سپیشل رپورٹ

پاکستان : اسرائیلی قید سے رہا ہونے والے فلسطینیوں کی میزبانی پر تیار

پاکستان ان چار ملکوں میں شامل ہے جنہوں نے اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں کو اپنے ہاں ٹھہرانے سے اتفاق کیا ہے۔ یہ فلسطینی قیدی اسرائیل وحماس کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں رہائی پا رہے ہیں۔ تاہم معاہدے کے مطابق ان رہائی پانے والے فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر رہنے کا حق نہیں دیا گیا اور انہیں دوسرے ملکوں میں جلا وطنی پر مجبور کیا گیا ہے۔

جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 42 دنوں پر محیط ہے۔ جس میں اسرائیل کے 33 قیدیوں کو غزہ سے حماس نے رہائی دینا ہے۔ اب تک 18 اسرائیلی قیدیوں کو رہائی دی گئی ہے اور بقیہ قیدیوں کی رہائی سے پہلے دوسرے مرحلے کی جنگ بندی کے لیے پیر کے روز سے مذاکرات شروع کرنا طے پایا تھا۔

اسرائیلی قیدیوں کے تقریباً ہر ایک قیدی کے مقابلے میں پچاس قیدی فلسطینیوں کو رہائی ملے گی۔

حماس نے اس دوران اپنے ان قائدین کے لیے جلا وطنی اور پناہ کے سلسلے میں مختلف ملکوں سے رابطہ کیا ہے۔ جنہیں اسرائیل نے جیلوں سے رہائی دی ہے، ان ملکوں میں ایک پاکستان بھی شامل ہے۔

اب تک جن چار ملکوں نے ان فلسطینی قییدوں کو اپنے ہاں رہائش دینے کا فیصلہ کیا ہے ان میں ترکیہ ، قطر ، ملائیشیا اور پاکستان شامل ہیں۔

ایک اطلاع کے مطابق اسرائیل سے رہائی پانے والے 99 قیدیوں کو مصر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ مزید 263 فلسطینی قیدی معاہدے کے مطابق رہائی پائیں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منگل کے روز سے رہائی پانے والے فلسطینی ترکیہ اور مصر پہنچیں گے۔

معلوم ہوا ہے کہ حماس کی قیادت الجزائر اور انڈونیشیا کے ساتھ بھی اس سلسلے میں مذاکرات کر رہی ہے تاکہ وہ بھی فلسطینی شہریوں اور قائدین کو اپنے ہاں پناہ دینے پر تیار ہو جائیں۔

القدس پریس رپورٹ کے مطابق دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کا آغاز پیر کو طے کیا گیا تھا۔ تاہم ابھی اسرائیل کے وزیراعظم کے امریکہ میں دورے کے پیش نظر ان مذاکرات کو اسرائیل نے اس وقت تک روک دیا ہے جب تک نیتن یاہو امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کر کے جنگ بندی معاہدے کے مستقبل کے بارے میں کوئی حمتی مشترکہ حکمت عملی اختیار نہیں کر لیتے۔

یاد رہے غزہ میں اسرائیل کے ایک سو کے لگ بھگ قیدی جنگ بندی معاہدے سے پہلے موجود تھے۔ جن میں سے بعض کی اسرائیل کی اپنی بمباری سے ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ جبکہ اسرائیلی جیلوں میں دس سے گیارہ ہزار فلسطینی شہری بند کیے گئے ہیں۔ ان میں سےتقریباً نصف تعداد کو 7 اکتوبر 2023 کی اسرائیلی جنگ کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ سے اٹھایا ہے۔

جواب دیں

Back to top button