Editorial

پاکستان ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشیٹو اپنانے والا پہلا ملک

وقت تیزی سے بدل رہا ہے۔ ساری دُنیا آسانیوں کی جانب انتہائی سُرعت سے قدم بڑھارہی ہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی کی دُنیا میں ہونے والی انقلابی تبدیلیوں نے دُنیا کو یکسر بدل ڈالا ہے۔ ڈیجیٹل انقلاب لگ بھگ تمام ممالک کو اپنی جانب راغب کر رہا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن دنیا کو تیزی سے بدل رہا ہے۔ موبائل آلات، خدمات اور مصنوعی ذہانت سمیت ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز پائیدار ترقی کے لیے اہم ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق، ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور ڈیٹا کم از کم 169پائیدار ترقی کے اہداف میں سے 70فیصد تک اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں، جو ان اہداف کے حصول کی لاگت کو 55 ٹریلین امریکی ڈالر تک کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خوش کُن امر یہ کہ پاکستان بڑی نوجوان آبادی کا حامل ملک ہے۔ پچھلی دہائی میں ملک کا ڈیجیٹل منظرنامہ تیزی سے بڑھا ہے، انٹرنیٹ کا بڑھتا ہوا استعمال، اسمارٹ فونز کا وسیع استعمال اور ایک ابھرتی ہوئی ٹیک انڈسٹری کے ساتھ۔ تاہم، چیلنج اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ ڈیجیٹل ترقی پائیدار ترقی کے نتائج میں تبدیل ہو۔ ملک میں بسنے والے زیادہ تر نوجوان ڈیجیٹلائزیشن کو بہتر سمجھتے ہیں، جو سوشل میڈیا، آن لائن تعلیمی پلیٹ فارمز اور ای کامرس سائٹس کے ساتھ آرام دہ طریقے سے جڑے ہوئے ہیں۔ پچھلے کچھ سال کے دوران ملک میں بے روزگاری ایک سنگین چیلنج کے طور پر اُبھری۔ ایسے میں ڈیجیٹل معیشت صائب اور آسان حل پیش کرتی ہے۔ ای کامرس، فری لانسنگ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ صرف چند ایسے شعبے ہیں جہاں نوجوان پاکستانی پہلے ہی اپنا مقام بنارہے ہیں۔ مختلف پلیٹ فارمز نوجوان کاروباریوں کو عالمی منڈیوں میں قدم رکھنے کے مواقع فراہم کررہے ہیں، جس سے روایتی رکاوٹوں کو ختم کیا جارہا ہے۔ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے ابھی سال بھی مکمل نہیں ہوا، لیکن وہ ملک و قوم کی بہتری کے لیے بے پناہ اصلاحات کرچکی ہے اور ریفارمز کا یہ عمل اب بھی بڑی شدّت کے ساتھ جاری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے منصب سنبھالنے کے بعد ملک میں زرعی اور آئی ٹی انقلاب لانے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم ملک کو آئی ٹی کے شعبے میں دُنیا میں اہم مقام دلانے کا عزم رکھتے ہیں۔ اس ضمن میں سنجیدہ بنیادوں پر اقدامات بھی یقینی بنائے گئے۔ اسلام آباد میں دُنیا کا سب سے بڑا آئی ٹی پارک بنایا جارہا ہے۔ یہ آئی ٹی اور ڈیجیٹائزیشن کو بڑھاوا دینے میں ممد و معاون ثابت ہوگا۔ ٹیکس نظام اور دیگر شعبوں کو مکمل ڈیجیٹائز کرنے کا عزم حکومت کی جانب سے بارہا ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ اقدامات ڈیجیٹائزیشن کے فروغ کی عکاسی کرتے ہیں۔ گزشتہ روز پاکستان کو ورلڈ اکنامک فورم کے تحت ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشیٹیو کو اپنانے والے پہلے ملک کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر، ڈیجیٹائزیشن کو اپنانے، نئی ڈیجیٹل سرگرمیوں اور برآمدات کی ڈیجیٹل سروسز پر مشتمل فریم ورک براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ترغیب کا باعث بن سکتے ہیں ، جو ملک میں سرمایہ کار دوست ماحول کی فراہمی کی جانب یہ ایک انتہائی اہم سنگ میل ہے۔ وزیراعظم آفس پریس ونگ سے جاری بیان میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کے ورلڈ اکنامک فورم اور ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے مشترکہ ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشیٹو کا حصہ بننے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم کے تحت، ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشیٹو کو اپنانے والا پہلا ملک ہے۔ پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل ایف ڈی آئی پروجیکٹ اہداف کی نشان دہی کے ساتھ ڈیجیٹل ترقی کو فروغ دینے کے لیے اہم کوششیں کررہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ منصوبے کے تحت ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر، ڈیجیٹائز یشن کو اپنانے، نئی ڈیجیٹل سرگرمیوں اور برآمدات کی ڈیجیٹل سروسز پر مشتمل ایک فریم ورک ہے جو ان شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گا جو براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے لیے ترغیب کا باعث بن سکتے ہیں، ملک میں سرمایہ کار دوست ماحول کی فراہمی کی جانب یہ ایک انتہائی اہم سنگ میل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جامع ڈیجیٹل معیشت کی طرف گامزن ہے جو پائیدار ترقی اور خوش حالی کی جانب ایک قدم ہے، یہ اقدام معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے حکومت پاکستان کے عزم کا عکاس ہے۔