26جنوری کسٹمز کا عالمی دن

تحریر : ضیاء الحق سرحدی
ہر سال 26جنوری کو بین الاقوامی طورپر کسٹمز کا دن منایا جا تا ہے۔ ہر سال کسٹمز اپنا ایک نعرہ یعنی سلوگن متعارف کرکے اس محکمہ کو ایک نئی جان بخشتا رہتا ہے، جس پر دنیا کے تمام ممالک میں تقاریر، مضامین، بحث مباحثے اور آرٹیکلز دنیا بھر کے پیپر میڈیا، ماس میڈیا اور سوشل میڈیا یہاں تک کے الیکٹرانک میڈیا کے زینت بنتے ہیں۔
سال 2025ء کیلئے کسٹمز کا نعرہ ( سلوگن) "Customs Delivering on its Commitment to Efficiency, Security and Prosperity”یعنی ’’ کسٹمز کا فراہمیاتی عمل اس عہد کے ساتھ کہ وہ اپنی کارکردگی، سلامتی اور خوشحالی کے لئے پُر عزم ہو‘‘۔ جب سے یہ دنیا معرض وجود میں آئی معاشرہ میں بنی نوع انسان کو معاشرتی بودوباش کے ساتھ جو اہم اور لازمی چیز کی ضرورت پیش آئی وہ ذریعہ معاش کا وجود تھا، محنت، پیداواری صلاحیت خود کا استعمال بلکہ باقی لوگوں کے لئے بھی اُن کی ضروریات پوری کرنا اس طرح ہر خطہ اگر ایک قسم کی معدنیات کا حامل تھا مگر دوسرا خطہ کسی اور خزانے کا حامل رہا اور یوں رسل و رسائل، ٹرانسپورٹیشن، درآمدات و برآمدات کا سلسلہ جاری رہتے ہوئے صدیاں گزر گئیں ان تمام کاوشوں کا ابتداء میں کوئی منظم طریقہ کار تو نہ تھا بلکہ تاجر لوگ ایک خطہ سے دوسرے خطہ میں آزادانہ طور پر گردش کرتے رہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ تجارت میں کچھ آسانیاں اور ساتھ ساتھ کچھ پابندیاں بھی سامنے آئیں۔ حکومتوں نے اپنے وسائل کے لئے آزادانہ تجارت پر محصولات بھی لاگو کروائیں تاکہ صرف تجارت کے علاوہ اور لوگ بھی سہولیات حاصل کر سکیں اور یوں محکمہ کسٹمز نے جنم لیا۔ اور اب ساری دنیا میں محکمہ کسٹمز کی گونج سنائی دی جانے لگی ہے۔ کسٹمز ایک طرف کسی ملک کی نہ صرف درآمدات و برآمدات کو کنٹرول کرنے کے لئے قواعد و ضوابط بناتی ہے تاکہ محصولات کا ذریعہ بنے بلکہ غیر قانونی مواد، ضرر رساں نشہ آور مواد، سمگلنگ کی روک تھام کا فریضہ بھی اسی محکمہ کے سپرد ہے جو کسی بھی ایئر پورٹ، سی پورٹ اور ڈرائی پورٹ پر تمام ٹرانزیکشنز کو عقابی نظر سے کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کسٹمز کا جو کردار ہے پاکستان ان ممالک کے طریقہ کار کے عین مطابق ہم پلہ اور برابری کی سطح پر قدم بڑھا رہا ہے۔ اس صدی کے آخری عشرہ تک کتابی اور کاغذی نظام آب یکسر بدل چکا ہے۔ اور کمپیوٹرائزیشن کا نظام متبادل کے طور پر متعارف ہو چکا ہے۔ کئی ماہ کا سفر تیز رفتار ٹرانسپورٹیشن کی وجہ سے گھنٹوں کا سفر بن چکا۔ کلیئرنس سسٹم مین تیزی آگئی ہے اور آئی ٹی اور اے آئی نے تو انقلاب برپا کر دیا ہے نئے نئے ایپ متعارف ہو چکے ہیں پیپر لیس نظام عروج پر ہے۔ چند منٹ میں اشیاء کی قیمتوں کا تعین ہو جاتا ہے۔ ڈیوٹی اور ٹیکسز کے ٹیرف آسان ہوگئے ہین جو کبھی اپنی مرضی کی رپورٹس پر ہو جاتے تھے امپورٹرز اور ایکسپورٹرز آئی ٹی اور اے آئی کے ماہر ہوگئے ہیں۔پاکستان نے اس سال جنوری سے اسسمنٹ اور اپریزمنٹ کا نیا نظام متعارف کروایا ہے جو فیس لیس پر قائم ہوگا اور ہمارے ملک کے 88فیصد درآمد کنندگان وبرآمدکنندگان اس نظام سے مطمئن پائے گئے ہیں۔ جو ایک بڑی کامیابی ہے کلیرنس کا وقت اور ڈیلیوری کا وقت بھی نہایت ہی کم کیا گیا ہے اس طرح ہماری انڈسٹری کو بروقت خام مال پہنچ سکے گا۔ ایکسپورٹ کا طریقہ کار نہایت ہی سہل بنا دیا گیا ہے اور پانچ سالہ منصوبہ بنایا گیا ہے۔ جس سے ہماری ایکسپورٹ 1ٹریلین ڈالرز تک بڑھنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں آئی ایم ایف کی جانب سے نہایت سخت ٹارگٹس مقرر کرنے کے باوجود مقررہ اہداف پوری ہو رہی ہیں جو پاکستان کے لئے ایک اہم پیشرفت ہے آخری سہ ماہی میں 1400ارب کے محصولات معیشت کے لئے نیک شگون ہے اس لئے بین الاقوامی سلوگن جو اس 26جنوری 2025ء کے لئے دیا گیا ہے ہم اس کے قریب ترین ہیں کہ ہم محکمہ کسٹمز اس عزم کے ساتھ ابھریں گے کہ ساری دنیا میں کسٹمز کا فراہمیاتی
