آرمی میں عورت کا بھرتی ہونا حرام ہے یا حلال ؟ انجنیئر نے نئی بحث چھیڑ دی

پاکستانی معروف یوٹیوبر عالم دین انجینئر محمد علی مرزا جن کی وجہ شہرت ان کے زیر بحث رہنے والے بیانات ہیں ۔
ان کا ایک حالیہ کلپ سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے ۔ سوشل میڈیا پر زیر گردش کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک علمی سیشن کے دوران ایک شخص نے ان سے ایک سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ ” لڑکیوں کا پاکستان آرمی میں بحیثیت کمیشن افیسر بھرتی ہونا یا کام کرنا حلال ہے یا حرام ؟ کیوں کہ لباس میں جسم نمایاں ہونے کا خطرہ ہوتا ہے چاہے ساڑھی ہو یا پینٹ شرٹ ”
سوال کے جواب میں عالم دین کا کہنا تھا کہ یہ بالکل غلط ہے البتہ میڈکل کے شعبوں میں عورتوں کو آنا چاہیے جیسا کہ احادیث کی کتابوں ( بخاری مسلم ) میں آیا ہے کہ صحابیات ( میدان جنگ میں ) مرہم پٹی کرتی تھی ۔
ان کا کہنا تھا کہ یا پھر پولیس کے شعبہ میں لیڈی پولیس ہونی چاہیے تاکہ عورتوں کے معاملات کو بغور دیکھا جا سکے ۔
کمنٹ سیکشن میں صارفین نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے عالم دین کو سراہا بھی گیا اور کئی صارفین نے تنقید کا نشانہ بھی بنایا ۔
ایک صارف محمد خالد نے کمنٹ کرتے ہوئے کہا کہ ” انجینیئر محمد علی مرزا حقیقت پسند انسان اور ایک عظیم عالم دین ہیں ”
ایک اور صارف محمد ندیم کا کہنا تھا کہ مجھے لگا کہ آپ فوج کے معاملے میں ڈھیل دیں گے لیکن آپ نے بہت اچھا بیان دیا
کچھ صارفین نے تنقید کا نشانہ یوں بنایا ۔۔۔۔
ایک صارف محمد الطاف فیروزی کا کہنا تھا کہ میڈکل میں لباس کب ٹھیک ہوتا ہے ؟
ایک اور صارف فیملیز پروٹیکٹر کا کہنا تھا کہ صحابیات تیر اندازی ، گھڑ سواری ، نیزہ بازی ، تلوار بازی میں مہارت رکھتی تھیں ۔ اپنی لڑکیوں کو سیلف ڈیفنس ، ڈرائیونگ اور ہتھیار چلانا سکھائیں ۔
ایک اور صارف عرفان قریشی کا کہنا تھا یہ کوئی مفتی ہے جو اس سے سوال جواب کر رہے ہو اور یہ مسلئہ بیان کر رہا ہے ۔ یہ کس سند کی بنیاد پر فتویٰ دے رہا ہے ؟
https://web.facebook.com/reel/3993578380967792