یہ یقیناً ایک اہم سنگِ میل ہے، جس کے آگے چل کر انتہائی مثبت ثمرات ظاہر ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف فرمانا بالکل بجا ہے۔ یہ پائیدار ترقی اور خوشحالی کی جانب بڑا قدم قرار پائے گا۔ اس سے کامیابی کے دریچے وا ہوں گے۔ سب سے زیادہ ضروری ہے کہ اس حوالے سے آگہی اور تربیت کے ضمن میں بھی اقدامات کیے جائیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ آبادی ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر، ڈیجیٹائزیشن، نئی ڈیجیٹل سرگرمیوں وغیرہ کو بخوبی سمجھ اور جان سکے اور اس کا حصّہ بننے میں اسے کسی قسم کی دشواری نہ ہو۔ سب سے پہلے تو یہ سمجھنا ہوگا کہ ڈیجیٹل خواندگی محض اسمارٹ فون یا کمپیوٹر استعمال کرنے کی بنیادی صلاحیت سے کہیں آگے ہے۔ اس میں تنقیدی سوچ، ڈیجیٹل اقدامات کے اثرات کو سمجھنا اور مواد بنانے کی صلاحیت شامل ہے نہ کہ صرف اسے استعمال کرنا۔ پاکستانی نوجوانوں کو ان مہارتوں سے لیس کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ وہ اپنی ڈیجیٹل مشغولیت کو معاشرے کے لیے بامعنی کردار میں تبدیل کرکے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں۔
شذرہ۔۔۔۔
بجلی قیمت میں کمی کا امکان
پاکستان کے عوام خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے زیادہ مہنگی بجلی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ اس سہولت کے بدلے اُنہیں اپنی آمدن کا بہت بڑا حصّہ خرچ کرنا پڑتا ہے، بعض اوقات تو جمع پونجی تک ماہانہ بجلی بل کی نذر کردینی پڑتی ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ موجودہ حکومت بجلی کی قیمت میں کمی کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے اور اس حوالے سے مسلسل اقدامات میں مصروفِ عمل ہے۔ وزیر توانائی سردار اویس لغاری اس ضمن میں ایک سے زائد بار بجلی قیمتوں میں معقول کمی کا عندیہ دے چکے ہیں، اُنہوں نے گرمیوں سی قبل بجلی قیمت میں بڑی کمی کی نوید بھی سنائی تھی، اس ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر کام ہورہے ہیں، کچھ ہی عرصے میں ان کے ثمرات ظاہر ہوں گے۔ موجودہ حکومت کے دور میں کافی عرصے بعد پہلی بار عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آئی ہے، اس وجہ سے وہ خاصے پُرامید ہیں۔ فی الوقت ایک ماہ کے لیے بجلی قیمت میں اضافے کے امکانات روشن ہورہے ہیں۔ سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی (سی پی پی اے) نے نیشنل الیکٹرک ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں دسمبر کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت فی یونٹ کمی کی درخواست دائر کردی۔ سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی کی جانب سے نیپرا میں دائر درخواست کے بعد ایک ماہ کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ایک روپے 3 پیسے کمی کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق نیپرا میں سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی نے درخواست دسمبر کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دائر کی ہے، جس پر نیپرا میں 30 جنوری کو سماعت ہوگی۔ درخواست میں کہا گیا کہ دسمبر میں ڈسکوز کو 7 ارب 51 کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی اور فی یونٹ بجلی کی فیول لاگت 9 روپے 60 پیسے رہی جب کہ لاگت کا تخمینہ 10 روپے 63 پیسے فی یونٹ تھا۔ مزید کہا گیا کہ ایک ماہ میں پانی سے 22.80 فیصد بجلی کی پیداوار رہی، دسمبر میں مقامی کوئلے سے 10.06 فیصد بجلی، درآمدی کوئلے سے 1.59 فیصد، فرنس آئل سے 0.03 فیصد پیداوار رہی ہے۔ نیپرا میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ مقامی گیس سے 12.31، ایل این جی سے 20.70 فیصد نیو کلیئر ذرائع سے 26.48 فیصد بجلی کی پیداوار رہی ہے۔بجلی کی ایک ماہ کے لیے فی یونٹ ایک روپے سے زائد کمی سے عوام کی بڑی تعداد مستفید ہوگی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سستی بجلی کے حصول اور فراہمی کے حوالے سے اقدامات میں مزید تیزی لائی جائے، تاکہ عوام کو مہنگی بجلی سے مستقل نجات مل سکے۔

جواب دیں

Back to top button