پٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ

پاکستان کے عوام اگست 2018ء کے بعد سے لے کر 2024ء کے ابتدائی کچھ مہینوں تک بدترین گرانی کا شکار رہے ہیں۔ اُن کے لیے ہر نیا دن کسی آزمائش کے ساتھ آتا اور اُن کے مصائب میں اضافہ کرکے گزر جاتا تھا۔ عوام نے 2018ء کے انتخابات میں جس حکومت کا انتخاب اپنی مشکلات کے حل کے لیے کیا تھا، اُس کے وزراء بڑھتی مہنگائی سے عوام کی مزید چیخیں نکلنے کے راگ الاپتے نہیں تھکتے تھے۔ اُس وقت کے حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کے باعث پاکستانی روپیہ پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں گرتا چلا گیا۔ ڈالر اُسے مستقل چاروں شانے چت کرتا نظر آیا۔ پاکستانی روپے کی بدترین بے وقعتی کے باعث مہنگائی میں بھی تین، چار گنا اضافہ نظر آیا۔ ہر شے کے دام مائونٹ ایورسٹ سر کرتے دِکھائی دئیے۔ ترقی کا پہیہ جام سا رہا۔ معیشت کے سفر کو بریک سے لگ گئے۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے پر کام روک دیا گیا یا بالکل سست کردیا گیا۔ پاکستان ترقی معکوس کا شکار ہوکر رہ گیا۔ حالات دن بہ دن خراب ہوتے چلے جارہے تھے۔ ملک پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹک رہی تھی۔ ایسے میں میاں شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت قائم ہوئی، جس نے اپنے اقدامات کے ذریعے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا۔ ملک و قوم کے مفاد میں چند بڑے فیصلے کیے، جن کے مثبت اثرات اب تک ظاہر ہورہے ہیں۔ مدت پوری ہونے پر پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت رخصت ہوئی اور پھر نگراں سیٹ اپ آیا۔ انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں نگراں دور کافی مناسب رہا۔ عام انتخابات کے بعد پھر شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا، جس نے اپنی شب و روز محنتوں سے ملک و قوم کو لاحق مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے سبیلیں کیں۔ اس میں اسے کافی کامیابی بھی ملی۔ حالات آہستہ آہستہ بہتر رُخ اختیار کررہے ہیں۔ پچھلے 6، 7سال کے دوران اسی حکومت کے 11مہینوں میں عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آئی۔ غریبوں نے سُکھ کا سانس لیا۔ دوسری جانب پچھلے کچھ عرصے سے عالمی منڈی میں مسلسل خام تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ حکومت عوام پر اس کا زیادہ بوجھ لادنے سے گریزاں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں، اس لیے اُن کے مصائب میں اضافے سے دریغ ان کی پالیسی ہے۔ حکومت کو نہ چاہتے ہوئے بھی بعض اوقات مشکل فیصلے لینے پڑتے ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ گزشتہ روز پٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کا لیا گیا ہے، جس میں قیمتوں میں زائد اضافے سے حتی الامکان گریز کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے آئندہ 15روز کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کر دیا۔ وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں ایک روپے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے، پٹرول کی نئی قیمت 257 روپے 13 پیسے فی لٹر مقرر کی گئی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 7روپے فی لٹر کا اضافہ کیا گیا ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 267روپے اور 95پیسے مقرر کی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت کا بین الاقوامی مارکیٹ میں حالیہ ردّوبدل کی روشنی میں جائزہ لیا اور قیمت کا تعین کیا۔ دوسری طرف ایل پی جی کی قیمت میں بھی فی کلو 3روپے 68پیسے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ اوگرا نے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس کے مطابق ایل پی جی کی نئی قیمتوں کا اطلاق فروری 2025کے لیے ہوگا، ایل پی جی کی نئی فی کلو قیمت 253روپے97پیسے مقرر کی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ایل پی جی کے 11.8کلوگرام سلنڈر کی نئی قیمت 2ہزار 997روپے ہوگی۔ پٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی قیمتیں بڑھنے سے عوام کی مشکلات ضرور بڑھیں گی، لیکن جیسے ہی عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں کم ہوں گی، حکومت فوری اس کے ثمرات عوام النّاس کو منتقل کرے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کو غریب عوام کی مشکلات اور مصائب کا پوری طرح ادراک ہے۔ وہ اُن کی زندگیوں کو سہل بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ بجلی کے نرخوں میں معقول حد تک کمی لانے کے لیے کاوشیں جاری ہیں۔ مشکلات کے دن تھوڑے ہیں۔ حکومت کے اصلاحات پر مبنی اقدامات کے طُفیل جلد ناصرف بجلی، پٹرول اور گیس کی قیمتیں کم ہوں گی بلکہ ملکی معیشت بھی ترقی کے عروج پر پہنچے گی اور خوش حالی آئے گی۔
چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان ٹیم کا اعلان
رواں ماہ پاکستان چیمپئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ ایسے میگا ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔ اس ایونٹ کے مقابلوں کے حوالے سے شائقین خاصے پُرجوش ہیں۔ اس میں پاکستان اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا۔ 2017ء میں سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان نے فائنل میں بھارت کو تمام شعبوں میں آئوٹ کلاس کرتے ہوئے چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی۔ اس ایونٹ کی میزبانی کے حوالے سے پی سی بی کی جانب سے کافی عرصے سے کاوشیں کی جارہی ہیں۔ اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔ اس ایونٹ میں دُنیائے کرکٹ کی آٹھ ٹیمیں حصّہ لے رہی ہیں۔ بھارت اپنے میچز ہائبرڈ فارمولے کے تحت متحدہ عرب امارات میں کھیلے گا۔ چیمپئنز ٹرافی کے لیے کئی ٹیموں کی جانب سے اپنے اسکواڈز کا اعلان کیا جاچکا ہے ۔ گزشتہ روز پاکستان نے بھی اپنے 15رُکنی دستے کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025کے لیے 15رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا۔ 15کھلاڑیوں پر مشتمل اسکواڈ میں 4تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عبداللہ شفیق، محمد عرفان خان، صائم ایوب اور سفیان مقیم کی جگہ فہیم اشرف، فخر زمان، خوشدل شاہ اور سعود شکیل کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ پاکستان کے 15رکنی اسکواڈ میں بیٹرز بابر اعظم، فخر زمان، کامران غلام، سعود شکیل اور طیب طاہر شامل ہیں جب کہ آل رائونڈرز میں فہیم اشرف، خوشدل شاہ اور سلمان علی آغا (نائب کپتان) شامل ہیں۔ 15رکنی اسکواڈ میں وکٹ کیپر بیٹرز محمد رضوان (کپتان) اور عثمان خان بھی شامل ہیں۔ بولرز میں اسپنر ابرار احمد اور فاسٹ بولرز حارث رئوف، محمد حسنین، نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو شامل کیا گیا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں 19فروری سے 9مارچ تک منعقد ہوگی، پی سی بی کے پاس اسکواڈ میں تبدیلی کے لیے 11فروری تک کا وقت ہے، اس کے بعد تبدیلی کی اجازت صرف طبی بنیادوں پر آئی سی سی ایونٹ ٹیکنیکل کمیٹی کی منظوری سے ہوگی۔ یہی ٹیم چیمپئنز ٹرافی سے قبل کراچی اور لاہور میں ہونے والی سہ فریقی ون ڈے سیریز میں بھی حصہ لے گی، جس میں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔ پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں اپنا پہلا میچ 19 فروری کو نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں کھیلے گا۔ صائم ایوب جنوبی افریقا میں فیلڈنگ کرتے ہوئے اَن فٹ ہوگئے تھے۔ اُن کی کمی محسوس ہوگی، لیکن فخر زمان کی شمولیت سے یہ خلا پُر ہوتا نظر آتا ہے۔ پاکستان اس ایونٹ میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کرے گا۔ اس کے لیے ہر کھلاڑی کو ذمے دارانہ کھیل پیش کرنا ہوگا۔ خامیوں پر قابو پانا اور اپنا بہترین کھیل دِکھانا ہوگا۔