عمل اس عہد کے ساتھ کہ وہ اپنی کارکردگی بڑھا کر ساری دنیا بشمول پاکستان کے لئے سلامتی اور خوشحالی کا پیش خیمہ ثابت ہو اور اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیںکہ کسٹمز انتظامیہ اس تیزی سے بدلتے ہوئے وقت میں عالمی تجارت اور سلامتی کو آسان بنانے میں سب سے آگے رہیں گے۔ ولڈ کسٹمز آرگنائزیشن جب سے وجود میں آیا ہے کسٹمز کے جملہ اراکین ابتداء ہی سے اپنی کوششوں اور سرگرمیوں میں پیش پیش آتے چلے جارہے ہیں اگر دیکھا جائے تو دُنیا کے تقریباً تمام ممالک کے اندر پہلے روایتی طور پر کسٹمز کا مختصر سا حصہ ہوتا تھا کئی ممالک تو کسٹمز کے نام سے نا بلد تھے مگر جوں جوں ترقی یافتہ ممالک نے کسٹمز کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے بین الاقوامی طور پر ایک منظم مہم کا آغاز کیا اور ولڈ کسٹمز آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی تو سارے ممالک جو ایک دوسرے کے ساتھ زمینی یا سمندری حدود کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ان سب نے کسٹمز کے وجود کو تسلیم کیا۔ دراصل کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار اس کے وسائل پر ہے دنیا میں وسائل کی تقسیم قدرتی طور پر ایسے کی گئی ہے کہ کوئی ملک تیل وگیس میں ذخائر کے لحاظ سے سب سے بہتر ہے تو کوئی خوراک و اجناس میں بہترین اراضی پر مشہور ہے پھر کئی ایسے ممالک ہیں جن میں معدنیات زیادہ پائے جاتے ہیں بصورت دیگر ایسے ممالک ہیں جن میں ان خزانوں کی قدرتی طور پر کمی کی جاتی ہے مگر افرادی قوت کے لحاظ سے ان کا شمار پہلے درجوں میں آتا ہے ان ممالک میں بین الاقوامی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ ایسے روابط کی ضرورت تھی کہ ان کا آپس میں تجارت کا سلسلہ شروع کیا جاسکے تب جا کر ان میں باہمی درآمدات و برآمدات کا ایسا لامتناہی سلسلہ جاری و ساری رہے گا جو تقریباً دنیا کے تمام اقوام و ممالک کی ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ پاکستان کسٹمز بارڈر، بندرگاہوں، ایئر پورٹس اور شاہراہوں پر مستعدی کے ساتھ خدمات سر انجام دے رہا ہے تاکہ ملک سے ممنوعہ اشیاء منشیات ، کرنسی، شراب اور پورنوگرافی کی سمگلنگ کا تدارک ہو سکے اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کسٹمز کمرشل کارگو سمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنا کر ملکی صنعت کو فروغ دے رہا ہے اس کے علاوہ پاکستان کسٹمز دوسرے قانون نا فذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ملکر سمگلنگ کی روک تھام بھی کر رہا ہے۔ مزید بہتری لانے کیلئے ملک بھر سے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI)، پاکستان افغانستان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(PAJCCI)،سر حد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (SCCI)اور پاکستان بھر کے تمام پرائم چیمبرز آف کامرس و دیگر بزنس کمیونٹی کی تنظیموں سے تجاویز لی جائیں ۔ جس سے بزنس کمیونٹی کی طرف سے حکومتی اعتماد ٹیکس ، کسٹم ڈیوٹی، زرمبادلہ کے ذخائر اور سیلز ٹیکس میں قابل قدر اور نا قابل فراموش اضافہ ہو جبکہ محکمہ کسٹمز نے بین الاقوامی اور قومی سطح پر ترقیاتی مقاصد میں ہم آہنگی لانے کیلئے قابل تعریف کام کئے ہیں۔ آج اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اقتصادی شعبہ میں کسٹمز کی کامیابیاں دنیا بھر میں تسلیم کی جا چکی ہیں اور میکرو اکنامک اعشارئیے آئیڈیل رفتار سے بڑھ رہے ہیں اور پاکستان جلد ہی درمیانی سطح کی آمدن والے ممالک کے درجہ میں شامل ہو جائیگا۔ ہر سال کی طرح پاکستان کسٹمز ( ایف بی آر) نے ورلڈ کسٹمز ڈے 2025ء کے موقع پر 26جنوری پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح کسٹمز ہائوس پشاور میں بھی ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا۔