کشمیر بنے گا پاکستان!

مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمان پچھلے 77 سال سے بھارتی ظلم و ستم، جبر و استبداد کا سامنا کررہے ہیں۔ درندہ صفت غاصب بھارتی فورسز کے ہاتھوں ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔ کتنے ہی کشمیری نوجوانوں کو درندہ صفت فورسز نے بے گناہ گھروں سے اٹھا کر لاپتا کر دیا، کوئی شمار نہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں پچھلے برسوں کے دوران کافی بڑی تعداد میں گم نام قبریں سامنے آئی ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کو دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ مودی دور میں 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ سنگین وار تھا۔ کشمیری مسلمان کئی عشروں سے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ انہیں بھارت کی ظالم اور درندہ صفت فوج کی جانب سے بدترین تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کیا کیا ستم اُن پر نہیں ڈھائے جاتے۔ انہیں دیوار سے لگانے کے لیے بھارت تمام حدیں پار کر چکا ہے۔ 1948 میں اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے کشمیری مسلمانوں کی رائے کے مطابق حل سے متعلق قراردادیں منظور کی گئی تھیں۔ بھارت نے اُس وقت عالمی ادارے میں اس پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ 76 سال بیت جانے کے باوجود وہ ان قراردادوں پر عمل درآمد سے گریزاں ہے۔ عالمی ادارہ اور مہذب دنیا بھی ان پر اس سے عمل کروانے میں ناکام رہے ہیں۔ پاکستان پچھلے 7 عشروں سے ہر فورم پر کشمیر کا مسئلہ اُٹھاتا چلا آرہا ہے۔ وہ یہ مقدمہ پوری تندہی سے لڑرہا ہے۔ گزشتہ روز پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر بھرپور انداز میں منایا گیا، کشمیری عوام کی لازوال جدوجہد آزادی، قربانیوں کے اعتراف اور بھارتی مظالم و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا گیا ۔ سیاسی و عسکری قیادت نے مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس موقع پر ناصرف یہ کہا کہ کشمیر بنے گا پاکستان، بلکہ کشمیر کی خاطر 10 مزید جنگیں لڑنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ کشمیر کی خاطر 3 جنگیں لڑیں، 10 مزید لڑنی پڑیں تو لڑیں گے، کشمیر بنے گا پاکستان، کشمیر اور پاکستان کا رشتہ لازم و ملزوم ہے، کشمیر کل بھی اور آج بھی پاکستان کا حصہ تھا اور رہے گا، مسلمان کبھی دشمن کی تعداد یا ہتھیاروں سے مرعوب نہیں ہوتا۔ ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیلِ اللہ کی بنیاد پر اللہ کا گروہ ہی ہمیشہ غالب رہے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے مظفرآباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شہدا کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ آرمی چیف جموں و کشمیر یادگار گئے اور وہاں شہدا کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ انہوں نے شہدا کی بے مثال قربانیوں کو سراہا۔ جنرل سید عاصم منیر نے کشمیر میں جاری مشکل آپریشنل حالات میں متعین افسران اور فوجیوں کی غیر متزلزل لگن، پیشہ ورانہ برتری اور جنگی تیاری کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے فوجیوں کی بلند حوصلہ افزائی اور چوکس نگرانی کو سراہا۔ آرمی چیف نے کہا کہ دشمن کی کسی بھی کارروائی کا مقابلہ کرنے کے لیے اعلیٰ درجے کی جنگی تیاری برقرار رکھنا ضروری ہے۔ جنرل عاصم منیر نے مسلح افواج کی جنگی تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج مکمل عزم اور ثابت قدمی کے ساتھ قوم کی حاکمیت اور سرحدی سالمیت کا دفاع کرے گی۔ اپنے دورے کے دوران جنرل عاصم منیر نے کشمیر کی معروف شخصیات اور سابق فوجیوں سے بھی ملاقات کی اور غیر قانونی طور پر بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے پاکستان کی پائیدار حمایت کا اعادہ کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ بھارتی مظالم اور بڑھتی ہوئی ہندوتوا انتہاپسندی کشمیر کے عوام کی خود ارادیت کی جدوجہد کو مزید تقویت دیتی ہے۔ پاکستان ہمیشہ ریاستی جبر و ظلم کے خلاف کشمیر کے عوام کے جائز اور باحق مقصد کے ساتھ کھڑا رہے گا اور یقیناً ایک دن کشمیر آزاد ہوکر، کشمیر کے عوام کی آزاد مرضی اور تقدیر کے مطابق پاکستان کا حصہ بن جائے گا۔ جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ آزادی کی شمع، کشمیریوں کی ایک پیڑھی، دوسری پیڑھی کے حوالے کرتی چلی آرہی ہے۔ اگر ہم متحد اور مضبوط رہیں تو ہر مشکل کا سامنا کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کشمیر کی سرزمین کو قدرتی حسن اور وسائل سے نوازا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج، کل یا پرسوں یا تھوڑے عرصے تک مقبوضہ کشمیر میں زیادتی کرسکتے ہو مگر ہمیشہ کے لیے نہیں۔ کشمیر کا فیصلہ کشمیر کے عوام نے کرنا ہے، نہ کہ مقبوضہ کشمیر میں کِسی غاصب فوج نے۔ آرمی چیف نے قائداعظم محمد علی جناح کے اس فرمان کو دہرایا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہ رگ کو جسم سے کاٹنے کا مطلب زندگی کا خاتمہ ہے۔ مسلمان کبھی دشمن کی تعداد یا ہتھیاروں سے مرعوب نہیں ہوتا۔ ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیلِ اللہ کی بنیاد پر اللہ کا گروہ ہی ہمیشہ غالب رہے گا۔ جنرل عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی سہولتوں کو بہتر بنائیں گے اور آئی ٹی سیکٹر میںیوتھ کے لیے روزگار پیدا کریں گے۔ کشمیری معززین نے اس موقع پر اپنے تاثرات دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نہ ہوتی تو ہمارا حال فلسطین سے بھی بدتر ہوتا۔ پاک فوج اور کشمیری عوام کا رشتہ اٹوٹ ہے۔حاضرین نے کہا کہ آپ کے کشمیر آنے سے آر پار کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے۔ ہمارے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ جڑے ہیں اور جڑے رہیں گے۔ پاکستان سے بڑھ کر کشمیر کا کوئی ترجمان نہیں ہوسکتا۔ قبل ازیں مظفرآباد پہنچنے پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا استقبال کور کمانڈر راولپنڈی نے کیا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ اُن کا عزم کشمیری عوام کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ وہ دن دُور نہیں جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور وہاں بسنے والے مسلمان تمام تر حقوق پانے کے ساتھ آزادی کے ساتھ زیست بسر کرسکیں گے۔
ایل پی جی کی زائد قیمت پر فروخت
مہنگائی کے ستائے غریب عوام کی اشک شوئی نہ جانے کب ہوسکے گی۔ ان کے لیے تو زندگی کسی عذاب سے کم نہیں رہی۔ گزشتہ برسوں میں پیدا کی گئی ہوش ربا گرانی نے ان کا بھرکس نکال ڈالا ہے۔ مہنگائی کی چکی میں پِس پِس کر غریبوں کا برا حال ہے۔ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد کچھ اقدامات کے طفیل غریبوں کی تھوڑی بہت اشک شوئی دیکھنے میں آئی تھی، لیکن پچھلے ڈیڑھ دو ماہ سے گرانی میں پھر سے اضافے نظر آرہے ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مسلسل بڑھائی جارہی ہیں۔ اسی طرح ایل پی جی کی قیمت بھی بے پناہ بڑھ چکی ہے اور سرکاری مقرر کردہ نرخ سے زائد پر فروخت ہورہی ہے۔ ہمارے ملک میں پہلے ہی قدرتی گیس کے بے دریغ استعمال کے باعث موسم سرما میں صورت حال یہ ہوتی ہے کہ گیس کے اوقات کار مقرر کر دیئے گئے ہیں، یہ کچھ وقت کے لیے آتی ہے، اکثر وقت بند رہتی ہے۔ اگر اس نعمت کو ہم درست طور پر احتیاط کے ساتھ استعمال کرتے تو ایسا ہرگز نہیں ہوتا۔ ماضی میں 24 گھنٹے قدرتی گیس کی سہولت دستیاب تھی۔ سرما میں قدرتی گیس کی کمی کے باعث بطور متبادل ایل پی جی کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ گراں فروش اس موقع پر عوام کی جیبوں پر بڑی نقب لگاتے ہیں۔ اس بار بھی ایسا ہی ہورہا ہے۔ ایل پی جی سرکاری نرخ سے 50 روپے زائد پر فروخت کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ عوام کو لوٹا جارہا ہے اور ان لٹیرے کو کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل پی جی کی قیمت میں بھی ہوش رُبا اضافہ ہوگیا ہے۔ ملک کے مختلف حصّوں میں ایل پی جی سرکاری قیمت پر دستیاب نہیں اور اس کی قیمت 254 روپے فی کلو کے بجائے 300 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ لاہور کے علاقوں گلبرگ، کینٹ، شمالی لاہور اور ملتان روڈ سمیت دیگر علاقوں میں گراں فروشی کا سلسلہ جاری ہے، اسی طرح سندھ کے مختلف شہروں میں بھی ایل پی جی مہنگے داموں فروخت ہورہی ہے۔ بلوچستان اور کے پی کے کے شہروں میں بھی صورت حال مختلف نہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے اس صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کیے جارہے۔ عوام گراں فروشوں کے رحم و کرم پر ہیں۔ ایل پی جی کی مقررہ نرخ سے زائد پر فروخت یقیناً تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر ہے۔ متعلقہ انتظامیہ کو گراں فروشوں کے خلاف کارروائیاں یقینی بنانی چاہئیں، تاکہ عوام کو یہ حکومتی مقرر کردہ نرخوں پر دستیاب ہوسکے۔