حج گروپ آرگنائزر اور مذہبی امور معاملات طے پا گئے

امتیاز عاصی
آخر نجی حج گروپ آرگنائزروں اور وزارت مذہبی امور کے درمیان معاملات طے پا گئے جس کے بعد پرائیویٹ گروپس لے جانے والوں کو عازمین حج کی بکنگ کی اجازت دے دی گئی۔ سعودی حکومت نے تمام ملکوں کو عازمین حج کا دو ہزار کا کلیسٹر بنانے کو کہا تھا جس کے بعد کل 46پرائیویٹ کمپنیوں کو عازمین حج کی بکنگ کی اجازت ملنی تھی لیکن نجی گروپ آرگنائزرز کو دو ہزار کا کلیسٹر بنانے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ وزارت مذہبی امور نے تمام حج کمپنیوں کو عازمین حج کی بنکنگ کی اجازت دے کر احسن اقدام کیا ہے۔ گزشتہ برس نجی گروپس لے جانے والی کمپنیوں کو اپنے پیکیج بنانے کی اجازت تھی البتہ امسال زیادہ سے زیادہ کوئی کمپنی تیس لاکھ تک حج پیکیج بنا سکے گی اس کے ساتھ انہیں یہ ہدایات دی گئیں ہیں ایسے عازمین حج سے متعلق ایف بی آر کو بھی مطلع کیا جائے۔ سوال ہے پاکستان سے جانے والے ایسے عازمین حج بارے تو پرائیویٹ گروپ آرگنائزر ایف بی آر کو مطلع کر سکیں گے البتہ وہ عازمین حج جو دوسرے ملکوں سے آکر پاکستان سے جانے والے پرائیویٹ گروپ آرگنائزروں کی وساطت سے فریضہ حج ادا کریں گے ان سے ایف بی آر کیسے باز پرس کر سکے گا۔؟ ایک دور میں سعودی معلمین عازمین حج کی خدمت کو اپنے لئے بڑا اعزاز تصور کرتے تھے جب سے سعودی حکومت نے حج و عمرہ کو ایک طرح سے سیاحت کا درجہ دے دیا ہے
سعودی کمپنیاں من مانے پیسے حجاج سے وصول کرتی ہیں۔ گزشتہ چند سالوں سے سعودی حکومت نے سعودی حج کمپنیوں کو حج ایکسپو کا انعقاد کرنے کو کہا ہے جس کے بعد ہر سال جدہ میں عازمین حج کو خدمات دینے والی سعودی کمپنیاں اپنے اپنے اسٹال لگاتی ہیں جہاں عازمین حج کو فراہم کی جانے والی رہائش، ٹرانسپورٹ اور منیٰ میں خیموں سے متعلق معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ چنانچہ اسی طرح کا تین روزہ حج ایکسپو 2025جدہ میں شروع ہوچکا ہے جس میں اسلامی دنیا سے عازمین حج کو لے جانے والے حج گروپ آرگنائزروں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اگرچہ ایکسپو میں شرکت کرنے والے اپنے اخراجات پر سعودی عرب جائیں گے البتہ ان کے قیام و طعام کے انتظامات پرائیویٹ سعودی کمپنیوں کے ذمے ہیں۔ سعودی حکومت ہر سال کی طرح حج انتظامات میں کوئی نہ کوئی نئی تبدیلی ضرور کرتی ہے اسی تناظر میں سعودی وزارت حج نے حج انتظامات کے سلسلے میں 31اکتوبر کی حتمی تاریخ دی تھی لیکن ابھی تک آنے والے حج انتظامات کے سلسلے میں خاموشی ہے حالانکہ بہت سے پرائیوٹ گروپ آرگنائزروں نے منیٰ میں زون اے کے خیموں کے حصول کے لئے اپنی رقوم سعودی عرب میں پاکستان حج مشن کو بھیج دی ہیں۔ گزشتہ برس مشاعر میں عازمین حج کو زون اے کی کیٹگری میں خیموں کے حصول میں حج مشن کو خیموں کے واجبات بروقت بھیجنی کے باوجود بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لہذا آئندہ حج کے موقع پر توقع کی جا سکتی ہے جدہ میں قائم پاکستان حج مشن عازمین حج گزشتہ برس پیش آنے والی مشکلات کا اعادہ نہیں کرے گا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین برادرانہ تعلقات کے نتیجہ میں مرحوم شاہ سعود نے پاکستان کو مسجد نبوی کے قرب میں ایک عمارت پاکستانی زائرین کے قیام کے لئے تحفہ میں دی تھی جو مسجد نبویؐ کے توسیع منصوبے میں آنے کے بعد منہدم کر دی گئی۔ سعودی حکومت اپنے قوانین کے مطابق مشروع میں آنے والی عمارات کا بہت زیادہ معاوضہ ادا کرتی ہے۔ پاکستان نے سعودی حکومت سے ملنے والی رقم سے پاکستان ہائوس کے لئے دو عمارات خرید لیں جو چند برس پہلے سعودی منصوبے میں آنے کے بعد گرا دی گئیں ہیں۔ سعودی حکومت نے چند برس پہلے اپنے وقف قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لئے وقف عمارات کا قانون ختم کر دیا تھا۔ حقیقت میں دیکھا جائے تو سعودی عرب میں پاکستان ہائوس پاکستان کی ایک طرح کی پہچان تھی۔ مدینہ منورہ میں پاکستان ہائوس کی عمارت کے حصول کا مسئلہ گزشتہ کئی برسوں سے التواء میں چلا آرہا تھا ۔ سیکرٹری مذہبی امور ذوالفقار حیدر کی کاوشوں سے سعودی حکومت نے حکومت پاکستان کو مدینہ منورہ میں پاکستان ہائوس کے لئے عمارت تعمیر کرنے کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد پاکستان چاہیے تو کوئی پہلے سے تعمیر کردہ عمارت پاکستان ہائوس سے خرید سکے گا یا کوئی نئی عمارات تعمیر کرے گا۔ اطلاعات کے مطابق سیکرٹری مذہبی امور رواں ماہ مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد سبکدوش ہو رہے ہیں حالانکہ حکومت کو ایک ایسے وقت میں جب حج قریب آرہا ہو اور حجاج کے لئے سعودی عرب میں انتظامات ہونے ہیں سیکرٹری مذہبی امور کو کم از کم ایک سال کے لئے ملازمت میں توسیع دینی چاہیے تاکہ وہ اس عرصہ میں پاکستان ہائوس کی نئی عمارات کے لئے انتظامات کر سکیں۔ آج کل باب مجیدی کے بالمقابل جانے والی شاہراہ اسلام پر واقع ایک چھوٹی اور پرانی عمارت میں پاکستان کے حج دفاتر ہیں۔
قارئین کی معلومات کے لئے عرض ہے سعودی حکومت نے پاکستان ہاوسز کی عمارات کے عوض جو رقم دی ہے اس سے پاکستان ایک نہیں کئی عمارات خرید سکتا ہے۔ سعودی حکومت کی طرف سے پاکستان ہائوسز کی عمارات کی جو رقم( compensation )ملی ہے وہ مدینہ منورہ کی شرعی عدالت کے اکائونٹ میں جمع ہیں۔ حکومت پاکستان کو فوری طور پر کابینہ کی کمیٹی قائم کرکے پاکستان ہائوسز کی عمارات کے حصول کے لئے جلد از جلد پیشرفت کرنی چاہیے۔ جہاں تک آئندہ حج انتظامات کا تعلق ہے وزارت مذہبی امور کو سعودی عرب میں حج مشن میں سارا سال بیکار بیٹھے عملہ کو عازمین حج کے لئے عمارات کا سروے ابھی سے کرنے کی ہدایات دینی چاہیے تاکہ ماہ صیام کے اختتام تک سرکاری اسکیم میں جانے والے عازمین حج کے لئے رہائشی انتظامات بہتر سے بہتر ہو سکیں۔ وزارت مذہبی امور کے حکام کو پرائیویٹ گروپس لے جانے والوں کے ساتھ بھی بھرپور تعاون کرنا چاہیے ان کے ساتھ جانے والے عازمین حج بھی پاکستان کے ہوتے ہیں نہ کہ غیر ملکی ہوتے ہیں لہذا نجی گروپس لے جانے والوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے۔ ہم یہ بھی گزارش کریں گے حج گروپس لے جانے والوں کی انتظاری فہرست پہلے بہت بڑی ہے، لہذا نئی نئی کمپنیوں کو اجازت دینے سے تجربہ کار حج گروپ آرگنائزروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