وہاڑی کی ترقی کی امید، محترمہ تہمینہ دولتانہ

تحریر : رانا خرم شمشاد
ہمارے مردانہ تسلط والے معاشرہ میں خواتین کو وہ مقام و منزلت حاصل نہ ہے جو کہ مغربی معاشرہ اور ساری دنیا میں خواتین کو حاصل ہے، جبکہ اسلام میں خواتین کو مساوی حقوق اور قدر و منزلت دی جاتی ہے۔ اس معاشرتی ناانصافی کے باوجود بعض خواتین نے اپنے اعلیٰ انسانی خصائل اور آہنی عزم سے مختلف شعبہ جات میں اپنی خاصیت کو منوایا ہے ۔ قابل ذکر خواتین میں فاطمہ جناح، بینظیر، محترمہ کلثوم نواز اور موجودہ دور میں محترمہ مریم نواز شریف ایک روشن مثال ہیں۔ آج میری مخاطب مسلم لیگ ن کی ایک رہنما محترمہ تہمینہ دو لتانہ ہیں، جن کہ والد گرامی محمد ریاض دولتانہ وہاڑی کی ایک با اثر سیاسی شخصیت تھے اور ان کے حقیقی انکل میاں ممتاز دولتانہ قومی سطح کہ سیاسی قائد اور وزیراعلیٰ پنجاب ون یونٹ پاکستان رہے۔ محترمہ تہمینہ دولتانہ نے کینئرڈ کالج سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد تاریخ میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد انہوں نے دو پیشہ ور کورسز مکمل کیے، ایک 2004۔2005 میں حکومت پاکستان کے ذریعے این ڈی سی ہے اور امریکہ کے محکمہ برائے ریاستی محکمہ سے پولیٹیکل سائنس میں دوسرا کورس۔ اس دور کے دوران اوہ دو سیاسی عہدے پر فائز تھیں، مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر کے طور پر بھی اور اے آر ڈی کے نائب صدر کی حیثیت سے بھی۔ وہ 1996۔1999میں وزیر مملکت برائے خواتین کی ترقی ، معاشرتی بہبود اور خصوصی تعلیم بن گئیں۔
انہوں نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز 1987میں کیا، انہوں نے اپنا پہلا الیکشن 1993میں لڑا، جس میں انہوں نے پورے پنجاب سب سے زیادہ لیڈ وہاڑی میں حاصل کی۔ 2002سے 2007مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے ایم این اے رہیں۔2008میں الیکشن جیتیں، 2010میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی رہیں۔ 2013 سے 2018سے ایم این اے بنیں، اب 2024 میں مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے الیکشن جیتا۔ 2013اور 2018میں ان کے چھوٹے بیٹے میاں عرفان دولتانہ آبائی حلقے لڈن سے ایم پی اے رہے، میاں عمران دولتانہ مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر
وہاڑی ہیں اور محترمہ کے ساتھ مل کر حلقے میں کام کرتے ہیں۔ محترمہ اب تک 7بار الیکشن لڑیں جس میں 4بار ایم این اے منتخب ہوئیں، 2بار ریزرو سیٹ پر ایم این اے بنیں اور ایک الیکشن میں شکست ہوئی۔ پارٹی میں شمولیت کے بعد پی ایم ایل کی خواتین اور یوتھ ونگ کی جنرل سیکرٹری کے طور پر منتخب کیا گیا۔ دولتانہ خاندان کے خصائل میں اپنی سیاسی قائدین کے ساتھ وفاداری اور عوامی خدمت اور نظریاتی وابستگی کا عنصر نمایاں ہے۔ محترمہ تہمینہ دو لتانہ 1987میں مسلم لیگ ن میں شامل ہوئیں اور اس وقت سے تاحال پارٹی پر مصائب کا جو بھی پہاڑ آیا وہ ہر موقع پر اپنے آہنی عزم کے ساتھ قائم رہیں، ان کے پایہ استقامت میں لرزش نہ آئی، ایم آرڈی کی تحریک ہو یا مشرف دور کے سیاسی انتقام کا زمانہ ہو، محترمہ تہمینہ دولتانہ نے بطور نائب صدر خواتین ون مسلم لیگ ن محترمہ کلثوم نواز شریف کے شانہ بشانہ جہاد کیا، اس دوران ریاست گردی ہو، پولیس گردی ہو، لاٹھیوں کی یلغار ہو یا گولیوں کی تڑتڑاہٹ ہو، محترمہ تہمینہ دو لتانہ نے اپنی نظریاتی وابستگی کا بھرم قائم رکھا، محترمہ تہمینہ دولتانہ چوتھی مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہو چکی ہیں اور اس دوران انہوں نے عوامی فلاح کے بے شمار منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے اور شروع کئے ہیں، جن میں دور دراز دیہات میں بجلی کی فراہمی، خواتین کے لئے مقامی طور پر رزق کے مواقع فراہم کرنا، ڈسٹرکٹ ہسپتال وہاڑی کی اپ گریڈیشن، کومسیٹس یونیورسٹی کا قیام، میڈیکل کالج کی منظوری اور وہاڑی سے ملتان 100کلومیٹر دو رویہ سڑک کی تعمیر شامل ہیں۔ محترمہ تہمینہ دو لتانہ 1996سے 1999میں وزیر مملکت برائے خواتین کی ترقی، معاشرتی ترقی و خصوصی ترقی کے عہدہ پر فائز ہوئیں اور ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے نہ صرف یہ محکمے عوامی فلاح میں متحرک نظر آئے بلکہ مسلم لیگ ن کی پالیسیاں عوام میں مقبول ہوئیں۔
صد حیف کہ ہمارے ملک کی سیاسی پارٹیاں مصلحتوں کا شکار نظر آتی ہیں ۔ نظریاتی سیاسی زعما مشکل وقت میں اپنی پارٹیوں کا اثاثہ ہوتے ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ان کو یکسر فراموش کر دیا جاتا ہے اور حکومتی عہدے دیگر مصلحتوں کے تحت بانٹے جاتے ہیں۔ وہاڑی کے عوام فیصلہ سازوں کے روبرو التماس کرتے ہیں کہ گزشتہ الیکشن میں ضلع وہاڑی مسلم لیگ ن کا قلعہ ثابت ہوا تو اس کے پیچھے محترمہ تہمینہ دو لتانہ کی مخلصانہ کاوش، عوام دوستی اور عوامی فلاح کے منصوبہ جات تھے، لہذا ان کو وزارت کا قلمدان سونپا جائے تاکہ وہاڑی کے عوام کی محرومی دور ہو اور باقی ماندہ ترقیاتی کام مکمل ہو سکیں۔ محترمہ تہمینہ دولتانہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرتی رہی ہیں، میاں نواز شریف محترمہ کو آپا کہہ کر پکارتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ محترمہ نے محترمہ کلثوم نواز کے ساتھ بھی کام کیا اور میاں نواز شریف کے ملک سے باہر جانے کے بعد وہ محترمہ کے ساتھ میاں نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے شانہ بشانہ ان کے ساتھ رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ بزنس ویمن بھی ہیں۔ محترمہ وہاڑی میں میڈیکل کالج کی منظوری کیلئے کوششیں کر رہی ہیں۔