وزیراعظم کا نادہندگان سے ٹیکس وصولی کا عزم
![](https://i0.wp.com/jehanpakistan.pk/wp-content/uploads/2024/12/pm-1.jpg?fit=800%2C480&ssl=1)
مہذب دُنیا میں نظام مملکت چلانے کے لیے حکومت کو فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے جو ٹیکس دہندگان کی جانب سے ادا کیے گئے محصولات سے حاصل ہوتے ہیں۔ مہذب ممالک کے شہری ذمے داری کا مظاہرہ ٹیکس باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں، جس کے بدلے حکومتوں کی جانب سے انہیں طرح طرح کی سہولتیں اور آسانیاں فراہم کی جاتی ہیں۔ اس تناظر میں وطن عزیز کا جائزہ لیا جائے تو یہاں ٹیکس چوری کی ریت خاصی مضبوط دِکھائی دیتی ہے۔ متمول افراد کی جانب سے شروع سے ہی ٹیکس چوری کی روش اختیار کی جارہی ہے اور حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے سے گریز کی پالیسی پر اکثریت عمل پیرا ہے۔ بے شمار جائیدادوں اور دولت کے مالکان چند فیصد لوگوں کی جانب سے ٹیکس چوری کے لیے مختلف ہتھکنڈے اور حربے آزماکر ہر سال قومی خزانے کو بڑے نقصانات سے دوچار کیا جاتا ہے۔ ٹیکس چوری کے جواز گھڑے جاتے، بہانے تلاش کیے جاتے ہیں۔ ٹیکس اہداف پورے نہ ہونے پر حکومت ٹیکسوں کا مزید بوجھ غریب شہریوں پر لادتی ہے، ٹیکس در ٹیکس کی بھرمار کے باعث غریبوں کی حالت پہلے ہی قابلِ رحم ہے۔ سبھی کے علم میں ہے کہ ملک عزیز اس وقت تاریخ کے مشکل دور سے اُبھرنے کی کوششوں میں ہے۔ گزشتہ سال فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے منصب سنبھالتے ہی اصلاحات کا سلسلہ شروع کیا۔ ٹیکس نظام میں بھی اصلاحات کے حوالے سے بڑی اقدامات کیے گئے، جن کے مثبت نتائج سامنے آئے۔ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد خاصی بڑھی، لاکھوں لوگوں نے ٹیکس ریٹرن فائل کیے۔ ٹیکس وصولی کے حوالے سے حالات نسبتاً بہتر ہوئے، لیکن اب بھی چند فیصد اُمرا ٹیکس ادائیگی سے جان بوجھ کر گریزاں ہیں، جس کا ملک و قوم کو بڑا نقصان ہورہا ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں حکومتی سطح پر کھل کر اظہار بھی کیا گیا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں اور غریبوں پر مزید بوجھ ہرگز لادنا نہیں چاہتے۔ گزشتہ روز اس متعلق اُنہوں نے گفتگو کی اور نادہندگان سے ٹیکس وصولی کے حوالے سے کھل کر اظہار بھی کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ عدالتوں میں زیر التوا محصولات کے مقدمات کو جلد سے جلد نمٹانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، غریب عوام پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے نادہندگان سے ٹیکس وصول کریں گے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے ان لینڈ ریونیو کے اپیلٹ ٹریبونلز کے امور پر جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عدالتوں میں زیر التوا محصولات کے مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر محصولات کے مقدمات کو جلد سے جلد نمٹانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ وزیراعظم نے اپیلٹ ٹریبونلز ان لینڈ ریونیو میں بین الاقوامی معیار کی افرادی قوت کو مسابقتی تنخواہوں، مراعات اور پیشہ ورانہ ٹیلنٹ کی بنیاد پر تعینات کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے حکم دیا کہ اپیلٹ ٹریبونلز میں بہترین ٹیلنٹ کو تعینات کرکے محصولات کے کیس فوری حل کیے جائیں۔ اس کام میں تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ایف بی آر اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے۔ حال ہی میں کراچی میں فیس لیس اسسمنٹ نظام کا اجراء کیا۔ جدید خودکار نظام سے کرپشن کا خاتمہ اور کسٹمز کلیئرنس کیلئے درکار وقت میں خاطرخواہ کمی آئی۔ ملک و قوم کی ایک ایک پائی کا تحفظ کریں گے۔ ٹیکس نادہندگان سے ٹیکس وصول کریں گے نہ کہ غریب عوام پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالیں۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو ان لینڈ ریونیو اپیلٹ ٹریبونلز کی اصلاحات پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے اصلاحات کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت دی۔ اجلاس میں وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، اٹارنی جنرل اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ نادہندگان سے ٹیکس وصولی کا اُن کا عزم ہر لحاظ سے قابل تعریف ہے۔ عوام کی جانب سے اس امر کو سراہا جارہا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت کی روشنی میں محصولات کے مقدمات جلد نمٹانے کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑے اقدامات اس حوالے سے دوررس نتائج کے حامل ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس ضمن میں زبانی کلامی سے زیادہ عملی بنیادوں پر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ غریب عوام ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہلکان ہیں جب کہ چند فیصد لوگ عیش و عشرت کی زندگی بسر کررہے اور ہر سہولت کا حظ اُٹھا رہے ہیں، اس کے باوجود ٹیکس دینا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ یہ محب وطن ہرگز نہیں، یہ دولت کی ہوس میں مبتلا لوگ ہیں، یہ کسی رو رعایت کے مستحق نہیں، اب ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جانا چاہیے، چند فیصد تمام متمول افراد جو ٹیکس ادائیگی سے اجتناب کرتے ہیں، خواہ کتنے ہی بااثر اور بارسوخ کیوں نہ ہوں، اُن کے خلاف بلاتفریق کڑی کارروائیاں کی جائیں۔ ٹیکس نادہندگان کے خلاف کیے گئے بڑے فیصلے مثبت نتائج دے سکتے ہیں۔ ماہرین کی آرا کی روشنی میں اس حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ بڑے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کیا جائے۔ اس سے ٹیکس آمدن میں بڑا اضافہ یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
مہنگائی میں پھر اضافہ
پاکستان کے غریب عوام نے 2018ء کے وسط کے بعد تاریخی گرانی کا سامنا کیا ہے، اس بدترین مہنگائی نے اُن پر سب سے زیادہ بوجھ ڈالا اور اُن کو ہلکان کیے رکھا۔ اُس وقت کے حکمراں اس گرانی پر مسکراتے ہوئے آگے مزید مہنگائی سے عوام کی چیخیں نکلنے کے بیانیے پیش کرتے تھے۔ وہ دُوراندیش کسی طور غلط نہ تھے کہ اُنہوں نے غریبوں کا اور بھرکس نکالنے کے لیے آگے گرانی کے بدترین جھکڑ چلانے تھے اور ایسا ہوا بھی۔ اُنہوں نے پاکستانی روپے کو تاریخ کی بدترین پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل ڈالا۔ ڈالر اُسے روزانہ ہی بُری طرح چاروں شانے چت کرتا نظر آیا۔ ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ گئے، آمدن وہی رہی، اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔ غریبوںکے لیے روح اور جسم کا رشتہ اُستوار رکھنا ازحد مشکل ترین بن کر رہ گیا۔ اُنہی اناڑیوں کے ملک و قوم کے ساتھ سنگین کھلواڑ کے باعث آج تک غریبوں کی حالت پتلی ہے۔ وہ گرانی کی لپیٹ میں ہیں۔ گو موجودہ حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی ضرور ہوئی، لیکن مہنگائی کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔ اب ہر کچھ عرصے بعد اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں، جن کا خمیازہ غریبوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ پچھلے ہفتے 18اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ملک میں ایک ہفتے کے دوران 18 اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کردئیے گئے، جس کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران دال مونگ 2.56 فیصد مہنگی ہوئی۔ پانچ لٹر کوکنگ آئل 1.56 فیصد، چینی 1.23 فیصد، گھی، بریڈ، لہسن، جلانے کی لکڑی مہنگی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔ ادارۂ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہنگائی بڑھنے کی شرح سالانہ بنیادوں پر 1.90 فیصد پر آگئی ہے اور ایک ہفتے کے دوران 10 اشیاء کی قیمتوں میں کمی جب کہ 23 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ گزشتہ ہفتے ٹماٹر کی فی کلو قیمت 31.40 فیصد کم ہوئی، اسی طرح آلو 10.36 فیصد سستے ہوئے۔ ایک ہفتے میں انڈے 5.96 فیصد اور دال چنا 1.64 فیصد سستی ہوئی۔ ان کے علاوہ پیاز، چاول، دال ماش بھی سستی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے ستائے ہوئے ہیں۔ اُن کی حقیقی اشک شوئی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں حکومت کو سنجیدہ اقدامات یقینی بنانے چاہئیں۔ اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ عوام کی مشکلات میں کمی لائی جائے۔ غریب مزید مہنگائی کے بوجھ کو برداشت نہیں کر سکتے۔