آئی ایم ایف مشن گورننس کا جائزہ کے لیے پاکستان پہنچ گیا

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا 3 رکنی وفد گورننس اور کرپشن کا جائزہ کے لیے پاکستان پہنچ گیا، مشن 6 کلیدی شعبوں میں کرپشن کمزوریوں کی سنگینی کا جائزہ لے گا جن میں قانون کی حکمرانی اور مالیاتی گورننس بھی شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کا 3 رکنی وفد گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسسمنٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہا ہے، مشن ریاست کے 6 کلیدی شعبوں مالیاتی گورننس، سینٹرل بینک گورننس اینڈ آپریشنز، فسکل سیکٹر نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن، قانون کی حکمرانی اور اے ایم ایل سی ایف ٹی میں کرپشن کی سنگینی کا جائزہ لے گا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا کہ مشن مرکزی طور پر فنانس ڈویژن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، اسٹیٹ بینک، آڈیٹر جنرل پاکستان، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن، الیکشن کمیشن اور وزارت قانون وانصاف کے ساتھ مشاورت کرے گا۔
ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ میں کرپشن کمزوریوں کے سدباب، دیانتداری کے لیے لائحہ عمل کی سفارش کی جائے گی اور گورننس کے استحکام کے لیے بھی لائحہ عمل تجویز کیا جائے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ان سفارشات سے حکومت کو شفافیت کے فروغ، ادارہ جاتی صلاحیتوں میں اضافے اور معاشی ترقی کے حصول میں مدد ملے گی۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف ایک طویل عرصے سے پاکستان کو راہنمائی اور تیکنیکی امداد فراہم کرتا رہا ہے، آئی ایم ایف کی رہنمائی اور تکنیکی امداد سے بہتر طرز حکمرانی اور پبلک سیکٹر کی شفافیت اور احتساب کے فروغ میں مدد ملی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ تاریخی طور پر آئی ایم ایف نے میکرو اکنامک عدم توازن کو درست کرنے اور افراط زر پر قابو پانے میں ملکوں کی حوصلہ افزائی کی ہے، آئی ایم ایف نے فعال معیشت اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے تجارت، شرح تبادلہ اور مارکیٹ اصلاحات کے نفاذ میں مدد فراہم کی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے نزدیک معیشتوں کی خوشحالی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی یقینی بنانا، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا لازمی عناصر ہیں ۔
’پائیدار اور شمولیتی ترقی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی ، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں‘۔
وزارت خزانہ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈز نے 1997 میں معاشی گورننس کے حوالے سے ’گورننس ایشوز میں آئی ایم ایف کا کردار‘ کے حوالے سے ایک راہنما پالیسی پر عمل درآمد شروع کیا، اس پالیسی کے نفاذ کو مستحکم بنانے کے لیے 2018 میں گورننس پالیسی میں شراکت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک نیا فریم ورک اپنایا۔
’اس فریم ورک کے تحت میکرواکنامک کارکردگی میں کلیدی کردار کی حامل گورننس کمزوریوں اور کرپشن کے حوالے سے رکن ممالک کے ساتھ منظم، موثر، مخلصانہ اور غیر جانبدرانہ شراکت کی جاتی ہے‘۔