ہارڈ لائنر سامنے آئیں گے، ہومیوپیتھک قیادت سائیڈ پر ہو جائے گی، صدر پی ٹی آئی خیبرپختونخوا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خیبر پختونخوا کے نو منتخب صدر اور قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ جنید اکبر کا کہنا ہے کہ آٹھ مئی کے بعد پی ٹی آئی کی دوبارہ تنظیم سازی کی جائے گی اور اس کے نتیجے میں ہارڈ لائنرز سامنے آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو سامنے لایا جائے گا جنھوں نے نو مئی کے بعد مزاحمت کی اور جو مقابلہ کر سکتے ہیں۔
’درمیان والے، ہومیوپیتھک قیادت سائیڈ پر ہو جائے گی۔‘
وہ منگل کی رات نجی ٹی وی کے شو کیپیٹل ٹاک میں بات کر رہے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں جنید اکبر کا کہنا تھا کہ عمران خان علی امین گنڈا پور سے ناراض نہیں ہیں۔ ’ناراض ہوتے تو انھیں وزیرِ اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا دیتے، پارٹی کی صوبائی صدارت اس کے مقابلے میں چھوٹی چیز ہے۔‘
تاہم انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ رواں ہفتے خیبر پختونخوا کابینہ میں چند تبدیلیاں متوقع ہیں۔
’اس دفعہ ہم نکلیں گے تو کوئی رابطہ نہیں کرے گا، کوئی ہیلی کاپٹر میں نہیں بیٹھے گا‘
جنید اکبر کا کہنا تھا کہ ’ہم پر پہلے دن سے یہی الزام تھا کہ ہم سیاسی لوگوں سے نہیں ملتے ورنہ ہمیں پہلے دن سے اندازہ تھا کہ یہ [مذاکرات] آگے نہیں بڑھ سکتے۔۔۔ فیصلے کسی اور نے کرنے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی کو شش ہے کہ ڈائیلاگ کامیاب ہوں لیکن اسکے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لگ رہا ہے کہ ہماری مذاکرات کی خواہش کو وہ ہماری کمزوری سمجھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ منگل کے روز تحریکِ انصاف سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے منگل کو مذاکرات کے دور میں شرکت نہ کر کے عملی طور پر بات چیت کے عمل کا خاتمہ کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہم جب [احتجاج] کے لیے نکلتے تھے تو ہماری قیادت کے ان کے ساتھ رابطے ہوتے تھے۔
’اس دفعہ ہم نکلیں گے تو کوئی رابطہ نہیں کرے گا، کوئی ان کے ہیلی کاپٹر میں نہیں بیٹھے گا۔‘
جنید اکبر کا کہنا ہے کہ احتجاج کے لیے پی ٹی آئی مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔
’ایک آپشن یہ ہے کہ ہم ڈسٹرکٹ کی سطح پر احتجاج کریں اور ایک یہ ہے کہ ہم اسلام آباد کی طرف آئیں۔‘
جنید اکبر کا کہنا تھا کہ پہلے ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ ریاست ہم پر گولیاں بھی چلا سکتی ہے۔ ’اب کی بار اس کی تیاری کے ساتھ آئیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تیسرا آپشن جس کی وہ بھی حمایت کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کی حدود کے اندر سے دوسرے صوبوں کو جانے والے مرکزی راستے بند کر دیے جائیں۔ جنید اکبر کا کہنا تھا کہ اس اپشن کے اسلام آباد، گلگلت بلتستان اور دیگر علاقوں کو جانے والی مرکزی شاہراہیں بشمول جی ٹی روڈ بند کر دی جائیں گی۔
اس سوال پر کہ کیا عمران خان مکمل محاذ آرائی کی جانب جا رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کا مجھے پیغام آیا ہے کہ ہمیں اس حکومت اور وزیرِ اعظم سے آگے کا سوچنا ہے۔ یہ چیزیں میں بھول گیا ہوں کہ میں نے وزیرِ اعظم بننا ہے۔‘