Editorial

فلسطین : جنگ بندی کا آغاز

ویسے تو اسرائیل نصف صدی سے زائد عرصے سے فلسطین کے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرتا چلا آرہا ہے۔ بدترین ظلم، ستم اور جبر کی تاریخ اس نے وہاں رقم کی ہے۔ مسلمانوں کے قبلہ اوّل کے تقدس کی پامالیاں اسرائیلی افواج کا وتیرہ رہی ہیں، مسلمانوں کو شہید کرنا اس کا معمول بنا رہا، لیکن پچھلے سوا سال میں اس نے تاریخ انسانی کا بدترین ظلم فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا ہے۔ اکتوبر 2023ء میں اسرائیل نے فلسطین پر آتش و آہن برسانے کا سلسلہ شروع کیا۔ پے درپے حملے کیے جاتے رہے۔ جنگی اصولوں اور قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسرائیل اسپتالوں، اسکولوں، عبادت گاہوں، امدادی مراکز تک کو بے دردی کے ساتھ نشانہ بناتا رہا۔ غزہ کا پورا انفرا اسٹرکچر برباد کر ڈالا۔ لگ بھگ تمام ہی عمارتوں کو ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل کر ڈالا گیا۔ ان ملبوں تلے کتنے ہی لوگ جان سے گزر گئے اور کتنے حیات رہے، کوئی شمار نہیں۔ عصر حاضر کے ظالم ترین ملک اور ناجائز ریاست اسرائیل کے اب تک کے حملوں کے نتیجے میں 46ہزار 913شہید، 1لاکھ 10ہزار 750فلسطینی زخمی ہوئے، غزہ سٹی، شمالی غزہ، خان یونس، رفاہ، جبالیہ، دیرالبلاح میں مکانات اور عمارتیں کھنڈر بن گئیں۔ غزہ میں 60فیصد عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، 92فیصد گھر تباہ، 88فیصد اسکول متاثر ہوئے، اسرائیلی بمباری سے غزہ کے تمام اسپتال مکمل تباہ ہوئے۔ زخمیوں میں ایسے بھی بہت بڑی تعداد میں شامل ہیں، جو عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہوچکے ہیں۔ شہدا میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی شامل ہے۔ معلوم انسانی تاریخ میں اتنے سفّاک، درندہ صفت ملک کی مثال نہیں ملتی، جو معصوم اطفال تک سے بے دردی کے ساتھ زندگی جینے کا حق چھینتا رہا۔ اس کے حملوں کے باعث فلسطین میں کئی المیوں نے جنم لیا۔ غذائی قلت سے درجنوں معصوم بچی جان کی بازی ہار گئے۔ سوا سال تک فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے مسلمانوں کی بدترین نسل کشی جاری رہی۔ پوری دُنیا کی جانب سے مذمتیں ہوتی رہیں، جنگ بندی کے مطالبات کیے جاتے رہے، اقوام متحدہ تک بارہا جنگ بندی کے مطالبات کرتا رہا، عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو حملے روکنے کے احکامات صادر کیے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ میں قرارداد تک منظور ہوئی، لیکن مجال ہے کہ ڈھیٹ ریاست اسرائیل حملوں سے رُکا ہو، اُس نے اسی پربس نہیں کیا۔ شام، لبنان، ایران اور یمن پر حملے کرکے وہاں بھی سیکڑوں لوگوں کو شہید کیا۔ حماس اور حزب اللہ نے بھرپور مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھا۔ ایران کی جانب سے بھی اسرائیل پر حملے کیے گئے۔ اسرائیل کی خاموش حمایت کرکے بہت سے مہذب ممالک کا گھنائونا کردار کھل کر سامنے آگیا، جو مسلمانوں کی انتہائی بے دردی سے کی جانے والی نسل کشی پر ظالم کی چپ چاپ پیٹھ تھپتھپاتے رہی۔ تاریخ ایسے ملکوں اور اُن کے سربراہوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ آئندہ کا مورخ انہیں ظالموں میں شمار کرنے کے ساتھ ان کے قبیح کردار کو کُھل کر بے نقاب کرے گا۔ گزشتہ روز غزہ میں امن کی خاطر معاملات طے پانے کی اطلاعات عالمی میڈیا پر آئی تھیں۔ اس کے باوجود بھی ظالم اسرائیل کی جانب سے حملوں کے سلسلے جاری رکھ کر فلسطینی مسلمانوں کو شہید کیا جاتا رہا۔ اب اس حوالے سے خوش کُن اطلاع یہ ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا آغاز ہوچکا ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کا آغاز ہو گیا جبکہ حماس نے جنگ بندی معاہدے پر عمل کرتے ہوئے 3 خواتین اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے سے کردیا۔ ریڈ کراس کی ٹیم نے خواتین قیدیوں رومی گونن، ایملی ڈاماری اور ڈورون اسٹین بریچر کو غزہ کی سرحد کے قریب موجود اسرائیلی فوج کے حوالے کیا، جہاں سے انہیں غزہ سے باہر ایک فوجی مرکز میں منتقل کردیا گیا، اسرائیلی فوج نی بھی خواتین کے رہا ہونے کی تصدیق کی۔ دوسری جانب اسرائیلی جیلوں سے بھی فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔ عوفر جیل سے رہا کیے جانے والے 90فلسطینی قیدیوں میں 69خواتین اور 21بچے شامل ہیں۔ تاہم اسرائیل آخری لمحے تک جارحیت سے باز نہ آیا اور معاہدے پر عملدرآمد سے کچھ دیر قبل ایک اور حملہ کرکے 3 فلسطینوں کو شہید کردیا۔ دوسری جانب غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کا آغاز ہوتے ہی صیہونی مظالم کا شکار فلسطینیوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے اور وہ سڑکوں پر نکل آئے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں نے بھی غزہ کی سڑکوں پر گشت کیا، جہاں شہریوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔ غزہ، خان یونس، رفح میں جشن کا سماں ہے، بچوں کی خوشی دیدنی، ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا، ہزاروں پناہ گزین گھروں کو لوٹنے لگے ہیں، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ غزہ کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ہزاروں فلسطینی پولیس افسر مختلف علاقوں میں تعینات کردیے گئے ہیں، میونسپلٹی نے گلیوں کو دوبارہ کھولنے اور بحالی کا کام شروع کردیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کے سخت گیر قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور ان کی قوم پرست مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے 2دیگر وزرا نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے جنگ بندی ڈیل کا پہلا مرحلہ عارضی ہے اور دوسرا مرحلہ بے نتیجہ رہا تو جنگ کا دوبارہ آغاز کردیں گے۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ردعمل میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو جو کرنا چاہیں کرلیں لیکن امریکا کو اپنی عزت عزیز ہے، فریقین امریکا کی عزت کریں گے تو جنگ بندی برقرار رہے گی۔ ادھر سربراہ حزب اللہ نعیم قاسم نے جنگ بندی معاہدے پر فلسطینیوں کو مبارکباد دی ہے۔ نعیم قاسم نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی،یہ معاہدہ مئی2024 میں تجویز معاہدے کی ناقابل تبدیل صورت ہے جسے اسرائیل نے قبول کیا، جنگ بندی کا مطلب ہے اسرائیل وہ حاصل نہیں کرسکا وہ جو چاہتا تھا۔ دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی تاریخ ہے، اسرائیل کو اس مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ فلسطین میں جنگ بندی کا آغاز خوش کُن ہے۔ اسے برقرار رہنا چاہیے۔ ظالم شخصیات اور ریاستوں کے انجام سے دُنیا واقف ہے۔ ہر ظالم اور سفاک کو اُس کے کیے کی سزا ضرور ملتی ہے، اسرائیل کو بھی اپنے کیے کا بھگتنا پڑے گا۔ فلسطین کی آزادی اور خودمختاری کے لیے مسلم دُنیا اور مہذب ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
ملتان ٹیسٹ: پاکستان کی شاندار کامیابی
گزشتہ برس پاکستان ٹیسٹ میچوں میں پے درپے شکست کھارہا تھا، لیکن پھر کرکٹ بورڈ کی کاوشیں رنگ لائیں اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی ٹیسٹ میچوں میں کارکردگی میں واضح نکھار پیدا ہونے لگا۔ پچھلے سال انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں شاندار کامیابی حاصل کی گئی۔ گو دورہ جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ سیریز میں پاکستان میزبان کے خلاف کامیابی نہ سمیٹ سکا، لیکن اس سیریز کے پہلے مقابلے میں پاکستان نے بہترین کھیل پیش کرکے کانٹے کا مقابلہ کیا تھا اور میزبان کو بہ مشکل ہی جیتنے دیا تھا۔ دوسرے میچ میں بھی کارکردگی بہتر تھی۔ اب ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم دورہ پاکستان پر موجود ہے، جس کا پہلا ٹیسٹ ملتان میں کھیلا گیا، جس میں پاکستان نے مہمان ٹیم کو بآسانی 127رنز سے مات دے دی۔ اس کامیابی کا سہرا پاکستان کے اسپنرز ساجد خان، نعمان علی اور ابرار احمد کے سر بندھتا ہے، جن کی گھومتی گیندوں نے مہمان بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہ دیا اور وہ پے درپے وکٹیں گنواتے رہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملتان ٹیسٹ میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو 127رنز سے شکست دے کر دو میچوں کی سیزیز میں ایک صفر کی سبقت حاصل کرلی۔ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو پہلے ٹیسٹ میں 127 رنز سے شکست دے دی، 251 رنز کے جواب میں ویسٹ انڈیز ٹیم کی پوری ٹیم 123رنز ڈھیر ہوگئی، پاکستانی اسپنر ساجد خان نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے میچ میں 9 وکٹیں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ ابرار احمد نے 4، نعمان علی نے ایک وکٹ حاصل کی، ویسٹ انڈیز کے ایلک اتھانز 55 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے، دوسری اننگز میں کپتان شان مسعود 52 رنز بناکر نمایاں رہے تھے، پہلی اننگز میں سعود شکیل نے 84، محمد رضوان نے 71 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ اس سے قبل پاکستانی ٹیم دوسری اننگز میں 157 رنز پر آئوٹ ہوگئی تھی، پاکستان نے ملتان ٹیسٹ کے تیسرے روز اپنی دوسری اننگز کا آغاز 3 وکٹ کے نقصان پر 109 رنز سے کیا تھا، پہلی اننگز میں پاکستان کو 93 رنز کی برتری ملی تھی۔ اس سے قبل ویسٹ انڈیز کی ٹیم پہلی اننگز میں 137 رنز بناکر آئوٹ ہوئی تھی، پاکستان کی جانب سے اسپنر نعمان علی نے پانچ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی، ساجد خان نے چار اور ابرار احمد نے ایک کھلاڑی کو آئوٹ کیا تھا۔ ساجد خان کو عمدہ گیند بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ یہ شاندار کامیابی ہے اور اس کا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے۔ کپتان شان مسعود سمیت تمام کھلاڑیوں نے اس جیت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان ٹیم کو جیت کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے دوسرے ٹیسٹ میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

جواب دیں

Back to top button