ColumnImtiaz Aasi

چیئرمین نیب سے توقعات

تحریر : امتیاز عاصی
قومی احتساب بیورو کے ترجمان کے حوالے سے روزنامہ جہان پاکستان میں شائع ہونے والی خبر نے مجھے کئی سال قبل کا ایک واقعہ یاد دلادیا ہے۔ چند سال پہلے میں اپنے ایک عزیز دوست سنیئر ایڈوکیٹ چودھری محمد آصف مرحوم کے دفتر کسی کام سے گیا تو چودھری صاحب نے ہمیں اراضی کے ایک بہت بڑے سیکنڈل کی کہانی سنائی۔ چودھری صاحب نے بتایا راولپنڈی کے قریب دریائے سواں جو اب نالہ بن چکا ہے، سے روات تک علاقہ موضع تخت پڑی میں آتا ہے، جو کئی ہزار ایکٹر زمین پر مشتمل ہے۔ موضع تخت پڑی کی اراضی محکمہ جنگلات پنجاب کی ملکیت تھی لیکن ملک ریاض نے ریونیو پنجاب کے بعض افسران اور ملازمین سے مبینہ ملی بھگت کرکے یہ اراضی اپنی سوسائٹی میں شامل کر لی، جس کے بعد اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی جن کا تعلق سندھ سے تھا، تحصیلدار، پٹواریوں اور محکمہ ریونیو کے ملازمین کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ اینٹی کرپشن نے اراضی کے اس بہت بڑے سکینڈل کی تحقیقات شروع کی تو تحصیلدار اور دیگر ملازمین ان کے پاس ضمانتوں کے سلسلے میں آئے تھے، اس دوران ملک ریاض نے اپنے خلاف مقدمہ کی تفتیش اینٹی کرپشن سے قومی احتساب بیورو میں ٹرانسفر کرنے کی درخواست دے دی۔ تعجب ہے ہائوسنگ سوسائٹیوں والے نیب سے خو ف زدہ رہتے ہیں، ملک ریاض نے اینٹی کرپشن سے تفتیش نیب میں منتقل کرا لی۔ دراصل یہ عمران خان کے دور کی بات ہے، آئی جی پولیس اسلام آباد حسین اصغر جب ملازمت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہوگئے تو عمران خان نے انہیں ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب تعینات کر دیا تھا۔ حسین اصغر ایک راست باز پولیس آفیسر تھے، جنہوں نے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب کا عہدہ سنبھالنے کے بعد تمام زیر التوا کیسز کی تفتیش شروع کرنے کا حکم دے دیا تھا، جس کے بعد ملک ریاض نے اپنا کیس اینٹی کرپشن سے نیب میں منتقل کرنے کی درخواست دی تھی۔ نیب کی پریس ریلیز کے مطابق ملک ریاض کے خلاف پشاور اور جام شورو میں بھی سرکاری اراضی پر قبضے کے مقدمات ہیں۔ نیب ملک ریاض کی پاکستان حوالگی کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے۔ عجیب تماشا ہے ملک ریاض کے خلاف موضع تخت پڑی کی جنگلات کی اراضی کا یہ مقدمہ ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے پرانا ہے۔ قبل ازیں اینٹی کرپشن نے کئی سال تک یہ مقدمہ زیر التواء رکھا۔ چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ( ر) نذیر احمد کے قومی احتساب بیورو کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اراضی کے اس بڑے سکینڈل پر کارروائی کا آغاز ہوا ہے ورنہ اینٹی کرپشن میں یہ مقدمہ کب کا داخل دفتر ہو چکا ہوتا۔ بدقسمتی سے ملک میں پرائیویٹ ہائوسنگ سوسائٹیوں نے سرمایہ کاری کے نام پر لوٹ مار شروع کر رکھی ہے، بعض غیر رجسٹرڈ ہائوسنگ سوسائٹیوں کے مالکان کے خلاف عوام سے اربوں روپے لوٹنے کے الزامات ہیں جس میں نہ لوگوں کو پلاٹ ملے ہیں نہ ہی انہیں ان کی رقوم واپس ملی ہیں۔ عوام کو یہ جان کو حیرت ہو گی ملک ریاض کی سوسائٹی کے خلاف ملک کا کوئی اخبار خبر شائع کرنے کو تیار نہیں، جس کی بڑی وجہ انہیں کروڑوں روپے مالیت کے اشتہارات ملتے ہیں، حالانکہ اخبارات کو حق اور سچ سے عوام کو آگاہی کے لئے بلاتمیز خبروں کی اشاعت کرنی چاہیے ۔ نیب کی پریس ریلیز کے مطابق ملک ریاض عدالتی اور نیب کا مفرور ہے جس کی گرفتار ی جلد متوقع ہے۔ حقیقت یہ ہے راولپنڈی میں دریائے سواں کے کناروں پر واقع سرکاری اراضی پر نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں نے قبضہ کر رکھا ہے، کئی سال پہلے آر ڈی اے نے دریائے سواں کے کناروں پر واقع سرکاری اراضی کے نشاندہی کے لئے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو مراسلہ جاری کیا تھا تاکہ سرکاری اراضی کی نشاندہی ہو سکے، جو ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔ دراصل قبضہ مافیا اس قدر اثر و رسوخ رکھتا ہے کوئی محکمہ ان پر ہاتھ ڈالنے کی جرات نہیں کرتا۔ چیئرمین نیب کی طرف سے اراضی کے اس بڑے سکینڈل کی تفتیش سے راولپنڈی کے سابق ڈپٹی کمشنر مصطفیٰ جمال ، تحصیل دار اور پٹواریوں کے علاوہ محکمہ ریونیو پنجاب کے بہت سے ملازمین کی گرفتاری متوقع ہے۔ ملک و قوم کی بدقسمتی ہے اثر و رسوخ رکھنے والے قانون کی گرفت سے بچ جاتے ہیں اگر کوئی چھوٹا جرم کرے تو اسے سزا دے دی جاتی ہے۔ قرون اولیٰ کے دور میں یہی کچھ ہوتا ہے اسی لئے وہ قومیں تباہ برباد ہو چکی ہیں۔ قارئین کو جان کر حیرت ہو گی قومی احتساب بیورو کی طرف سے اس سلسلے میں جاری ہونے والی پریس ریلیز بعض اخبارات نے شائع نہیں کی، جبکہ بعض نے بہت نرم پیرائے میں شائع کی ہے جو اس امر کی واضح علامت ہے غیر جانبدارانہ صحافت کے دعویٰ دار بعض اخبارات اشتہاری پارٹیوں کی سیاہ کاریوں پر کس طرح پردہ ڈالتے ہیں۔ احتساب بیورو کی خبر کی اشاعت سے ہائوسنگ سوسائٹیوں میں کھلبلی مچ گئی ہے، جب اتنے اثر و رسوخ رکھنے والے ملک ریاض کے خلاف نیب نے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے تو ملک کی وہ ہائوسنگ سوسائٹیاں جو کم درجے کی ہیں، ان کے مالکان کو اپنے اپنے معاملات درست کرنے کی فکر لاحق ہو گئی ہے۔ راولپنڈی میں دریائے سواں کے کنارے موضع تخت پڑی کا کئی ہزار ایکٹر کے رقبے پر فیز سات اور آٹھ کی تعمیر جاری ہے۔ عوام سے پلاٹوں کے عوض کھربوں روپے وصول کئے جا چکے ہیں، جب جنگلات کی ہزاروں ایکٹر اراضی کوڑیوں کے دام خریدی گئی ہے۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے نیب ملک ریاض کی سوسائٹی کے اربوں روپے کے اثاثہ جات کو منجمد کرنے کی کارروائی کر رہا ہے۔ جس طرح قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے ملک ریاض کی سوسائٹی کی غیر قانونی اراضی کی تحقیقات کا آغاز کیا ہی۔ عوام توقع کرتے ہیں بعض نجی سوسائٹیوں کی وہ غیرقانونی اراضی جو راولپنڈی اسلام آباد کے ندی نالوں کے کناروں پر واقع ہے جو بعض ہائوسنگ سوسائٹیوں نے اپنے زیر تسلط کر رکھی ہیں، قومی احتساب بیورو ان کا بھی جائزہ لیتے ہوئے سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرے گا۔

جواب دیں

Back to top button