چھ ہفتوں کی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے آغاز: اسرائیل اور حماس میں ممکنہ ڈیل کی تفصیلات

اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کی بہت سی لیک ہونے والی تفصیلات سامنے آ چکی ہیں۔
جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں ابتدائی طور پر چھ ہفتوں کی جنگ بندی کی جائے گی۔ اِن چھ ہفتوں کے دوران حماس اُن 33 یرغمالیوں کو رہا کرے گی جنھیں اس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر کیے گئے حملے کے دوران پکڑا تھا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ اِن 33 یرغمالیوں میں سے کتنے ابھی تک زندہ ہیں۔
رہا ہونے والے ہر یرغمالی کے بدلے اسرائیل درجنوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
اس معاہدے کے تحت اسرائیل غزہ کی پٹی کے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں موجود اپنے فوجیوں کو نکال کر غزہ کی مشرقی جانب واقع بفر زون میں منتقل کرے گا۔
معاہدے کے بعد مزید امدادی ٹرکوں اور ایندھن سے بھرے ٹینکروں کو غزہ داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی اور غزہ سے بے گھر ہونے والے 20 لاکھ فلسطینوں میں سے کچھ کی اپنے گھروں کو واپسی کا انتظام کیا جائے گا۔ یا، ممکنہ طور پر، اس ملبے تک واپسی کا انتظام جو کبھی فلسطینیوں کے گھر ہوا کرتے تھے۔
پہلے چھ ہفتوں میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی شنید ہے جس کے بعد حماس کے قبضے میں اسرائیلی یرغمالیوں کا ایک گروپ بدستور موجود رہے گا۔ اِن یرغمالیوں کی قسمت مذاکرات اور بات چیت کے اگلے دور سے منسلک ہے، یہ مذاکرات جنگ بندی کے آغاز کے 16 دن بعد شروع ہو گی۔
اس کے بعد غزہ کے مستقبل کے بارے میں اہم سوالات، جیسا کہ غزہ پر کون حکومت کرے گا اور کیا اسرائیل مکمل طور پر یہاں سے باہر نکل جائے گا، کے جواب ڈھونڈے جائیں گے۔