امریکہ کا ایران سے معاہدہ ہو گیا تو اسرائیل پھر ایران پر حملہ نہیں کرے گا: صدر ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک پوسٹ کو بتایا کہ وہ ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور یہ کہ ’اگر ہم کوئی معاہدہ کرتے ہیں تو اسرائیل ان پر بمباری نہیں کرے گا۔‘
صدر ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ وہ ایک معاہدہ چاہتے ہیں اور اس معاہدے کو ایران پر بمباری کرنے پر ’ترجیح‘ دیں گے۔
امریکی صدر نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ ممکنہ مذاکرات کے موضوعات کا ذکر نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’میں آپ کو یہ بتانا پسند نہیں کرتا کہ میں انھیں کیا بتانے جا رہا ہوں۔ یہ اچھا کام نہیں ہے۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ ’وہ ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے جو وہ فی الحال کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔‘
امریکی صدر کے یہ الفاظ ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب ایران کے جوہری پروگرام کے ہتھیاروں کی تیاری کی طرف پیش قدمی کے حوالے سے خدشات بڑھ گئے ہیں اور ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے واضح طور پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
19 فروری کو آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ سابقہ جوہری مذاکرات کے تجربے اور حتمی جے سی پی او اے کو دیکھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنا ’عقلمندی نہیں، یہ ذہانت پر مبنی فیصلہ نہیں ہوگا، یہ مہذب نہیں ہوگا۔‘
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ’سب سے پہلے، امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا ملک کے مسائل کے حل پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ہمیں اسے صحیح طور پر سمجھنا چاہیے۔ وہ ہمارے سامنے یہ بہانہ نہ کریں کہ اگر ہم اس حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں تو یہ یا وہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ نہیں، نہیں، امریکہ سے مذاکرات سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ وجہ؟ ’تجربہ۔‘
آیت اللہ خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ ’ایسی حکومت کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہونی چاہیے۔‘
ان تبصروں سے قبل صدر مسعود پزشکیان اور وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایران کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے بارے میں مایوسی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
ایرانی رہنما کی تقریر سے ایک روز قبل امریکی محکمہ خزانہ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ نے متعدد افراد اور آئل ٹینکرز پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں جو سالانہ لاکھوں بیرل ایرانی تیل چین منتقل کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
ان پابندیوں کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے ایران کی تیل کی برآمدات کو ’صفر‘ تک کم کرنے کے وعدے کے بعد سامنے آیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ بڑھانے کی غرض سے گذشتہ ہفتے ایک میمورینڈیم پر دستخط کیے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روک دے گا، لیکن ساتھ ہی وہ چاہتے ہیں کہ ایران ایک کامیاب ملک بنے اور امریکہ کے ساتھ ’تصدیق شدہ جوہری امن معاہدہ‘ تک پہنچے۔
امریکی صدر نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کرنا چاہیں گے تاکہ تہران کو ’جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوششیں بند کرنے‘ پر راضی کیا جا سکے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایران جوہری ہتھیار رکھنے کے بہت قریب ہے اور امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دوسرے ممالک کو ایرانی تیل کی فروخت کو روکے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اگر انھیں یا دیگر اعلیٰ امریکی عہدیداروں کو ایران نے نشانہ بنایا تو ’ایران کا صفایا ہو جائے گا اور اس کا کچھ نہیں بچے گا۔‘