ملکی معیشت، مسائل، صنعتکار اور حکمران

تحریر : محمد علی نقرچ
ملک کی ترقی کا انحصار سرکار کی مثبت پالیسیوں، صنعتکاروں کی لگن اور عوام کے محنت پر ہوتا ہے، ان میں سے کسی ایک کے بھی معاملات بگڑنے لگیں تو مجموعی طور پر ملک اور عوام کو ہی نقصان پہنچتا ہے، سب کے مل کر چلنے، ایک دوسرے کی مدد کرنے سے ہی معاشرہ و ملک ترقی کر سکتا ہے، ایک ایسی جھلک کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز کے ایک پروگرام میں نظر آئی، جہاں پر صنعتکار ملک کیلئے کچھ کرنے کو تیار، حکومتی نمائندہ بھی مکمل تعاون اور سپورٹ کرنے کیلئے آگے بڑھ کر بولتے نظر آئے، جس سے لگ رہا تھا کہ اب حکومت اور حکمران درست سمت میں بڑھ رہے ہیں۔
سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن کراچی میں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز کے ظہرانے میں شریک ہوئے، جہاں تاجروں، صنعتکاروں اور میڈیا کو بھی مدعو کیا گیا تھا،
ظہرانے کے تقریب میں ضلع یا صوبائی حکومت کے ایڈمنسٹریشن افسر نہیں تھے، مگر سنیئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن جس تحمل سے تاجروں اور صنعتکاروں کے مسائل سن رہے تھے اور نوٹ کر رہے تھے اور آخر میں تحمل کے ساتھ پوائنٹ ٹو پوائنٹ جواب دیتے رہے اور سب کو مطمئن کر دیا، یہ صورتحال کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز کے صدر جنید نقی نے کاٹی کے اہمیت اور مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا 12ہزار ایکڑ پر محیط ہے، گزشتہ 12سالوں میں پاکستان کا یہ سب سے بڑا انڈسٹریل ایریا بن گیا
ہے، ایکسپورٹ بڑھ گئی ہے، لیدر ایکسپورٹ کا بہت بڑا کنٹریبیوشن کورنگی سے جاتا ہے، پورے ملک کا تقریبا 60سے 70فیصد تیل، پٹرول اور ڈیزل کی صورت میں وہ یہاں ریفائن ہوتا ہے، کورنگی انڈسٹری میں 15لاکھ لوگ کام کرنے آتے ہیں، اس کے علاوہ انڈسٹریل ایریا سے 30لاکھ سے زیادہ لوگ گزرتے ہیں، زندگی اور کاروبار کا پہیہ چلانے کیلئے ہم مل کر کام کرتے ہیں، انہوں نے واضع کیا کہ ماحولیاتی آلودگی میں انڈسٹریز کا 20پرسنٹ اور ٹریفک کا 80پرسنٹ اثر پڑتا ہے، انڈسٹریز کیلئے ہم اقدامات کر رہے ہیں، مگر حکومت کو چاہئے کہ پورے ملک سے بیکار اور ناکارہ گاڑیوں کا قبرستان کراچی کو بنانے کی اجازت نہ دے، تباہ شدہ گاڑیوں پر ہمارے ورکرز کو ٹرانسپورٹر دی جاتی ہے، اس پر ہمیں بھی شرم آتی ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئے، گاڑیوں کی فٹنس کا نظام اپ ڈیٹ کیا جائے، گاڑیوں کے رجسٹریشن کیلئے سہولتیں دی جائیں، سڑکوں پر ہیوی ٹریفک کے حوالے سے آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ ہیوی ٹریفک کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں، اس سلسلے میں قانون پر سختی سے عمل اور موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ پنجاب کی طرح سندھ میں بھی صنعتکاروں کو زمین کے فراہمی کیلئے سہولتیں اور شفافیت ہونی چاہئے۔ کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹریز کے سابق صدر زاہد سعید نے پوائنٹ اٹھاتے ہوئے کہا کہ پورے کراچی سے لوگ یہاں کام کرنے آتے ہیں، سندھ میں نئے انڈسٹریل زون بننے چاہئیں تاکہ لوگوں کو مزید روزگار ملے، ماضی میں انڈسٹریل زون بنائے گئے جس کی وجہ سے لوگوں کو روزگار ملا۔ پاکستان اسٹیل ملز کے مکمل رقبے کو فروخت نہ کیا جائے، بلکہ اس کے کچھ حصے پر انڈسٹریل پارک بنایا جائے۔ اس سے قبل سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے تاجروں اور صنعتکاروں نے کاٹی رہنمائوں ایس ایم تنویر، جنید نقی، سید جوہر علی قندہاری کی سربراہی میں ملاقات کی اور مسائل سے آگاہ کیا۔ تاجروں اور صنعتکاروں محکمہ ٹرانسپورٹ منصوبوں کو کراچی کے لئے گیم چینجر قرار دے دیا۔
سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات ، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن سب کو سننے کے بعد تحمل سے پوائنٹ ٹو پوائنٹ جواب دے کر تاجروں اور صنعتکاروں کے دل جیت لئے، ان کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ تاجروں، صنعتکاروں سمیت تمام کاروباری افراد کی اہمیت کو سمجھتے ہیں، ملکی معیشت میں بڑا حصہ تاجروں اور صنعتکاروں کا ہوتا ہے، تاجر اور صنعتکار سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں، صنعتوں کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملتا ہے، سب سے زیادہ سہولیات تاجر برداری کو دینے کی ضرورت ہے تاکہ ملکی معیشت میں بہتری کے ساتھ روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ سندھ حکومت کے طرف سے تاجروں کو بتایا گیا کہ جو بھی پوائنٹ اٹھائے گئے