اب ان مسائل میں بہت حد تک کمی بتدریج اس جدید ترین ٹرانسپورٹ سسٹم کی وجہ سے آنے لگ جائیگی۔
گرین بس ڈپو پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلا ایسا ایسی کاوش ہے جس میں استعمال ہونے والی توانائی کے ذرائع کو بھی خاص طور پر ماحول دوست بنایا گیا ہے۔ اس میں نصب شمسی توانائی کا نظام ( سولر پینلز) روزانہ تقریباً 1میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھیں گے، جس سے چارجنگ کے عمل میں استعمال ہونے والی بجلی کو مکمل طور پر قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے فراہم کیا جا سکے گا۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس سے نہ صرف بسوں کی چارجنگ کے لیے ضرورت کی تمام بجلی فراہم کی جا سکے گی بلکہ اضافی بجلی کو قومی گرڈ میں بھی شامل کیا جا سکے گا۔ چارجنگ سٹیشن نہ صرف بسوں کو فوری طور پر چارج کر سکیں گے بلکہ ان میں حفاظتی نظام بھی موجود ہوگا تاکہ کسی بھی قسم کے تکنیکی مسائل سے بچا جا سکے۔ اس کے علاوہ، چارجنگ کے دوران استعمال ہونے والی بجلی کی نگرانی کے لیے ایک خودکار سسٹم نصب کیا جائیگا جو چارجنگ کے عمل کو محفوظ اور موثر بناتا ہے گرین ٹان ڈپو سے چلنے والی الیکٹرک بسیں لاہور کے مختلف اہم مقامات پر چلائی جائیں گی۔ ان بسوں کے لیے خاص طور پر بنائے گئے روٹس پر کام جاری ہے، جن میں شہر کے اہم کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے، اور رہائشی علاقے شامل ہوں گے۔ الیکٹرک بسوں کی سروس کا آغاز ابتدائی طور پر گرین ٹائون اور قریبی علاقوں سے کیا جائے گا، جس کے بعد یہ سروس پورے شہر میں پھیلائی جائے گی۔
الیکٹرک بسوں کے استعمال سے شہر میں ماحولیاتی آلودگی میں نمایاں کمی آئے گی۔ روایتی ڈیزل یا پیٹرول سے چلنے والی بسوں کے برعکس، الیکٹرک بسیں صفر اخراج کے ساتھ چلتی ہیں، جس سے ہوا کی کوالٹی بہتر ہوگی۔ اس کے علاوہ، ان بسوں کے استعمال سے شور میں بھی کمی آئے گی۔ الیکٹرک بسوں کا استعمال نہ صرف ماحولیاتی فوائد فراہم کرے گا بلکہ اقتصادی لحاظ سے بھی یہ منصوبہ سودمند ثابت ہوگا۔ بجلی سے چلنے والی بسوں کے استعمال سے پیٹرول اور ڈیزل کے اخراجات میں کمی آئے گی، جبکہ شمسی توانائی کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی سے چارجنگ کا عمل مزید سستا ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ، ان بسوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے اخراجات بھی کم ہوں گے، کیونکہ الیکٹرک گاڑیوں میں میکینکل حصے کم ہوتے ہیں اور وہ کم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہیں۔
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان نے بھی اس منصوبے کو پنجاب کی ماحولیاتی پالیسی کا حصہ قرار دیا ہے۔ گرین بس ڈپو اور الیکٹرک بسیں مستقبل کی ٹرانسپورٹ کا حصہ ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف شہریوں کو جدید اور محفوظ سفری سہولیات ملیں گی بلکہ ماحولیاتی تحفظ میں بھی مدد ملے گی۔ بلاشبہ گرین بس ڈپو منصوبہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر قیادت پنجاب حکومت کا ایک اہم اقدام ہے، جو شہر لاہور کو ماحولیاتی تحفظ اور جدید سفری سہولیات کی طرف ایک بڑا قدم فراہم کرے گا۔ یہ منصوبہ نہ صرف پنجاب کے لیے ایک ماڈل کے طور پر سامنے آئے گا بلکہ پاکستان کے دیگر صوبوں کے لیے بھی ایک رہنما اصول ثابت ہو سکتا ہے۔ الیکٹرک بسوں اور شمسی توانائی کے استعمال سے پنجاب میں ماحول دوست ترقی کا نیا دور شروع ہو رہا ہے، جس سے عوام کو بہتر سفری سہولیات اور صاف ماحول میسر آئے گا۔ خدا نے چاہا تو بہت جلد ہم ایسی ہی ماحول دوست پالیسیوں اور اقدامات سے سموگ کے روگ سے بھی نکل جائیں گے۔

جواب دیں

Back to top button