سیاسیات

نام نہاد ’بند لفافہ‘ کھولیں کہ کیا لکھا ہے، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے، عمران خان

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا پر ملنے پر مزید ردعمل دیا ہے کہ نام نہاد ’بند لفافے‘ کو حکومت اور تحقیقاتی ادارے کھولیں، اس میں کیا لکھا ہے عوام کو بتائیں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔

واضح رہے کہ 17 جنوری کو عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جب مقدمے کا مقصد محض پروپیگنڈا کر کے صبح شام جھوٹ بولنا ہو تو کوئی چیز پبلک نہیں ہو سکتی۔

پوسٹ کے مطابق عمران خان نے اڈیالہ جیل میں وکلا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گھریلو خواتین کو سیاست میں گھسیٹ کر ان کا وقار مجروح کرنا ہماری معاشرتی، اخلاقی اور مذہبی روایات کے منافی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بشرٰی بیگم کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، محض مجھے دباؤ میں لانے کے لیے انہیں نشانہ بنانا قابل مذمت ہے، بشرٰی بی بی نے صرف میری اہلیہ ہونے کی بدولت صعوبتیں برداشت کیں، خواتین کو سیاست میں گھسیٹ کر نشانہ بنانا اخلاقی گراوٹ کی انتہا ہے-

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر واضح کر دوں کہ مجھ سمیت تحریک انصاف کے تمام کارکنان جیلیں کاٹنے کو یحیٰی خان پارٹ ٹو کی آمریت تسلیم کرنے پر ترجیح دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں حقیقی آزادی کی جدوجہد پر کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا چاہے یہ مجھ پر کتنا ہی دباؤ بڑھائیں، مزید کہا کہ حمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ میں واضح درج ہے کہ یحیٰی خان نے اپنی کرسی بچانے کے لیے ملک دو لخت کیا۔

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ جمہوریت کے نام پر پس پردہ آمریت میں پاکستان میں انسانی حقوق پامال ہیں، ملٹری حراست میں قید افراد پر بدترین ذہنی اور جسمانی تشدد کیا گیا، اب بھی زیر حراست افراد سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں جو انسانی حقوق اور آئین کے سخت منافی ہے۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اصولوں اور نظریات پر سمجھوتا وہ کرتے ہیں جو خوف کے سائے تلے رہتے ہیں، مجھے اللہ کی ذات کے سوا کسی چیز کا خوف نہیں، ایمان کی طاقت انسان کو جھکنے نہیں دیتی، جھکتے صرف وہ لوگ ہیں جن میں ایمان کی کمی ہو۔

عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی جدوجہد کا مقصد جمہوریت کی سربلندی، آئین و قانون کی حکمرانی، آزاد عدلیہ و میڈیا اور بنیادی شہری حقوق کا تحفظ ہے اور ہم اس میں کامیاب ہوں گے کیونکہ یہی حق ہے، مزید کہنا تھا کہ میں آخری سانس تک اس کے لیے جدوجہد کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کے فیصلے نے دنیا میں پاکستان کے نظام عدل کا مذاق بنوایا ہے، حقائق کو بھونڈے انداز میں مسخ کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے، القادر ٹرسٹ نہ تو بلاول ہاؤس ہے اور نہ ایون فیلڈ ہاؤس ہے یہ طلبہ کو سیرت النبی ﷺ سے روشناس کروانے کی ایک درسگاہ ہے۔

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ صاف نظر آتا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو یہاں پر دھمکایا گیا، جس کے پیش نظر ان کے بیٹے نے لندن میں 9 ارب کی پراپرٹی 18 ارب میں خریدی۔

مزید کہنا تھا کہ پراسیکیوشن آج تک یہ ثابت نہیں کر سکی کہ یہ منی لانڈرنگ ہے، جبکہ میرے اور میری اہلیہ پر فرد جرم عائد کی گئی جنہوں نے ایک روپے کا مالی فائدہ نہیں لیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر مجھ پر پبلک آفس ہولڈر ہونے کی بنا پر الزام لگایا گیا تو گھریلو خاتون بشری بی بیٰ کو کس کی ایما پر مجرم قرار دیا گیا؟ اس فیصلے کا ایک اور مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ القادر یونیورسٹی کو حکومتی تحویل میں لے لیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کیا فرمائشی احمقوں کے اس ٹولے کو یہ بھی نہیں پتا کہ یہ حکومتی پراپرٹی نہیں ہے؟ ٹرسٹ کی پراپرٹی کو حکومت کس قانون کے تحت اپنی تحویل میں لے سکتی ہے؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نام نہاد ’بند لفافے‘ کو حکومت اور تحقیقاتی ادارے کھول سکتے ہیں اسے کھولیں اس میں کیا لکھا ہے عوام کو بتائیں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے، لیکن جب مقدمے کا مقصد محض پروپیگنڈا کر کے صبح شام جھوٹ بولنا ہو تو کوئی چیز پبلک نہیں ہو سکتی۔

جواب دیں

Back to top button