وہ اہمیت والے ہیں، حکومت مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ ہے، نجی کاروباری افراد کو بھی کھلی پیشکش کی ہے کہ اپنے صنعتی زون قائم کریں تاکہ ملکی معیشت کو سہارا ملے، زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ہو اور روزگار کے مواقع میسر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کے مسائل کے حوالے سے صدر آصف علی زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ کو آگاہ کروں گا، دھابیجی اسپیشل اکنامک زون تاجروں کے سنہری موقع ہے، اس پر کوئی امپورٹ ڈیوٹی نہیں اور دس سالہ ٹیکس استثنیٰ ہے اور دھابیجی اسپیشل اکنامک زون سی پیک سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے تاجروں اور صنعتکاروں کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ سندھ حکومت کے بڑے تحفے ملیر ایکسپریس وے کا بھی افتتاح ہونے والا ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری افتتاح کریں گے، ملیر ایکسپریس وے، کراچی سمیت پورے پاکستان کے لئے بہت بڑا اور جدید ترین تحفہ ہے، یہ ایکسپریس وے صنعتکاروں کی رسائی کو آسان بنانے میں مدد دے گا۔
یلو لائن بی آر ٹی کے بورڈ اجلاس میں کاٹی کے ایک نمائندے کو خصوصی طور پر مدعو کریں گے، کوشش ہے کہ جام صادق برج کا کام آٹھ ماہ کے اندر
مکمل کر لیا جائے، اس وقت بھی کراچی میں حکومت سندھ کی جانب سے سبسڈی پر ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، پاکستان میں پہلی بار ای وی بسیں اور خواتین کے لئے مخصوص حکومت سندھ نے متعارف کرائیں، یلو لائن بی آر ٹی ڈیزل ہائبرڈ بسوں پر مشتمل تھی، ہم یلو لائن بی آر ٹی میں ای وی بسیں لانا چاہتے ہیں، بہت جلد ہم ای وی ٹیکسیز بھی متعارف کرانے جارہے ہیں، ریڈ لائن بی آر ٹی میں حکومت کی وجہ سے کوئی تاخیر نہیں، یوٹیلٹیز کی منتقلی کی وجہ سے کام مین تاخیر ہوئی، کراچی شہر کے لئے ہم اس سال ڈبل ڈیکر بسیں لا رہے ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ شاہراہ فیصل پر اس سال ڈبل ڈیکر بسیں چلا سکیں ۔ سینئر وزیر شرجیل انعام میمں نے کہا کہ سندھ بھر میں اب امن امان کے صورتحال بہتر ہے، کراچی میں اب کوئی تین دن کی ہڑتال یا دو، دو دن کے سوگ میں کاروبار بند نہیں ہوتا، جس سے معیشت کو ابھار مل رہا ہے، پہلے دس، دس روز ہڑتالیں ہوتی تھیں، کام بند ہوتا تھا اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، اب ایسی صورتحال نہیں، اب ہمارا ملک سرمایہ کاری کے لئے محفوظ ہے، اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے بھی کراچی کی صورتحال دنیا کے دوسرے شہروں سے بہت بہتر ہے۔ سپریم کورٹ میں حکومت سندھ کے سیس 190ارب روپے پھنسے ہوئے ہیں، ہم نے مختلف قانونی ماہرین کو آن بورڈ لیا ہوا ہے تاکہ وہ پیسے جلد از جلد حکومت سندھ کو مل سکیں اور یہ رقم انفرا سٹرکچر پر خرچ کی جا سکے، کچھ معاملات میں ہم سب کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ کراچی میں پانی بہت بڑا مسئلہ ہے، پانی کے مسائل کے حل کے لئے کے فور اور حب کینال منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، حکومت سندھ کی جانب سے سالڈ ویسٹ کو اربوں روپے کچرا اٹھانے کے لئے دیئے جا رہے ہیں، حیدرآباد اور لاڑکانہ میں لوگوں کے دروازے بجا کر کچرا اٹھایا جا رہا ہے، صحت کے شعبے میں حکومت سندھ چیئرمین بلاول بھٹو اور صدر آصف علی زرداری کے ویژن کے مطابق کام کر رہی ہے، این آئی سی وی ڈی، ایس آئی یو ٹی ، گمبٹ ہسپتال اس کی بہترین مثال ہیں، این آئی سی وی ڈی کے درجنوں یونٹ کا کر رہے ہیں، گمبٹ میں جگر اور پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ کیا جا رہا ہے، حکومت سندھ کی جانب سے سائبر نائف کی سہولت بھی عوام کے لئے شروع کی گئی ہے، دنیا کے صرف 11ملکوں میں سائبر نائف سے علاج ہوتا ہے، جس پر پچاس لاکھ ڈالر سے ایک کروڑ ڈالر تک خرچہ آتا ہے، سندھ میں علاج کی یہ سہولت مفت دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان فٹ گاڑیوں کے حوالے سے حکومت سندھ کی جانب سے اقدامات کئے جا رہے ہیں، گاڑیوں کی انسپیکیشن کرنے جارہے ہیں، بہت زیادہ مخالفتوں اور مزاحمتوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، اب جو بھی گاڑی فٹ نہیں ہوگی وہ سڑکوں پر نہیں آئے گی، اس سلسلے میں حکومت سندھ اقدامات کرنے جا رہی ہے۔ ٹریفک کے نظام کے حوالے سے بھی سختی کرنی پڑے گی۔
کاٹی میں تاجروں اور صنعتکاروں کا سندھ حکومت کے جوابات سے مطمئن ہونا اور مل کر آگے بڑھنے کیلئے پر عزم ہونا نہ صرف کراچی، پورے سندھ بلکہ پورے پاکستان کے لئے خوش آئند ہے، جس میں عوام کا بھلا چھپا ہوا ہے۔