امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کی پریس کانفرنس ان کے گلے کی ہڈی بن گئی

امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کے عہدے پر چند آخری دن ان کے گلے کی ہڈی بن گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق خاص طور پر گزشتہ 48 گھنٹے انٹونی بلنکن کے لیے انتہائی متنازع، بے عزتی اور شرمندگی والے رہے۔
انہیں غزہ اور اسرائیلی جنگ پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن ممکنہ طور پر اپنی الوداعی پریس کانفرنس کو یادگار اور اچھا بنانا چاہتے تھے لیکن وہ ان کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن گئی۔
حال ہی میں پریس کانفرنس میں موجود 2 صحافیوں اور ایک خاتون نے غزہ جنگ پر شدید احتجاج کیا اور انٹونی بلنکن کو خوب کھری کھری سنائی۔
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کی پریس کانفرنس کے دوران افرا تفری بھی پھیل گئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پریس کانفرنس میں امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن غزہ میں 15 ماہ کی جنگ کے دوران بائیڈن انتظامیہ کے فیصلوں اور پالیسیوں کا دفاع کر رہے تھے کہ اس دوران صحافی سام حسینی نے بولنا شروع کیا اور خوب کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے لے کر آئی سی جے (انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس) تک ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ اسرائیل نسل کشی اور قتل و غارت کر رہا ہے اور آپ مجھے اس عمل کا احترام کرنے کو کہہ رہے ہیں؟
اس موقع پر یہ معاملہ ختم ہونے لگا تھا تاہم چند لمحوں بعد صحافی خاموش بیٹھا تھا کہ سیکیورٹی اہلکار ان کی طرف آئے اور انہیں وہاں سے زبردستی اٹھانا کر باہر لے جانے لگے۔
صحافی اس دوران کہتے رہے کہ چھوڑو مجھے، مجھے تکلیف ہو رہی ہے، کیا تم اس کو آزاد میڈیا کہتے ہو؟ میرے ساتھ بدتمیزی مت کرو، مگر اہلکاروں نے انہیں گھسیٹا اور اٹھا کر باہر لے گئے۔
اس موقع پر صحافی نے غصے سے امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کو مجرم بھی کہا