شرح سود میں کمی، خوش آئند

وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت نے وہ کر دِکھایا جو ناممکن نظر آرہا تھا۔ ساڑھے دس گیارہ ماہ کی راست کوششوں کے طفیل پاکستان مسائل کے چُنگل سے نکلتا نظر آرہا ہے۔ غریبوں کی حقیقی اشک شوئی ہوتی دِکھائی دے رہی ہے۔ ایسا صرف بیانات کی بھرمار کرنے سے نہیں ہوگیا۔ اس کے پیچھے کڑی محنت و جدوجہد پوشیدہ ہے۔ 2018ء کے وسط کے بعد ملک میں آنے والا بگاڑ 2022ء کے درمیان تک پوری شدومد کے ساتھ جاری رہا تھا، جس نے ملک و قوم کی بنیادیں ہلاڈالی تھیں۔ اس دوران تاریخ کی بدترین مہنگائی غریبوں کا مقدر بنادی گئی تھی، ایشیا کی بہترین کرنسی کہلانے والے پاکستانی روپے کو جان بوجھ کر پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلا گیا، جس کا نتیجہ روز بروز مہنگائی میں ہولناک اضافے کی صورت سامنے آیا۔ ہر نیا دن مہنگائی کا نیا طوفان لے کر آتا اور غریبوں کا بھرکس نکال کر گزر جاتا۔ پھر قدرت کے فضل سے پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت قائم ہوئی، جس نے 16ماہ کے مختصر عرصے میں ہنگامی اقدامات یقینی بنائے۔ ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا۔ نگراں دور میں بھی کافی احسن کاوشیں کی گئیں، جن کے ثمرات اب تک ظاہر ہورہے ہیں۔ گزشتہ سال فروری میں عام انتخابات کے نتیجے میں موجودہ اتحادی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ایک مرتبہ پھر سربراہی میاں شہباز شریف کو ملی، جنہوں نے شبانہ روز محنت کو اپنا شعار بنایا، کفایت شعاری کو اپنایا، دوست ممالک کے دورے کیے، اُنہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا اور دوست ملکوں کی جانب سے بڑی سرمایہ کاریوں کا سلسلہ وطن عزیز میں شروع ہوچکا ۔ معیشت کی درست سمت کا تعین کیا گیا۔ وسائل کو صحیح خطوط پر بروئے کار لایا گیا۔ زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں انقلابی اقدامات یقینی بنائے گئے۔ حکومتی آمدن بڑھانے اور ملک و قوم پر بھاری بھر کم بوجھ کم کرنے کے حوالے سے سنجیدہ اصلاحی کوششیں ہوئیں۔ کافی عرصے بعد مہنگائی کو سنگل ڈیجیٹ پر لایا گیا۔ مہنگائی میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ پاکستان معاشی استحکام کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ دُنیا کا وطن عزیز پر اعتماد بحال ہورہا ہے۔ مختلف عالمی ادارے بھی آئندہ وقتوں میں ملک میں گرانی میں کمی کی پیش گوئیاں کررہے ہیں۔ بہتر معاشی فیصلوں کے طفیل ہی صورت حال بہتر ہورہی ہے، اسی باعث مسلسل پانچویں بار شرح سود میں کمی ممکن ہوسکی ہے، شرح سود کچھ ہی ماہ کے دوران 22فیصد سے 12فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔ اگلے مہینوں میں اس کے سنگل ڈیجیٹ پر آنے کے امکانات روشن ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2ماہ کیلئے شرح سود مزید ایک فیصد کم کرنے کا اعلان کردیا، جس کے بعد شرح سود 12فیصد کی سطح پر آگئی، مہنگائی کا رجحان توقعات کے مطابق مسلسل نیچے کی جانب ہے، دسمبر میں 4.1فیصد سال بسال تک پہنچ گئی، جنوری میں توقع ہے مزید کم ہوگی، اس کے بعد آنے والے مہینوں میں تھوڑی بڑھے گی، غیر ملکی ترسیلات زر اور برآمدات کے اعداد و شمار بھی مثبت آرہے ہیں، رواں مالی سال کے 6ماہ میں کرنٹ اکائونٹ 1.2ارب ڈالر سرپلس رہا۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے گزشتہ روز مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 28جنوری 2025ء سے 100بی پی ایس کم کرکے 12فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مہنگائی کا رجحان توقعات کے مطابق مسلسل نیچے کی جانب ہے اور وہ دسمبر میں 4.1فیصد سال بہ سال تک پہنچ گئی۔ اس رجحان کا سبب ملکی طلب کے معتدل حالات اور سازگار اساسی اثر کے ہمراہ مثبت رسدی حرکیات ہیں۔ جنوری میں توقع ہے کہ مہنگائی مزید کم ہوگی اور اس کے بعد آنے والے مہینوں میں تھوڑی بڑھے گی۔ دوسری طرف وزیر اعظم شہباز شریف نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی ریٹ کا 12فیصد پر آنا ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا۔ اپنے بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، کم افراط زر کی شرح کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پُرامید ہوں آئندہ مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی ہوگی، معیشت کی بحالی کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔شرح سود میں ایک فیصد کی کمی خوش آئند ہے، اس کے آئندہ وقتوں میں مثبت اثرات ظاہر ہوں گے۔ اسے موجودہ حالات میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ٹھہرایا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے معیشت سے متعلق حوصلہ افزا باتیں کی گئی ہیں۔ ان شاء اللہ وقت گزرنے کے ساتھ حالات بہتر رُخ اختیار کریں گے۔ وزیراعظم کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ یقیناً سرمایہ کاروں کا پاکستانی معیشت پر اعتماد بڑھ رہا ہے اور سرمایہ کاریوں میں اضافے دیکھنے میں آرہا ہے۔ اگلے مہینوں میں بھی شرح سود میں واضح کمی آئے گی، جو معیشت کے لیے نیک شگون ثابت ہوگی۔
کوسٹ گارڈز کی کارروائی، وافر منشیات برآمد
پاکستان میں منشیات کے استعمال کے حوالے سے حالات وقت گزرنے کے ساتھ مزید خراب ہوتے چلے جارہے ہیں۔ ہمارے لوگوں کی بڑی تعداد تیزی سے منشیات کی لت میں مبتلا ہورہی ہے۔ لاتعداد نوجوان ذہن معاشی و سماجی عدم مساوات، مواقع کی
عدم دستیابی، میرٹ کے مطابق ملازمتیں نہ مل پانے، گھریلو پریشانیوں، محبت میں ناکامی اور دیگر وجوہ کی بناء پر منشیات کی جانب تیزی سے راغب ہورہے ہیں۔ منشیات کا زہر ہمارے کئی لوگوں کو نگل چکا ہے۔ کتنے ہی قابل اذہان کو ناکارہ بناچکا ہے۔ یہ لوگ ناصرف اپنے اہل خانہ کے لیے مسلسل مشکلات کا باعث ہیں، بلکہ معاشرے کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہورہے ہیں۔ اہل خانہ ان کو زندگی کی جانب واپس لانے کے لیے تگ و دو کرتے ہیں، لیکن سب کوششیں اکارت جاتی ہیں۔ آج بھی ملک بھر کے چوراہوں، فٹ پاتھوں، مزاروں، پارکوں، بازاروں اور دیگر مقامات پر نشے کے عادی افراد بڑی تعداد میں نشے کی جھینپ مٹاتے نظر آتے ہیں۔ اس کی وجہ ہمارے معاشرے میں منشیات کی بآسانی دستیابی ہے۔ منشیات فروش اپنے جھانسے میں لوگوں کو پھنساتے ہیں۔ لوگ آہستہ آہستہ منشیات کی لت کا شکار ہوکر دُنیا و مافیہا سے بے خبر اپنی نشے کی دُنیا میں مست رہتے ہیں۔ یہاں وافر منشیات کی اسمگلنگ ہوتی ہے اور یہاں سے بھی بیرون ملک منشیات اسمگلنگ کی اطلاعات آتی رہتی ہیں۔ منشیات کے اسمگلر اور منشیات بیچنے والے ہمارے معاشرے کے لیے ناسور کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے خلاف سخت کریک ڈائون وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتا ہے۔ افرادِ معاشرہ کی بقا کے لیے ان کا قلع قمع ناگزیر ہے۔ گزشتہ روز 1832کلو چرس اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کوسٹ گارڈز نے بلوچستان میں کارروائی کرتے ہوئے اعلیٰ کوالٹی کی چرس برآمد کرلی۔ ترجمان پاکستان کوسٹ گارڈز کے مطابق بلوچستان کے علاقے جیوانی میں انٹیلی جنس ذرائع کی بنیاد پر منشیات اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کی گئی۔ کوسٹ گارڈز کی جانب سے کارروائی جیوانی کے شمال کی جانب انتہائی دُشوار گزار علاقے میں کی گئی۔ انتھک کوششوں سے پہاڑوں میں چھپائی گئی 40 عدد پلاسٹک کے کینوں میں چھپائی گئی1832کلو گرام اعلیٰ کوالٹی کی چرس برآمد کرلی گئی۔ خدشہ ہے کہ یہ منشیات اندرون اور بیرونِ ملک اسمگل ہونا تھی۔ پکڑی گئی منشیات کی عالمی مارکیٹ میں مالیت 30.57ملین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈز نے ٹیم میں شامل افسروں اور جوانوں کی کارکردگی کو بے حد سراہا۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کوسٹ گارڈز منشیات اور ہر طرح کی اسمگلنگ کی روک تھام اور ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ اس کامیاب کارروائی پر پاکستان کوسٹ گارڈز مبارک باد کی مستحق ہیں۔ منشیات کے زہر کو معاشرے سے یکسر ختم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ منشیات کے اسمگلروں اور منشیات فروشوں کے خلاف سخت کریک ڈائون شروع کیا جائے اور اسے اُس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک منشیات کے دھندے میں ملوث تمام عناصر کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