Editorial

لڑکیوں کی تعلیم، مسلم دُنیا بڑے اقدامات کرے

دُنیا میں وہی قومیں ترقی اور کامیابی حاصل کرسکی ہیں، جنہوں نے علم کے زینے تیزی سے طے کیا اور وہاں کے ہر باشندے نے علم و ہُنر کے حوالے سے عظیم روایات کو متعارف کرایا۔ یہ علم ہی ہے جو انسان کو شعور دیتا اور جینے کا ڈھنگ سِکھاتا ہے۔ دین اسلام میں تعلیم پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔ حصولِ علم کو ہر مسلمان مرد و عورت کے لیے فرض قرار دیا گیا ہے۔ حدیث نبوی ہے کہ علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے۔ بعض معاشروں میں خواتین کے حصول علم کو معیوب تصور کیا جاتا ہے، جو قومیں خواتین کی تعلیم کے خلاف رہیں، وہ آج پستیوں میں گرتی نظر آتی ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں بہت سی خواتین نے علم کی بدولت عالمی شہرت حاصل کی۔ بانی پاکستان کی ہمشیرہ فاطمہ جناحؒ تحریک پاکستان کی جدوجہد کے دوران اپنے بھائی کے ساتھ ساتھ رہیں اور ان کی ہر طرح سے معاونت کرتی رہیں۔ بیگم رعنا لیاقت علی، بی اماں، بیگم عبداللہ ہارون، بیگم وقار النساء نون ایک طویل فہرست ہے، خواتین کی جنہوں نے تحریک آزادی پاکستان کی جدوجہد کے دوران اپنی بھرپور خدمات سرانجام دیں۔ عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم کا اعزاز سابق وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو شہید کو حاصل ہوا۔ اس وقت صوبہ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف پہلی خاتون وزیراعلیٰ کا اعزاز رکھتی ہیں۔ خواتین ہر شعبہ زندگی میں اپنی بھرپور خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ پاک افواج میں بھی خواتین کی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر ہمارا فخر ہیں۔ ہماری کئی خواتین نے عالمی سطح پر عظیم کارہائے نمایاں سرانجام دئیے ہیں۔ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی، شرمین عبید چنائے، ارفع کریم رندھاوا (مرحومہ)، بختاور، آصفہ بھٹو زرداری ناموں کی ایک طویل فہرست ہے، جن کے تذکرے پر تحریر کی تہی دامن ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ بعض مسلم معاشروں میں خواتین کی تعلیم سنگین چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں فخرِ پاکستان ملالہ یوسف زئی خصوصی شرکت کررہی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم وقت کا بڑا چیلنج ہے، مسلم ممالک کو اس حوالے سے بڑے پیمانے پر کام کرنا ہوگا۔ وفاقی دارالحکومت میں ’’ مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع’’ کے عنوان سے منعقدہ 2روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ وقت میں درپیش چیلنجز میں ایک اہم لڑکیوں کی تعلیم بھی ہے۔ مسلم ممالک کو اس سے نمٹنے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی کانفرنس میں 47ممالک کے وزرا، اہم شخصیات اور کئی اداروں و تنظیموں کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے تمام اقدامات کرنے کے ساتھ تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا ہر معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے اور اس شعبے میں سامنے آنے والے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ مشترکہ اقدامات سے غریب ملکوں میں لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کو ممکن بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین سمیت معاشرے کے تمام طبقات کے لیے علم حاصل کرنے کی اہمیت بتائی ہے۔ وزیراعظم نے اسلام کے ابتدائی دور میں اس حوالے سے حضرت خدیجہ ؓ کی خدمات کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان کی بہن محترمہ فاطمہ جناح نے بھی قیام پاکستان کی جدوجہد میں بھرپور ساتھ دیا۔ اسی طرح بے نظیر بھٹو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں، ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آج مریم نواز پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ ہیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری خواتین قابل اور ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔ ہماری خواتین بہادر ہیں۔ ارفع کریم نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان کا نام روشن کیا، عالمی کانفرنس کا انعقاد ہمارے لیے اعزاز ہے اور اس میں ملالہ یوسف زئی کا شریک ہونا بھی فخر کا باعث ہے۔ وہ ہمت اور عزم کی علامت ہیں۔ دورانِ خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے عربی زبان میں میں بھی کچھ جملے ادا کیے، جس پر شرکا نے تالیاں بجا کر انہیں سراہا۔ وزیراعظم کے خطاب کے بعد کانفرنس میں بین الاقوامی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط ہوئے۔ یہ معاہدہ لڑکیوں کی تعلیم کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ عزم کی نمائندگی کرتا ہے۔ دستخط کنندگان میں اسلامی تعاون تنظیم کے منتظمین، مسلم رہنمائوں اور دونوں سیکرٹری جنرل کی موجودگی شامل ہے۔ اس عالمی کانفرنس کے انعقاد کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ اس کی ضرورت بھی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ یقیناً لڑکیوں کی تعلیم بڑے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے اور مسلم دُنیا کو اس حوالے سے بڑے پیمانے پر اقدامات یقینی بنانے ہوں گے۔ لڑکیوں کو تعلیم کے مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔ ان پر علم کے بند دروازے کھولنے میں سب کو اپنی ذمے داری نبھانا ہوگی۔ خواتین کے علم سے مسلم دُنیا ترقی و خوش حالی میں تمام کامیاب اقوام کے مساوی مقام حاصل کرسکے گی۔
ملاوٹ شدہ LPGکی فروخت کا انکشاف
پاکستان میں خالص چیز ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتی کہ یہاں خالص، معیاری اور صحت مند اشیاء کے ناموں پر غیر معیاری، ملاوٹ شدہ، زائد المیعاد، حفظان صحت کے اصولوں کے عین خلاف چیزوں کی فروخت دھڑا دھڑ جاری رہتی ہے۔ یہاں تو بچوں کی چیزیں ٹافی، بسکٹ، پاپڑ، چاکلیٹس وغیرہ تک غیر معیاری اور بچوں کی صحت کو برباد کر دینے والی ہوتی ہے، تبھی اطفال کی اکثریت آئے روز کسی نہ کسی عارضے سے دوچار نظر آتی ہے۔ چینی، آٹا، گھی، تیل ، دالوں سمیت غیر معیاری اشیاء کی فروخت کے سلسلے ہیں۔ بعض ڈبوں میں پیک اشیاء بھی غیر معیاری ہی ہوتی ہیں۔ مضر صحت، غیر معیاری، زائد المیعاد اشیاء کی فروخت سے عوام کی اکثریت کسی نہ کسی صحت کے مسئلے سے دوچار رہتی ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء اور ادویہ کے حوالے سے تو اطلاعات آئے روز سامنے آتی رہتی ہیں کہ یہ غیر معیاری اور حفظان صحت کے اصولوں کے عین خلاف ہیں۔ موسم سرما چل رہا ہے۔ گیس لوڈشیڈنگ کے سلسلے رہتے ہیں۔ ایسے میں اکثریتی آبادی ایل پی جی استعمال کررہی ہے۔ اب اس گیس کے بھی ملاوٹ شدہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے، اور اس کا سب سے ہولناک پہلو یہ ہے کہ اس ملاوٹ کے ذریعے ایل پی جی استعمال کرنے والے بہت سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالی جارہی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے انکشاف کیا ہے کہ مارکیٹ میں ملاوٹ شدہ ایل پی جی فروخت ہورہی ہے۔عرفان کھوکھر کے مطابق ملاوٹ مافیا ایل پی جی بوزر سے گیس نکال کر اس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ملارہا ہے، کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ملاوٹ سے پریشر 900سے 1200تک بڑھ جاتا ہے جب کہ ایل پی جی سلنڈر کا پریشر 540تک ہوتا ہے، اسی لیے سلنڈر پھٹ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 300روپے کلو فروخت ہونے والی ایل پی جی میں 15کلو والی کاربن ڈائی آکسائیڈ ملا کر فروخت کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاوٹ کے خلاف اوگرا نے گرینڈ آپریشن شروع کر دیا ہے اور اب تک درجنوں کمپنیوں کے ملاوٹ شدہ کیمیکل سے بھرے کنٹینر پکڑ لیے گئے، ان بوزر اور پلانٹ سے لیے گئے نمونے لیبارٹری بھجوا دئیے گئے۔ یہ بڑا ہولناک انکشاف ہے۔ چند روپوں کے لیے کتنی ہی زندگیاں دائو پر لگادی ہیں۔ ملاوٹ شدہ گیس سے بھرے گئے سلنڈر بم کی سی حیثیت اختیار کرگئے ہیں۔ ضروری ہے کہ ملاوٹ شدہ ایل پی جی بیچنے والے سفاکوں کے خلاف ملک بھر سخت کریک ڈائون شروع کیا جائے اور ملاوٹ شدہ گیس بیچنے والوں کو کسی طور بخشا نہ جائے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے کہ آئندہ کوئی ایسی قبیح حرکت کا سوچ بھی نہ سکے۔

جواب دیں

Back to top button