سپیشل رپورٹ

خان صاحب فل تیاری کیساتھ آئے، کہا مجھے سزا ہو جائیگی: ، کمرہ عدالت کا آنکھوں دیکھا حال

اسلام آباد ( فرخ شہباز وڑائچ ) جس طرح پورا پاکستان 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنا چاہ رہا تھا، صحافی بھی عدالت میں پہنچ گئے،

کمرہ عدالت جہاں فیصلہ سنایا گیا، کے آنکھوں دیکھے حال کے مطابق وہاں پر لکڑی کی رکاوٹیں بنائی گئی تھیں ،

حج صاحب کے کمرہ عدالت میں آنے سے پہلے اچانک کھڑکی سے ایک ہاتھ اندر آتا ہے اور وہ خان صاحب کا ہاتھ ہوتا ہے،

خان صاحب کہتے ہیں لگتا ہے آج بہت رش لگا ہوا ہے، لگتا ہے بہت دور سے لوگ آئے ہیں اور ساتھ میں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ سارے صحافی آئے ہیں یا سلیکٹڈ صحافی آئے ہیں

اور اس دوران گفتگو کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ جس کا آغاز وہ خود کرتے ہیں، جس پر ان کا حال پوچھا تو انہوں نے کہا میں بالکل ٹھیک ہوں ،

انہوں نے حسب معمول ٹراؤز اور جو گر پہنے ہوئے تھے، خان صاحب کی باڈی لینگوئج بتارہی تھی کہ وہ فل تیاری کے ساتھ آئے ہیں،

آتے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مجھے سزا ہو جائے گی۔ جس پر صحافیوں نے سوال کیا آپ کو کیا پتہ ہے ،

تو خان صاحب نے کہا یہ تو پورے پاکستان کو پتہ ہے۔

صحافیوں نے کہا کہ آپ کو کتنی سزا ہوسکتی ہے 10 سال 14 سال، جس پر خان صاحب نے کہا نمبر سے کیا فرق پڑتا ہے سزا تو سزا ہے، جو بھی میرے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اس کو سزا دے دی جاتی ہے اور جو حج صحیح فیصلے دیتے ہیں، اس کے ساتھ ہی کہیں پیچھے بھیج دیئے جاتے ہیں۔

اس ساری گفتگو کے دوران کسی صحافی نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے معاملہ پر آپ مذمت کیوں نہیں کرتے ، جس پر وہ تلملا اٹھے اور کہا کہ پہلے جو مسئلے سامنے ہیں میں ان پر تو پہلے بات کرلوں۔

ایک صحافی نے سوال کیا، آپ تو ٹھیکیدار کہتے تھے پراپرٹی ٹائیکون کو، آپ نے انہی سے لیا، پھر ایک اور صحافی نے سوال کیا آپ تو ایسے ہیں کہ آپ نے چوری کے چندوں کے پیسوں سے مسجد بنالی ہو۔ ایک ٹائم پر بانی تحریک انصاف زچ ہو گئے ۔ خاص طور پر جب سینئر صحافی ملک ریاض کی بات کر رہے ۔

اپنی بیگم کی وجہ سے فکر مند نظر آئے ، انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے بھی کہا کہ میں اپنی بیگم کی وجہ سے فکر مند ہوں۔ وہ گھر یلو خاتون ہیں۔

تاہم یہ جج صاحب کے فیصلہ سنانے سے پہلے کا ماحول تھا۔ جب سزا  سنائی گئی تو وہ مسکرائے لیکن بشری بی بی کا نام آیا تو پریشان ہو گئے، اس سے قبل ایک وہ لمحہ تھا جب وہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے ہوئے تھے۔ جب فیصلہ سنا دیا گیا تو  صحافی دوبارہ خان صاحب کے قریب گئے جس پر خان صاحب نے کہا اس ملک پر ڈکٹیٹر کا راج ہے۔ جس پر صحافیوں نے سوال کیا وہ کون ہے تو خان صاحب بولے اور کہا کہ آپ سب کو نہیں پتہ ۔۔ صحافیوں کے اصرار پر بھی انہوں نے نام نہیں لیا۔

جواب دیں

Back to top button